نئی دہلی: ملک میں مذہب کے نام پر نفرت کس تیزی سے بڑھ رہی ہے او ربڑھائی جارہی ہے ۔اس کی ایک مثال نئی دہلی میں دیکھنے میں آئی۔ابھیشک مشرا نامی ایک نوجوان نے اپنے ٹوئیٹر اکاؤنٹ پر اولا کیب کینسل کرنے کا ایک فوٹو ڈال کر اعلان کیاہے کہ اس نے اپنی بکنگ اس لئے منسوخ کردی ہے کہ ڈرائیور مسلم تھا۔ اور لکھا کہ وہ نہیں چاہتاکہ اپنا پیسہ جہادیوں کودے
۔ٹوئیٹر پر خود کو ہندومفکر اور وی ایچ پی نیز بجرنگ دل کا سرگرم رکن کہنے والے مشرا کو مودی کابینہ کے کم از کم ۳؍ وزیر اور کئی بی جے پی لیڈر فالو کرتے ہیں۔
ان کے اس ٹوئیٹ پر برادران وطن نے منہ توڑ جواب دیا جب کہ خود اولانے بھی مشرا کوٹوئیٹ میں کہا کہ اولا اپنے ملک کی طرح ہی ایک سیکولر ادارہ ہے۔
ہم اپنے ڈرائیوروں ، شراکت داروں، اور صارفین کے درمیان مذہب ، ذات پات یا جنس کی بنیاد پر امتیاز نہیں برتتے۔ہم اپنے تمام صارفین اور ڈرائیوروں سے درخواست کرتے ہیں کہ دوسروں کا احترام کریں۔‘
لکھنؤ کے ایک شخص نے کہا کہ اگر مسلمانوں سے اتنی نفرت ہے تو ایندھن خریدنابھی بند کردیں کیوں کہ ایندھن خلیجی ممالک سے آتا ہے جو کہ مسلمان ہیں۔