جوہرہ علی بن سعید جعیدی
ہم نماز تو پڑھتے ہیں، مگر ہمارے نزدیک اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ کبھی پڑھتے ہیں اور کبھی چھوڑ دیتے ہیں۔ جب پڑھتے ہیں تو وقت پر نہیں پڑھتے اور ختم کرنے کی بڑی جلدی ہوتی ہے۔ سجدے جلدی جلدی کرتے ہیں اور ہمیں یہ احساس بھی نہیں ہوتا کہ ہم کس کے سامنے کھڑے ہیں، کس سے گفتگو کر رہے ہیں، ہمارا دل نماز میں ہے یا کہیں اور؟۔ اذان کی آواز کانوں میں تو آتی ہے، مگر یہ خیال نہیں ہوتا کہ مؤذن کیا کہہ رہا ہے اور کس کام کے لئے کہہ رہا ہے۔ یہ ساری چیزیں آخرت پر ایمان مضبوط نہ ہونے کی علامت ہیں۔
قرآن میں نماز کو خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’یقیناً وہ ایمان والے کامیاب ہوں گے، جو اپنی نماز میں خشو و خضوع کرنے والے ہیں‘‘۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ’’جو مسلمان فرض نماز کا وقت آنے پر اس کے لئے اچھی طرح وضوء کرتا ہے، پھر خوب خشوع کے ساتھ نماز پڑھتا ہے، جس میں رکوع بھی اچھی طرح کرتا ہے، تو جب تک کوئی کبیرہ گناہ نہ کرے تو یہ نماز اس کے لئے پچھلے گناہوں کا کفار بن جاتی ہے اور نماز کی یہ فضیلت اس کو ہمیشہ حاصل ہوتی رہے گی‘‘۔ نماز کا خشوع یہ ہے کہ دل میں اللہ تعالیٰ کا خوف ہو، اعضاء میں سکون ہو، دل کہیں اور نہ ہو، نہ کسی لغو چیز میں مشغول ہو اور نہ کسی دنیاوی چیز کا دل میں خیال ہو۔ سورۃ البقرہ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’صبر اور نماز کے ذریعہ مدد لیا کرو، بے شک وہ نماز دشوار ضرور ہے، مگر جن کے دلوں میں خشوع ہے ان پر کچھ بھی دشوار نہیں‘‘۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)