نقل مقام کرنے والے بنگلہ دیش واپس

وطن واپسی پر تارکین وطن اور اُن کے ارکان خاندان کا اظہار مسرت
مونگاڈہ( میانمار) ۔8جون ( سیاست ڈاٹ کام ) میانمار کے ساحل کے قریب ایک کشتی میں سوار 150 تارکین وطن جو بہہ کر میانمار کی ساحل پر آگئی تھی ۔ مسلح ساحلی محافظین نے انہیں پڑوسی ملک بنگلہ دیش روانہ کردیا ۔ یہ افراد شدید غربت کی وجہ سے گذشتہ چند ماہ سے فرار ہونے کی کوشش کررہے تھے ۔ ان افراد کا پڑوسی ملک روانگی کا فیصلہ دریائے واف کے راستے سے کیا گیا جو دونوں ممالک کو ایک دوسرے سے الگ کرتی ہے ۔ صبح دیر گئے ان افراد کو دریا کے راستے سے بنگلہ دیش روانہ کردیا گیا ۔ ان تارکین وطن کے خاندان کے بموجب انہیں اُن کی واپسی پر بہت خوشی ہوئی ۔ تارکین وطن میں سے ایک شخص نے جس نے اپنا نام افضل بتایا تھا کہا کہ چار ماہ قبل وہ بنگلہ دیش واپس جاکر اپنے خاندان میں شامل ہوجانا چاہتا تھااُسے بھی وطن واپسی پر بیحد خوشی ہوئی ہے ۔ حالیہ برسوں میں لاکھوں افراد جو روہنگیا مسلمان تھے اور جن کا تعلق میانمار اور بنگلہ دیش سے ہیں نقل مقام کررہے تھے اور کشتیوں کے ذریعہ فرار ہونے کی کوشش کررہے تھے ۔ خلیج بنگال کے راستے سے اُن کی واپسی عام طور پر ہوا کرتی تھی ۔ ان میں سے اکثر انسانی اسمگلنگ کرنے والوں اور بردہ فروشوں کے ہاتھ لگ جاتے تھے اور ان وارداتوں کو اُس وقت تک نظرانداز کیا جاتا رہا جب تک کہ گذشتہ ماہ تھائی لینڈ نے ان اسمگلروں اور بردہ فروشوں کے خلاف کارروائی کا آغاز نہیں کیا ‘ جس کے نتیجہ میں ان کے سرغنہ براہ سمندر اور زمینی راستے سے فرار ہونے پر مجبور ہوگئے ۔ اسی وقت سے تقریباً چار ہزار پانچ سو افراد براہ سمندر اپنے وطن بنگلہ دیش واپس ہوچکے ہیں ۔ اقوام متحدہ کے تخمینہ کے بموجب سات ہزار افراد اب بھی سمندر میں بھٹک رہے ہیں ۔ تقریباً ایک ہزار افراد کو میانمار نے واپس لے لیا ہے اور انہیں ریاست راکھین میں بازآباد کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ یہ ریاست بنگلہ دیش کی سرحد پر واقع ہے ۔ میانمار کی بحریہ نے خلیج بنگال سے تاحال دو کشتیاں حراست میں لی ہیں جن کے ذریعہ وہ فرار ہونے کی کوشش کررہے تھے ۔