نمازایک مہتم بالشان عبادت ہے اوریہ ایسی پسندیدہ عبادت ہے جوتمام انبیاء کرام علیہم السلام کی شریعت میں طریقہ ادامیں کچھ فرق کے ساتھ فرض رہی ہے،نمازاسلام کااہم ترین ستون اورایسا رکن اعظم ہے جوہرمسلمان عاقل،بالغ پردن تمام میں پانچ مرتبہ فرض عین ہے۔نمازکے کچھ ظاہری حقوق ہیں جیسے رسول پاک ﷺکی سنت کے مطابق اداکی جائے اورکچھ باطنی حقوق ہیں جیسے نماز اداکرتے ہوئے خشوع وخضوع کے ساتھ مقام احسان کوملحوظ رکھے،مقام احسان کے دودرجے ہیں:پہلا ’’کأنک تراہ‘‘ ہے یعنی عابداپنے معبودکا مشاہدہ کررہاہو،دوسرا درجہ ’’فانہ یراک‘‘ہے یعنی معبودرب ذو الجلال عابدکودیکھ رہاہے کا کامل استحضاررہے۔ معبودحقیقی کی بارگاہ عالی وقارمیں مومنانہ ذوق وشوق اورحلاوت ایمانی کی کیفیات سے معمور قلب کے ساتھ ادائے بندگی کیلئے فریضہء نماز کی ادائیگی مومن کے حق میں معراج کا درجہ رکھتی ہے’’الصلاۃ معراج المومنین‘‘
اللہ سبحانہ ساری کائنات کا خالق ومالک اورپالنہارہے،وہ اپنی ذات وصفات میں یکتاوبے نیازہے،زمین وآسمان اورکائنات کی ہرچیزاس کی مخلوق ہے،اب کون ہے جواس کا ہمسرہونے کا دعوی کرسکے’’تم سب کا معبودایک ہی ہے اس کے سواکوئی معبودبرحق نہیں،وہ بہت رحم کرنے والا اوربڑامہربان ہے‘‘(البقرہ:۱۶۳)سارے انسانوں کا فرض ہے کہ وہ اپنے خالق ومالک کی معرفت حاصل کریں اوراس کی ربوبیت اورحاکمیت کوتسلیم کرکے اسی کی عبادت وبندگی بجالائیں۔اللہ سبحانہ پرایمان لانے اوراس کے تمام احکام کوقبول کرلینے والوں کیلئے تواس کے سوااورکوئی چارئہ کارہی نہیں،اللہ کا بندہ ہونے کا حقیقی وفطری تقاضہ یہی ہے کہ وہ اپنے خالق ومالک کی محبت اپنے سینہ میں بسائے رکھے ۔عاجزی وانکساری ،مسکنت وتواضع ، محبت وشیفتگی ،فدویت وبندگی کے ایمانی جذبات واحساسات سے معمورقلب کے ساتھ اپنے مالک کے حضورحاضرہوکرقیام ، رکوع وسجودوغیرہ کے ساتھ نمازاداکرے۔نمازمیں یکسوئی ،خشوع وخضوع کی بڑی اہمیت ہے،ایسی نمازانسان کوفواحش ومنکرات سے بچاتی ہے،جیسے دوائوں کی مختلف تاثیرات ہوتی ہیں ویسے ہی اعمال بھی اپنا اثررکھتے ہیں،دوا کی تاثیرکے لئے ڈاکٹرکی بتائی ہوئی ہدایات کی پابندی ضروری ہوتی ہے تب کہیں جاکراس کا اثرظاہر ہوتا ہے ،یقینا نمازفریضہ اسلام اوراہم ترین عبادت ہے اس میں بھی ایسی روحانی تاثیرہے جوانسان کوبے حیائی وبرائی سے بچاتی ہے لیکن یہ تاثیراس وقت پیداہوسکتی ہے جب نمازکواس کے احکام اور آداب وشرائط کے مطابق اداکیا جائے۔