نئی دہلی 27 مئی (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے آج پرانی دہلی میں لال قلعہ کا نظارہ کیا اور تاریخی جامع مسجد میں نماز ادا کی۔ نواز شریف جو وزیراعظم نریندر مودی کی گزشتہ روز حلف برداری تقریب میں شرکت کے لئے یہاں پہونچے تھے آج اپنے وفد کے ارکان کے ساتھ ایشیاء کی بڑی مسجدوں میں شمار کی جانے والی تاریخی جامع مسجد میں نماز ادا کی اور مغل دور کی ہی ایک اور یادگار لال قلعہ کی سیر کی۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ’’جس انداز میں ہندوستانیو زیراعظم نے اُنھیں (نواز شریف کو) مدعو کیا اور جس انداز میں اُنھوں نے دعوت قبول کی اور میں نے جو کچھ ان سے بات چیت کی ہے
اس بنیاد پر کہہ سکتا ہوں کہ وہ (شریف) ایک اچھی نیت اور اچھے جذبہ کے ساتھ آئے تھے‘‘۔ احمد بخاری نے مزید کہاکہ ’’وہ (شریف) چاہتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات بہتر بنائے جائیں۔ اختلافات و تلخیاں کم کی جائیں۔ اُنھوں نے کہاکہ ہندوستان اور پاکستان دونوں کو امن و خوشحالی کی سمت پیشرفت کرنا ہوگا‘‘۔ احمد بخاری نے نواز شریف کے حوالہ سے کہاکہ ’’میں امن کے پیغام سے یہاں آیا ہوں‘‘۔ پاکستانی وزیراعظم نے امام جامع مسجد سے کہاکہ وہ اور ان کے ہدنوستانی ہم منصب کے درمیان بات چیت کا کوئی مخصوص ایجنڈہ نہیں تھا وہ چاہتے ہیں کہ دونوں ممالک کے تعلقات بعجلت ممکنہ بہتر بنائے جائیں۔
تصادم کو تعاون میں بدلنے کی ضرورت : نواز شریف
نئی دہلی 27 مئی (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے ہندوستان کے نئے وزیراعظم نریندر مودی سے اپنی پہلی ملاقات کے دوران ’ساتھ ساتھ کام کریں گے‘ کا نظریہ پیش کیا اور کہاکہ دونوں ممالک کو چاہئے کہ وہ تصادم کو تعاون میں بدلنے کے لئے کام کریں۔ نواز شریف نے اپنے ہندوستانی ہم منصب نریندر مودی سے ملاقات اور بات چیت کو ’بہتر اور تعمیری‘ قرار دیا اور کہاکہ اُنھوں نے آج کی ملاقات کے جذبہ کے متعلق باہمی ایجنڈہ پر پیشرفت اور مختلف امکانات کا جائزہ لینے کے لئے دونوں ملکوں کے معتمدین خارجہ بہت جلد ملاقات کریں گے۔ نواز شریف نے پاکستان واپسی سے قبل صحافیوں سے ملاقات کی اور اپنا بیان پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا ہے کہ اُن کی حکومت دونوں ملکوں کے درمیان تمام مسائل پر تعاون اور خلوص کے جذبہ کے ساتھ بات چیت کے لئے تیار ہے۔ نواز شریف نے کہاکہ ’’ہم اتفاق کرتے ہیں
کہ نئی دہلی میں ہوئی ہماری ملاقات کو دونوں ملکوں کے لئے ایک تاریخی موقع بنایا جانا چاہئے۔ میں نے بتایا کہ واضح عوامی فیصلہ کے ساتھ ہم اپنی متعلقہ میعادوں کا آغاز کررہے ہیں۔ یہ عوامی فیصلہ ہمیں اپنے عوام کی اُمیدوں اور اُمنگوں کو پورا کرنے کا موقع فراہم کرے گا کہ ہم تاریخ کا ایک نیا باب رقم کریں۔ دونوں ملکوں کے دیڑھ ارب عوام ہم سے چاہتے ہیں کہ اُن کی بھلائی اور ترقی پر توجہ مرکوز کی جائے‘‘۔ نواز شریف نے نریندر مودی کے ساتھ 45 منٹ کی بات چیت کے دوران کہاکہ ’’ہمارے پاس ترقی اور اقتصادی بحالی کا ایک مشترکہ ایجنڈہ ہے جو اس علاقہ میں امن و استحکام کے بغیر حاصل کرنا ممکن نہیں ہے۔ میں درخواست کرتا ہوں کہ ہم مشترکہ طور پر اِس علاقہ کو عدم استحکام اور عدم تحفظ سے نجات دلائیں جو گزشتہ کئی دہائیوں سے اس صورتحال کا شکار ہے‘‘۔ نواز شریف نے مزید کہاکہ ’’وزیراعظم مودی نے میرے جذبات و احساسات پر گرمجوشی اور جوابی خیرسگالی کا مظاہرہ کیا اور یہ ریمارک بھی کیاکہ میرے (نواز شریف کے) اِس دورہ نئی دہلی کو ہندوستانی عوام خصوصی خیرسگالی کے طور پر دیکھتے ہیں۔