نمائش سانحہ کے بعد کئی مقامات کے محفوظ ہونے پر سوالیہ نشان

لاڈ بازار ، سلطان بازار ، جنرل بازار ، این ٹی آر گارڈن ، شاپنگ مالس کی حفاظت ضروری
حیدرآباد ۔ یکم ۔ فروری : ( سیاست نیوز) : نمائش سانحہ نے کشمیر سے لے کر کنیا کماری تک غم اور مایوسی کی ایک لہر دوڑا دی ہے جس کو بھلانا شاید مستقبل قریب کے برسوں میں ناممکن ہے کیوں کہ کشمیر کے علاوہ ہندوستان کی دیگر ریاستوں سے یہاں تجارت کی غرض سے پہنچنے والوں کو مہیب آتشزدگی کے واقعہ نے مایوس کردیا ہے ۔ اس سانحہ کے بعد جہاں انسانیت کے علمبرداروں کے فقید المثال تعاون اور مدد نے حیدرآبادی مہمان نوازی اور مصیبت میں اپنے اور پرائے کا فرق مٹا کر تعاون کرنے کی روایت کو پھر ایک مرتبہ مستحکم کیا ہے ۔ متاثرین کے لیے مسقطی ، پستہ ہاوز جیسے نامور اداروں کے علاوہ سکھ برادری کی جانب سے کھانے کا انتظام نے حیدرآبادی گنگا جمنی تہذیب کو ساری دنیا کے سامنے پیش کیا ہے لیکن آگ نے درجنوں خاندانوں کی امید کو راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کردیا ہے ۔ نمائش کے سانحہ نے نہ صرف ایک حادثے کو حیدرآبادی تاریخ کے باب میں شامل کردیا ہے بلکہ اس سانحہ نے کئی سوال کھڑے کردئیے ہیں اور ان میں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا حیدرآباد کے عوامی مقامات محفوظ ہیں ؟ نمائش میدان میں پیش آئے واقعہ میں سب سے پہلے تو یہ بات پیش کی جارہی ہے کہ جو آتش فرو عملہ اور ساز و سامان وہاں موجود تھے وہ آگ پر قابو پانے کے اہل ہی نہیں تھے ۔ فائر انجن میں پانی کا نہ ہونا ، آتش فرو عملہ کا وقت پر پانی کا وال کھولنے میں ناکام ہونا اور کئی ایسے معاملات سامنے آئے ہیں جن پر تحقیق کرنے کا تیقن بھی دیا گیا ہے ۔ نمائش سانحہ کی وجوہات اور خاطیوں کے خلاف لاپرواہی کے ضمن میں کارروائی اور متاثرین کو معاوضہ سے قطع نظر سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ حیدرآباد کے عوامی مقامات ناگہانی واقعات کے وقت کتنے محفوظ ہیں ۔ حیدرآباد و سکندرآباد میں تفریحی مقامات کے علاوہ کئی ایسے گنجان شاپنگ علاقے ہیں جہاں ہر آن ہزاروں کی تعداد میں لوگ موجود ہوتے ہیں جب کہ ان میں تاجروں کا کروڑہا روپئے کا ساز و سامان ہوتا ہے ۔ عوامی مقامات میں خاص کر چارمینار کے دامن میں لارڈ بازار ، سکندرآباد کا جنرل بازار ، امیر پیٹ کی مارکٹ ، سلطان بازار اور ٹولی چوکی قابل ذکر ہیں جب کہ تفریحی مقامات میں این ٹی آر گارڈن ، آئی میکس ، لمنبی پارک ، بگ بازار کے مراکز ، ڈی مارٹ اور اس طرح کی سوپر مارکٹس میں سینکڑوں کی تعداد میں عوام اور کروڑہا روپئے کے ساز و سامان کی حفاظت اور خاص کر آگ لگنے کی صورت میں حادثے پر قابو پانے کے جو اقدامات کئے جاتے ہیں ان پر نظر ثانی کا وقت آگیا ہے ۔ کیونکہ سانحہ نمائش میں جہاں فائر آفیسر راج کمار ہنوز زندگی و موت کی لڑائی میں مصروف ہے اور کروڑہا روپیوں کے نقصانات برداشت کرنے والے تاجرین غم کا مجسمہ بنے ہوئے ہیں ایسے حالات شہر میں دوبارہ رونما نہ ہوں ۔ ان کے لیے اقدامات کرتے ہوئے عوام کے اعتماد کو بحال کرنا حکومت اور ارباب مجاز کی اہم ذمہ داری ہے کیوں کہ حالیہ مہینوں میں رانی گنج ، حیات نگر کے فرٹیلازر کے گودام ، بال نگر کے صنعتی علاقے میں آتشزدگی کے واقعات نے عوام کو پریشان کردیا ہے ۔۔