نماز بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’بے شک نماز بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے‘‘ (سورۃ العنکبوت) ہم مسلمانوں کو اقرارِ توحید کے بعد سب سے اہم اور افضل جو بات بتائی گئی، وہ نماز ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’نماز دین کا ستون ہے‘‘۔ اس حدیث شریف سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ انسان کا پورے طورپر دین پر باقی رہنا، اس کی نماز پر موقوف ہے۔ توحید کے بعد سب سے پہلا حکم جو دیا گیا، وہ نماز کا حکم تھا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ’’میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں رکھی گئی ہے‘‘۔ لیکن موجودہ دَور میں سب کچھ مختلف ہو گیا ہے، آج نہ ہمیں نماز کے فضائل کا علم ہے، نہ اس کی برکات کے حصول کا شوق اور نہ ہی نماز کے تَرک ہو جانے کا افسوس ہے، جب کہ نماز چھوڑنے کے متعلق احادیث میں بے شمار وعیدیں موجود ہیں۔

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جس میں امانت نہیں اس میں ایمان نہیں، جس کی طہارت نہیں اس کی نماز نہیں اور جس کے لئے نماز نہیں اس کے لئے دین نہیں‘‘۔ نماز کا مقام اسلام میں ایسا ہے، جیسے سَر کا مقام جسم میں ہے۔ اسی طرح ایک اور جگہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اسلام میں اس کا کوئی حصہ نہیں، جس کی نماز نہیں‘‘۔ ان دونوں حدیثوں سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ہم نماز کو جان بوجھ کر نہ چھوڑیں اور نہ ہی اس سے غفلت برتیں، کیونکہ قیامت کے دن سب سے پہلے نماز ہی کے متعلق باز پُرس ہوگی۔ حدیث شریف میں ہے کہ ’’قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کا حساب کیا جائے گا‘‘۔ اگر نماز اچھی ہوئی تو باقی اعمال بھی اچھے ہوں گے اور اگر نماز میں لاپرواہی ہوئی تو باقی اعمال کی اہمیت باقی نہیں رہے گی۔ لہذا ہمیں پختہ ارادہ کرلینا چاہئے کہ ہم نماز خشوع و خضوع کے ساتھ پڑھیں گے، تاکہ اللہ تعالیٰ ہم سے راضی ہو جائے اور ہم جنت میں داخل ہوسکیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو پنجوقتہ نماز کا پابند بنائے۔ (آمین)