نواز شریف نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں مسئلہ کشمیر اٹھایا

اقوام متحدہ 26 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے آج اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں مسئلہ کشمیر کو اٹھایا اور ہندوستان پر الزام عائد کیا کہ اس نے معتمدین خارجہ سطح کی بات چیت کو منسوخ کرتے ہوئے ایک موقع گنوادیا ہے جس میں متنازعہ مسائل پر بات چیت ہوسکتی تھی ۔ نواز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ اصل مسئلہ کشمیر پر نقاب نہیں ڈالا جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بات چیت کے ذریعہ اس مسئلہ کو حل کرنے کام کرنے تیار ہے ۔

انہوں نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام کے خق خود ارادیت کیلئے ہماری وکالت اور تائید ہمارا تاریخی عزم اور فریضہ ہے کیونکہ ہم بھی تنازعہ کشمیر کے ایک فریق ہیں۔ ہندوستان کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چھ دہے قبل اقوام متحدہ میں ایک قرار داد منظور کی گئی تھی کہ جموں و کشمیر میں استصواب عامہ کروایا جائیگا ۔ جموں و کشمیر کے عوام اس وعدہ کی تکمیل کا ابھی تک انتظار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کی کئی نسلیں مقبوضہ طاقت کے تحت زندگی گذار چکی ہیں ۔ وہاں تشدد بھی ہوا اور ان کے حقوق بھی پامال کئے گئے ۔

خاص طور پر کشمیری خواتین کو کئی طرح کے مسائل اور ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ کئی دہوں سے اقوام متحدہ کے تحت اور باہمی طور پر بھی لاہور اعلامیہ کے تحت مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی کوششیں بھی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے اصل مسئلہ کو حل کیا جانا چاہئے ۔ یہ بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری ہے ۔ ہم کشمیر کے مسئلہ پر ایک نقاب نہیں ڈال سکتے ۔ جب تک اس مسئلہ کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق نہیں کیا جاتا ۔ ہندوستان نے گذشتہ مہینے معتمدین خارجہ سطح کی بات چیت منسوخ کردی تھی کیونکہ پاکستانی ہائی کمشنر برائے ہندوستان عبدالباسط نے دہلی میں حریت کانفرنس کے قائدین سے ملاقات کی تھی ۔ اپنے خطاب میں نواز شریف نے کہا کہ ہم مایوس ہیں کیونکہ معتمدین خارجہ سطح کی بات چیت کو منسوخ کردیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری بھی بالکلیہ درست طور پر یہ محسوس کرتی ہے کہ متنازعہ مسائل کو حل کرنے کا ایک موقع گنوادیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس بات کو قبول کرتا ہے کہ ہمیں بات چیت کے عمل کو تنازعات کے حل کرنے اور معاشی و تجارتی تعلقات کو بنانے کیلئے جاری رکھا جانا چاہئے ۔ ہم کو امن کے فائدوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے ۔ واضح رہے کہ ہندوستان اور پاکستان دونوں نے ہی علیحدہ طور پر واضح کردیا ہے کہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر نواز شریف اور نریندر مودی کی ملاقات کا کوئی امکان نہیں ہے ۔ شریف نے تاہم یہ اشارہ دیا کہ وہ ہندوستان کے ساتھ بات چیت کو بحال کرنے سے گریز نہیں کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ملک چاہتا ہے کہ اس مسئلہ کو بات چیت کے ذریعہ حل کرنے کی کوشش کی جائے ۔