محمد قیام الدین انصاری کوثر
قیام لیل یا نماز تہجد وہ نماز ہے، جو نصف رات کے بعد طلوع فجر تک درمیانی حصہ میں ادا کی جاتی ہے۔ تہجد کا معنی نیند سے بیدار ہونا ہے۔ اگرچہ یہ نماز فرض کا درجہ نہیں رکھتی، مگر اس کا اجر بہت زیادہ ہے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’فض نمازوں کے بعد افضل ترین نماز رات کی نماز یعنی نماز تہجد ہے‘‘۔ سورہ بنی اسرائیل میں اللہ تعالی نے پیغمبر آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرکے ارشاد فرمایا ’’آپ سورج ڈھلنے سے لے کر رات کی تاریکی چھا جانے تک نماز ادا کریں اور فجر کا قرآن پڑھنا بھی کہ یہ حاضری کا وقت ہوتا ہے اور رات میں سے آپ نماز تہجد ادا کریں اور اس (قرآن) کے ساتھ یہ زائد ہے آپ کے لئے، قریب ہے کہ اللہ تعالی آپ کو مقام محمود پر کھڑا کرے گا‘‘۔
مفسرین سورج ڈھلنے سے رات کی تاریکی تک کے عرصہ میں ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نمازیں ثابت کرتے ہیں، جب کہ نماز فجر کا علحدہ ذکر کیا گیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز تہجد کبھی ترک نہیں کی، اس کی ادائیگی پر اس کا ثواب بہت زیادہ ہے۔ بعض فرماتے ہیں کہ اسلام کے ابتدائی دور میں نماز تہجد سب کے لئے فرض تھی، جیسا کہ سورہ مزمل سے معلوم ہوتا ہے کہ ’’اے کمبل اوڑھنے والے! آپ رات کو قیام کریں، مگر تھوڑا حصہ‘‘۔ آگے دوسرے رکوع میں فرمایا ’’تمہارا پروردگار جانتا ہے کہ تم میں سے بعض بیمار ہوں گے، بعض روزی کی تلاش میں سفر پر ہوں گے اور بعض جہاد کے لئے بھی جائیں گے، لہذا آپ قرآن پاک سے اتنا ہی حصہ تلاوت کریں، جتنا آسان ہو‘‘۔ بعد ازاں نماز تہجد کی فرضیت اٹھا دی گئی اور اب اس کا درجہ نفل کا رہ گیا۔
اگرچہ کہ رات کا اٹھنا عامۃ المسلمین کے لئے بار گراں ہوتا ہے، مگر اللہ کے نیک بندے نماز تہجد ادا کرتے ہیں اور اللہ کے مقرب بندے ہو جاتے ہیں۔ سورہ مزمل میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے کہ ’’رات کی نماز تہجد کے لئے قیام نفس کو بہت زیادہ دبانے والا عمل ہے اور بات کرنے کے اعتبار سے بہت زیادہ درست ہے‘‘۔ مطلب یہ ہے کہ پچھلی رات میں اللہ تعالی آسمان دنیا پر تجلی فرماتا ہے اور اعلان فرماتا ہے کہ ’’کون ہے جو مجھ سے دعاء کرے اور میں اس کی دعاء قبول کروں، کون ہے جو میرے سامنے دست سوال دراز کرے اور اس کا سوال پورا کروں، کون ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرے اور میں اس کو بخش دوں‘‘۔
حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اللہ تعالی ایسے بندہ کے سب سے قریب رات کے آخری درمیانی حصہ میں ہوتا ہے، پس اگر ہو سکے تو تم اللہ کے ان بندوں میں شامل ہو جاؤ، جو ان مبارک گھڑیوں میں اللہ کا ذکر کرتے ہیں‘‘۔ اللہ تعالی نے ان لوگوں کی تعریف فرمائی، جو رات کے وقت اپنے آرام کی پروا نہ کرتے ہوئے اللہ کے حضور کھڑے ہو جاتے ہیں۔ ان کے پہلو ان کے بستروں سے الگ رہتے ہیں اور وہ اپنے پروردگار سے ڈرتے اور امید رکھتے ہوئے پکارتے ہیں۔ سورۃ الفرقان میں اللہ تعالی نے اپنے بندوں کی جو صفات بیان کی ہیں، ان میں سے ایک صفت یہ بھی ہے کہ ’’ان کی راتیں سجدے اور قیام کرتے ہوئے گزرتی ہیں‘‘۔
ترمذی شریف میں حضرت ابوامامہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’لوگو! نماز کو لازم پکڑو، کیونکہ یہ تم سے پہلے نیک لوگوں کا طریقہ رہا ہے۔ یہ تمہارے لئے قرب الہی کا ذریعہ ہے، یہ برائیوں کے لئے بمنزلہ کفارہ ہے اور گناہوں سے روکنے والی چیز ہے‘‘۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اس بندے پر اللہ کی رحمت ہو، جس نے رات کو اٹھ کر نماز تہجد ادا کی‘‘۔ حقیقت یہ ہے کہ نماز تہجد ایک عظیم عبادت ہے اور بندے کے حق میں بیش قیمت نعمت ہے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو بالعموم آٹھ رکعات نفل تہجد اور تین وتر ادا فرمایا کرتے تھے۔ کبھی چار رکعات نماز تہجد اور تین وتر۔ کبھی چھ رکعات نماز تہجد اور تین وتر ادا فرماتے تھے۔ رات کی نماز میں آپﷺ کبھی پست آواز سے اور کبھی بلند آواز سے قراء ت کرتے تھے۔ غرض یہ کہ نماز تہجد بہت بڑی فضیلت والی عبادت ہے، جب کہ قیامت کے دن نیک اعمال ہی ہمارے کام آئیں گے۔ نیک اعمال میں ہماری نمازیں، ہماری زکوۃ، ہمارے روزے اور ہمارے حج وغیرہ شامل ہیں، پس ہر مسلمان کو نماز کی پابندی کرنا چاہئے اور ہر نماز میں اللہ تعالی سے گڑگڑاکر اپنی بخشش و مغفرت کی دعاء کرنا چاہئے۔ چوں کہ نماز تہجد میں اللہ تعالی کا وعدہ ہے کہ ’’کوئی مجھ سے مغفرت طلب کرے کہ میں اس کی مغفرت کروں‘‘۔ یقینا جب کسی بندے کی مغفرت ہو جائے گی تو جنت کا حصول اس کے لئے لازم ہو جائے گا، لہذا عامۃ المسلمین نماز تہجد کی پابندی کریں اور جب یہ نماز مسلسل پڑھتے رہیں تو عادت بن جائے گی۔
نماز تہجد کے بعد دستِ سوال دراز کریں اور اللہ تعالیٰ سے دعاء کریں۔ جب ہم حقیقی طالب بن کر دعاء کریں گے تو ہماری دعاء قبولیت سے ہمکنار ہوگی، یعنی کوشش ہماری ہونی چاہئے، جب کہ تکمیل اور نصرت اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے۔ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو نماز پنجگانہ کے ساتھ ساتھ نماز تہجد کا بھی پابند بنائے۔ (آمین)
مالک تری رضا رہے اور تو ہی تو رہے
باقی نہ میں رہوں نہ مری آرزو رہے