نمازکوروحانی اعتبارسے مؤثربنانے میں طہارت ظاہری وطہارت باطنی ،اخلاص ،نمازمیں توجہ الی اللہ،اعتدال واطمینان سے ارکان کی ادائیگی اورخاص طورپرلقمہ حلال کی بڑی اہمیت ہے۔پھرنمازوں کی ادائیگی میں اوقات اوراس کی رکعات کا تعین اپنے اندرگونا گوں مصلحتیں رکھتا ہے،نمازمیں اللہ سبحانہ کی صفات عالیہ اوراس کی عظمت وجلال ،بڑائی وکبریائی کے استحضارکے ساتھ اپنی عاجزی ودرماندگی ، تواضع وخاکساری کا احساس نمازکی قبولیت اور اس کے برکات وثمرات پانے کا اہم ترین ذریعہ ثابت ہوتا ہے ۔قیام،رکوع وسجود اوراس میں پڑھے جانے والے اذکارجس میں اس کی تعظیم وتقدیس کے ساتھ اسی کی عبادت وبندگی بجالانے ،اسی سے مددمانگنے اوراسی کی بارگاہ میں اپنے معروضات پیش کرنے کابندہ کی جانب سے عملی اظہارہوتاہے ،پیداکرنے والے خالق ومالک کے حضورکامل بندگی کے تقاضوں کے ساتھ سربہ سجودہونے والے بندے دنیا کے ساتھ آخرت کے خصوصی نعائم کے مستحق بنتے ہیں۔نماز قبروحشرمیں کامیابی کا وسیلہ بنتی ہے ،حضورقلب اورصدق نیت کی نعمت نصیب ہوجائے تونمازمیں روحانی حلاوت محسوس ہونے لگتی ہے، ظاہری وباطنی حقوق وآداب کی رعایت رکھتے ہوئے کامل طورپراداکی جانے والی نماز دنیوی تفکرات ناپسندیدہ وساوس وخیالات سے بچائووتحفظ فراہم کرتی ہے۔ایمان والے تواللہ سبحانہ سے سب سے زیادہ محبت کرتے ہیں (البقرہ:۱۶۵)نمازاللہ سبحانہ سے محبت میں ازدیادواضافہ کا ذریعہ ہے،نماز کے علاوہ ہرحال میں بندئہ مومن ’’دل بیار،دست بکار‘‘کے مصداق اپنے مولی کے دربارمیں حاضررہتا ہے ،اسی کے ذکرسے زبان ودہن کوہمیشہ معطررکھتا ہے۔اسی کی عظمت وبڑائی کے گن گاتاہے،اسی کواپنا ملجا وماوی مانتاہے،مسرت وخوشحالی ہو،تنگی ومصیبت ہرحال میں اسی سے لولگائے رہتاہے یہ مومن کامل کی نشانی ہے،البتہ مومن ومشرک میںفرق یہ ہے کہ مشرکین بھی اللہ کویادکرتے ہیں لیکن صرف مصیبت میں جیسے وہ سمندرمیں پھنس جاتے ہیں توپھراپنے معبودوں کو بھول بھال کر صرف اللہ کوپکارنے لگتے ہیں،سورہ عنکبوت آیت ۶۵،سورہ لقمان آیت ۳۲،سورہ یونس آیت ۲۲ میں اللہ سبحانہ نے اس کا ذکرفرمایا ہے۔
الغرض نمازایک اہم ترین فریضہ عبادت ہے جس کے روحانی فوائد کا توکوئی اندازہ ہی نہیں کیا جاسکتا،جس درجہ اخلاص اورخشوع وخضوع کے ساتھ نمازاداہوگی اتنا ہی زیادہ اس سے روحانی فوائد حاصل ہوں گے ،روحانی فوائدمیں ایک اہم ترین فائدہ تزکیہ نفس اوراس کی تربیت ہے ۔ارشادربانی ہے’’جوکتاب آپ کی طرف وحی کی گئی ہے اس کی تلاوت کیجئے اورنمازقائم کیجئے یقینا نمازبے حیائی اوربرائی سے روکتی ہے،بے شک اللہ کا ذکربہت بڑی چیزہے‘‘(العنکبوت:۴۵)تلاوت قرآن مجیدبیرون نمازبھی موجب اجروثواب ہے،تلاوت کے ساتھ معانی ومطالب میں تدبرہوتوکیا کہنے یہ تو’’نورعلی نور‘‘والی بات ہے۔