تیج بہادر کی نامزدگیاں دو حلقوں سے مستردہونے کا امکان،وارناسی میں حمایتیوں کا ہجوم
وارناسی۔یکم مئی (سیاست ڈاٹ کام ) سماج وادی پارٹی کے لوک سبھا امیدوار اور بی ایسپی کے جوان تیج بہادر یادو نے چہارشنبہ کو الزام لگایا کہ بی جے پی ان کے پرچہ نامزدگی کے ادخال کے راستہ میں رکاوٹ کھڑی کررہی ہے تاکہ وہ وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف وارناسی سے مقابلہ نہ کرسکیں ۔ یادو کا مندروں کے شہر وارناسی سے الیکشن میں حصہ لینے کا امکان غیر یقینی ہوگیا ہے کیونکہ ضلعی الیکشن آفیسر نے انہیں ایک نوٹس جاری کر کے بتایا کہ ان کی جانب سے جو دو پرچہ نامزدگی داخل کئے گئے تھے ان میں کوتاہیاں پائی جاتی ہیں ۔ تیج بہادر یادو نے کہا کہ انہوں نے اپنا پہلا پرچہ نامزدگی 24 اپریل کو ایک آزاد امیدوار کی حیثیت سے داخل کیا تھا اور 29اپریل کو سماج وادی پارٹی کے انتخابی نشان کے تحت داخل کیا تھا ۔ اگر نامزدگی کے تعلق سے کوئی مسئلہ پیدا ہوگیا تھا ،کیا مجھے قبل از وقت آگاہ نہیں کیا جاسکتا تھا ، وقت کی کمی کے باوجود بھی ہماری قانونی ٹیم تمام مطلوبہ تفصیلات فراہم کررہی ہے ۔ یادو نیجو الزامات لگائے اس سکا جواب فوری طور پر بی جے پی سے انہیں حاصل نہ ہوسکا ۔ یادو کو ایک ویڈیو میں سپاہیوں کو ناقص غذا کی سربراہی کی شکایت کرنے پر نوکری سے برطرف کردیا گیا تھا ۔ یہ ویڈیو سوشیل میڈیا پر آچکا تھا ۔ 43سالہ تیج بہادر کو ضلع کلکٹر کے دفتر میں ان کے حمایتیوں نے گھیر لیا ۔ یادو نے کہا کہ ’’ ہم سے کہا گیا ہے کہ ہم 11بجے دن تک اپنا جواب داخل کریں ۔ میرے وکیل نے ان کے سارے سوالات کا جوابات دیئے جو الیکشن کمیشن نے پوچھے تھے ۔ انہوں نے بتایا کہ مجھے الیکشن لڑنے سے روکا جارہا ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ ملک کا ’’ نقلی چوکیدار اصلی چوکیدار سے خوفزدہ ہیں ‘‘ ۔ اترپردیش کے ایس پی کے ترجمان منوج راج دوپ چاندی نے بتایا کہ یادو کو نشانہ بنایا جارہا ہے کیونکہ یادو عوام ، فوجی جوانوںاور کسانوں کی آرزوؤں کی نمائندگی کرتے ہیں ۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بی جے پی ان سے کافی ڈرے ہوئی ہے کیونکہ وارناسی کی عوام سے انہیں مسلسل تائید حاصل ہورہی ہے ۔