نواز شریف کو پارلیمنٹ کی بھرپور تائید،مستعفی نہ ہونے کا مشورہ

اسلام آباد 2 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) تشدد میں اضافہ اور فوج کی مداخلت کے اندیشوں کے درمیان متفکر وزیر اعظم پاکستان نواز شریف نے آج ایک بار پھر پارلیمنٹ کی تائید حاصل کی جبکہ ان کی حکومت نے اسلام آباد میں جاری احتجاج کو پاکستان کے خلاف بغاوت قرار دیا ہے ۔ پارلیمنٹ میں مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے ایک ہنگامی مشترکہ اجلاس میں وزیر اعظم نواز شریف کی تائید و حمایت کی ہے ۔ یہ اجلاس وزیر اعظم کیلئے تائید حاصل کرنے اور موجودہ تعطل پر غور کرنے کیلئے طلب کیا گیا تھا ۔ بیشتر ارکان پارلیمنٹ نے مخالف حکومت احتجاج کے دوران نواز شریف کیلئے اٹوٹ تائید کااعلان کیا ہے جبکہ ان کی حکومت کے خلاف عمران خان کی قیادت والی پاکستان تحریک انصاف اور علامہ طاہر القادری کی قیادت والی پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔ وزیر داخلہ چودھری نثار نے پارلیمنٹ سے کہا کہ پارلیمنٹ کو یہ خیال ترک کردینا چاہئے کہ یہ ( احتجاج ) جمہوری عمل کا حصہ ہے ۔ یہ احتجاج نہیں ہے نہ دھرنا ہے یا سیاسی اجتماع نہیں ہے ۔ یہ در اصل پاکستان کے خلاف بغاوت ہے ۔

انہوں نے پی ٹی وی کے دفتر میں گھس آنے احتجاجیوں کے اقدام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ سپریم کورٹ کی گیٹ تک ‘ پارلیمنٹ کی گیٹ تک پہونچ گئے تھے اور انہوں نے کل سرکاری عمارت میں گھس کر طاہر القادری زندہ باد کے نعرے لگائے تھے ۔ چودھری نثار نے کہا کہ احتجاجی مسلح ہیں اور انہیں ایک تخریب کار تنظیم کے تقریبا 1,500 تربیت یافتہ عسکریت پسندوں کی تائید حاصل ہے ۔ انہوں نے تاہم اس تنظیم کا نام نہیں بتایا ۔ احتجاجیوں پر در انداز ہونے کا شبہ ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے پارلیمنٹ سے خواہش کی کہ ان کے اقدامات ( احتجاج ) کو پاکستان کے خلاف بغاوت قرار دیا جائے ۔ انہوں نے ارکان پارلیمنٹ پر زور دیا تھا کہ وہ صورتحال سے نمٹنے میں حکومت کو مشورے دیں۔ سپریم کورٹ نے عمران خان اور علامہ طاہر القادری کے سٹ ان احتجاج کے خلاف درخواستوں کی سماعت جاری کرتے ہوئے آج تمام پارلیمانی پارٹیوں اور پاکستان عوامی تحریک کو بھی نوٹسیں جاری کی ہیں تاکہ جاریہ سیاسی تعطل کو دستور کے دائرہ کار میں حل کیا جاسکے ۔ چیف جسٹس نثار الملک کی قیادت والی چار رکنی بنچ نے درخواست گذار ذوالفقار نقوی کی درخواست پر یہ نوٹسیں جاری کی ہیں ۔

درخواست گذار کا استدعا تھا کہ تمام جماعتوں کو طلب کیا جائے تاکہ تعطل کو ختم کیا جاسکے ۔ واضح رہے کہ کل ہی رات دیر گئے وزیر اعظم نواز شریف نے اعلان کیا تھا کہ وہ نہ مستعفی ہونگے اور نہ رخصت پر جائیں گے ۔ اس سے قبل یہ افواہیں گشت کر رہی تھیں کہ فوج نے نواز شریف کو مستعفی ہوجانے کا مشورہ دیا ہے ۔ وزیر اعظم کے گھر پر کل ہوئے ایک اجلاس کے بعد اپوزیشن جماعتوں کے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ وہ عوام سے جو تائید ملی ہے اس کو دھمکیوں کی وجہ سے بے اثر ہونے کا موقع نہیں دینگے ۔ آج کے پارلیمانی اجلاس میں بھی وزیراعظم نواز شریف شریک تھے اور انہیں پارلیمنٹ میں مکمل اکثریت حاصل ہے ۔

انہیں مختلف سیاسی جماعتوں سے مباحث کے دوران زبردست تائید حاصل ہوئی ہے ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے لیڈر اعتزاز احسن نے کہا کہ وزیر اعظم کو دباؤ میں مستعفی نہیں ہونا چاہئے ۔ انہوں نے تاہم عوام کے مسائل کو حل کرنے میں حکومت کی ناکامی پر تنقید بھی کی ۔ دوسرے ارکان پارلیمنٹ نے بھی حکومت کی تائید کی ہے اور کہا کہ وزیر اعظم کو چاہئے کہ وہ پارلیمنٹ عمارت کے احاطہ میں جمع ہوئے عوام کو وہاں سے نکال باہر کرنے طاقت کا استعمال کریں ۔ اس دوران عمران خان نے حکومت پر استعفی کیلئے دباؤ کا سلسلہ جاری رکھا ہے اور کہا کہ وہ اس مقام پر اپنا احتجاج اس وقت تک ختم نہیں کرینگے جب تک نواز شریف مستعفی نہیں ہوجاتے ۔ انہوں نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تمام قانونی دروازے حصول انصاف کیلئے کھٹکھٹائے تھے لیکن حکومت نے ٹال مٹول اور تاخیر کی پالیسی اختیار کی تھی اسی لئے انہیں عوام کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑا ہے ۔ انہوں نے ادعا کیا کہ حکومت ان کے تمام مطالبات تسلیم کرنے تیار ہے اور صرف وزیر اعظم کے استعفی پر اتفاق نہیں ہو رہا ہے ۔ انہوں نے تاہم اعلان کیا کہ جب تک وزٖیر اعظم مستعفی نہیں ہونگے ان کا احتجاج جاری رہے گا۔گذشتہ دو دنوں کے دوران یہاں احتجاج کے دوران تشدد کے واقعات پیش آئے ہیں اور تین افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ حکومت کی جانب سے پیر کے بعد سے پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے قائدین اور احتجاجیوں کے خلاف جملہ 9 مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ عمران خان اور علامہ طاہر القادری کے خلاف بھی کل دہشت گردی کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