نماز میں سورۂ فاتحہ اور ضم سورہ کا ترک یا تقدیم و تاخیر

حضرت مولانا مفتی محمد عظیم الدین ، صدر مفتی جامعہ نظامیہ

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ فرض نماز کی پہلی رکعت یا دوسری رکعت میں سہوًا سورۂ فاتحہ یا ضم سورہ ترک ہوجائے تو شرعاً کیا حکم ہے ؟
۲۔ نماز میں قراء ت فرض ہے اور سورۂ فاتحہ واجب ۔ اگر اس میں تقدیم یا تاخیر ہوجائے تو شرعاً کیا حکم ہے ؟ بینوا تؤجروا
جواب : صورت مسئول عنہا میں سورۂ فاتحہ اور ضم سورہ دونوں واجباتِ نماز سے ہیں۔ اور مطلقاً قراء ت کرنا فرض ہے۔ دونوں واجبات سے کوئی ایک واجب بھی سہوًا ترک ہوجائے، تو سجدہ سہو کرنا واجب ہوگا۔ سورۂ فاتحہ کو پہلے پڑھنا اور پھر ضم سورہ کی تلاوت کرنا بھی واجبات سے ہے۔ اس ترتیب میں تقدیم و تاخیر {سورۂ فاتحہ سے پہلے ضم سورہ کی تلاوت} سے سجدہ سہو واجب ہوگا۔ فتاوی عالمگیری جلد اول باب السہو میں ہے: ولا یجب السجود الا بترک واجب أو تاخیرہ أو تاخیر رکن أو تقدیمہ أو تکرارہ أو تغییر واجب ۔ اور اسی باب میں ہے : ولو أخر الفاتحۃ عن السورۃ فعلیہ سجود السھو۔ فقط واﷲ أعلم

جمعہ کی اذان اور زوال کا وقت
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ جمعہ کے دن اذان کب دینی چاہئے ؟ وقت شروع ہونے کے بعد یا بعض مساجد میں ساڑھے بارہ {۳۰:۱۲} کا وقت مختص کرکے ہمیشہ اُسی وقت اذان دیجاتی ہے۔
ایسی صورت میں شرعاً کیا حکم ہے ؟ بینوا تؤجروا
جواب : صورت مسئول عنہا میں جمعہ کی نماز ظہر کے بدلے ظہر کے وقت میں ادا کرنا ہے۔ لہٰذا اس کے لئے اذان بھی ظہر کا وقت شروع ہونے کے بعد دینا ہوگا اور وقت سے پہلے اذان دیجائے تو اس کا اعادہ کرنا ہوگا۔ ساڑھے بارہ {۳۰:۱۲} کا وقت بعض موسم میں ظہر کے وقت داخل ہے اور بعض موسوم میں اس وقت کے بعد ظہر کا وقت شروع ہوتا ہے، لہٰذا وقت کا لحاظ کرتے ہوئے وقت میں اذان دینا ہوگا۔ ہدایہ جلد اول باب الاذان میں ہے : ولایؤذن لصلاۃ قبل دخول وقتھا ویعاد فی الوقت۔ فقط واﷲ أعلم

بلا اجازت زمین میں تدفین
سوال : زید نے اپنے اور اپنی اولاد کے دفن کیلئے ایک زمین خریدکر مدفن بنایا، جس میں خود بھی دفن ہوا اور اب اس کی اولاد دفن ہوتی رہتی ہے۔ بکر نے زید کے مدفن میں اس کی اولاد کی اجازت کے بغیر اپنے ایک عزیز کو جبراً دفن کردیا ۔ زید کی اولاد چاہتی ہے کہ اپنے مدفن سے اس اجنبی کو نکال دے ۔ کیا شرعاً زید کی اولاد کو یہ حق حاصل ہے ؟
جواب : میت اگر غیر کی زمین میں بلا اجازت دفن کردی جائے تو زمین کے مالک کو یہ حق حاصل ہے کہ اس کو نکلوادے یا قبر کا نشان مٹاکر زمین کو بیرونی استعمال میں لے لے ۔ در مختار باب الجنائز میں ہے : ’’ولا یخرج منہ بعد اھالۃ التراب الا لحق آدمی کان تکون الارض مغصوبۃ۔‘‘ اور ’’ اخذت بشفعۃ و یخیر المالک بین اخراجہ و مساواتہ بالارض کما جاز زرعہ و البناء علیہ اذا بلی وصار ترابا ۔‘‘ فقط واﷲ أعلم