اسلام آباد۔ 11؍مئی (سیاست ڈاٹ کام)۔ وزیراعظم پاکستان نواز شریف دو روزہ اہم دورۂ ایران پر روانہ ہوگئے جس کا مقصد باہمی تعلقات میں بہتری پیدا کرنا، پڑوسی ملک ایران اور افغانستان کے درمیان توازن پیدا کرنا شامل ہے۔ وزیراعظم کے ہمراہ ایک اعلیٰ سطحی وفد ہے جس میں وزیراعظم کے مشیر قومی سلامتی و خارجہ اُمور، وزیر فینانس، وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل، وزیراعظم کے اُمور خارجہ میں خصوصی مددگار چیف منسٹر بلوچستان بھی شامل ہیں۔ نواز شریف صدر ایران حسن روحانی سے باہمی مسائل پر تبادلۂ خیال کریں گے اور ایران کے اعلیٰ ترین قائد آیت اللہ علی خامنہ ای سے ملاقات کریں گے۔ نواز شریف کا گزشتہ سال وزیراعظم بننے کے بعد یہ پہلا دورۂ ایران ہے اور اس علاقہ میں سرحدی کشیدگی سے لے کر اسلام آباد کی شام کے بارے میں پالیسی میں مبینہ تبدیلی کے بعد ہورہا ہے۔
پاکستان اور ایران کے تعلقات طویل عرصے سے بے اعتمادی کا شکار ہیں۔ خلیجی ممالک نے پاکستان مسلم لیگ (نواز) کے گزشتہ سال برسراقتدار آنے کے بعد اس کی تائید میں اضافہ کردیا ہے۔ مقامی تجزیہ نگاروں کے بموجب پاکستان باہمی تعاون برائے برقی توانائی و دیگر توانائی میں دلچسپی رکھتا ہے۔ پاکستان سنی اکثریتی ملک سعودی عرب اور شیعہ غالب آبادی والے ایران کے درمیان جو ایک اہم پڑوسی ملک ہے، مشکل کا شکار ہے۔ شام میں جاری خانۂ جنگی کی وجہ سے مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے، کیونکہ ایران بشار الاسد کی حکومت کا حامی ہے جب کہ سعودی سنی عسکریت پسند گروپس کی تائید کررہا ہے جو بشار الاسد کو اقتدار سے بے دخل کرنا چاہتے ہیں۔