نمازمیں چونکہ قرآن مجیدکی آیات تلاوت کی جاتی ہیں،اورکلام اللہ کی تلاوت گویا اللہ سبحانہ سے ہمکلامی کا شرف بخشتی ہے ،نمازمیں بندہ ادائے بندگی کیلئے قیام،رکوع وسجود کے ذریعہ اللہ سبحانہ کے حضورحاضرہوتاہے ، اس سے بندے کا اللہ سبحانہ سے خصوصی روحانی رابطہ و تعلق قائم ہوجاتاہے،بندہ کا اپنے مولی سے یہ خصوصی ربط وتعلق اس کوراہ حق پرگامزن رکھتاہے،گمراہی کے راستہ پرجانے سے بچاتاہے ،حق پرقائم رہنے کیلئے جس عزم وحوصلہ و صبروثبات واستقامت کی ضرورت ہے وہ نمازسے حاصل ہوتی ہے۔اسی لئے فرمایا گیاصبراورنمازکے ذریعہ مددحاصل کرو(البقرہ:۱۵۳)محرمات ومعاصی کے ارتکاب سے بچنا اوراس میں بظاہر جوعارضی لذت ہے اللہ کی رضاکیلئے اس کوقربان کرنا صبرہے اورمرضیات رب کے مطابق زندگی گزارنے کیلئے احکام شریعت پرپابندی کرنے کی وجہ جن مشقتوں اورتکالیف کا سامنا ہو اس کوبرداشت کرنابھی صبرہے۔ نماز سے جہاںصبروبرداشت کا مادہ پیداہوتاہے وہیں نمازکی وجہ فواحش ومنکرات سے حفاظت بھی آسان ہوجاتی ہے،نمازایک نورہے اس کی نورانیت سے گویا بندہ کا ظاہروباطن نورانیت کے پیکرمیں ڈھل جاتا ہے ،صدق دل سے بارگاہ ایزدی میں حاضری سے انوارالہی کی شعائیں قلب وقالب کوپرنورکرتی ہیں۔حدیث پاک میں فرمایا گیاجونمازکی حفاظت کرے قیامت کے دن وہ اس کے حق میں نورثابت ہوگی،یعنی حشرکی ظلمتوں میں نوروروشنی کا سامان کرے گی اوریہ نمازبندہ کے حق میں حجت وبرہان ہوگی اورنجات کا ذریعہ بنے گی۔اس کے برعکس جس نے نمازکی حفاظت نہیں کی اس کے حق میں نمازنہ نورہوگی نہ نجات کا ذریعہ بنے گی(سنن الدارمی:۲۷۲۱)ایک مرتبہ آپ ﷺسردی کے موسم میں باہرتشریف لے گئے ،درختوں کے پتے خزاں رسیدگی کے سبب جھڑرہے تھے ،آپ ﷺنے ایک درخت کی دوٹہنیوں کوپکڑکرہلایا جس کی وجہ پتے جھڑنے لگے پھرآپ ﷺنے ابوذررضی اللہ عنہ سے خطاب کرکے فرمایا’’ جب اللہ کا بندہ خالص اللہ کی رضا کیلئے نمازاداکرتاہے تو اس کے گناہ ان پتوں کی طرح جھڑجاتے ہیں (مسنداحمد:۲۱۵۹۶)
رسول اللہ ﷺنے فرمایا اگرتمہارے گھرکے سامنے نہربہتی ہواور دن ورات اس میں پانچ مرتبہ غسل کروتوکیا تمہارے بدن پرکوئی میل وکچیل باقی رہے گا؟صحابہ نے عرض کیا نہیں!آپ ﷺنے فرمایا یہی مثال پانچ نمازوں کی ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالی نمازی کے گناہوں کومعاف فرمادیتے ہیں،یعنی روحانی اعتبارسے وہ پاک وصاف ہوجاتاہے۔