نفرت انگیز تقریر :مرکزی وزیر کتھیریا کو برطرف کیا جائے

اپوزیشن کا مطالبہ ‘ سماج کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنے کا الزام ۔ آگرہ میں تین افراد کے خلاف مقدمہ
نئی دہلی / لکھنو ۔ یکم مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) مرکزی وزیر رام شنکر کتھیریا نے آگرہ میں ایک وی ایچ پی لیڈر کے تعزیتی جلسہ میں نفرت انگیز تقریر کی جس پر اپوزیشن نے ہنگامہ آرائی شروع کردی ہے اور آگرہ میں پولیس کی جانب سے تین افراد کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے ۔ اس ایف آئی آر میں تاہم مسٹر کتھیریا کا نام شامل نہیں ہے ۔ سماجوادی پارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ کتھیریا کو مرکزی کابینہ سے بیدخل کردیا جائے ۔ پارٹی نے الزام عائد کیا کہ ان کے ریمارکس قوم مخالف ہیں۔ جبکہ کانگریس نے الزام عائد کیا کہ ان ریمارکس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کس طرح تقسیم پسندانہ ایجنڈہ پر عمل شروع کرچکے ہیں۔ خاص طور پر اسمبلی انتخابات سے قبل ایسا رویہ اختیار کیا گیا ہے ۔ سماجی کارکنوں کے ایک گروپ نے دہلی میں جنتر منتر پر کتھیریا اور بی جے پی کے ایک رکن پارلیمنٹ بابو لال کی اس نفرت انگیز تقریر کے خلاف مظاہرہ منظم کیا ۔ کتھیریا اور بابو لال کا کہنا تھا کہ انہوں نے اتوار کو ہوئے اس تعزیتی اجلاس میں کسی برادری کا نام نہیں لیا تھا ۔ بابو لال کا کہنا تھا کہ وہ اس مسئلہ پر اپنا بیان واپس نہیں لینگے کیونکہ جب ہندووں کو نشانہ بنایا جارہا تو وہ خاموش نہیں رہ سکتے ۔ کتھیریا نے کہا کہ آج اخبارات میں جو شائع ہوا ہے وہ جھوٹ ہے ۔ انہوں نے کسی بھی برادری کا نام نہیں لیا ہے ۔ انہوں نے اتنا ہی کہا ہے کہ جن خاطیوں نے وی ایچ پی لیڈر کو قتل کیا ہے انہیں سزائے موت دی جانی چاہئے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ہندو برادری کو اپنی حفاظت کیلئے متحد ہوجانا چاہئے ۔ کتھیریا نے بتایا کہ انہوں نے کسی بھی برادری کے خلاف کچھ نہیں کہا ہے ۔ کتھیریا نے اسی جلسہ میں متنازعہ ریمارکس پر سادھوی پراچی کے کچھ ریمارکس پر تنقید کی اور کہا کہ انہیں اس طرح کے ریمارکس نہیں کرنا چاہئے تھا ۔ آئی جی لا اینڈ آرڈر بھگوان سواروپ نے لکھنو میں بتایا کہ اس سلسلہ میں پرشانت چودھری ‘ اسوک لوانیہ اور کندوکا شرما کے خلاف لوہا منڈی پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے ۔

اس سوال پر کہ آیا ان تینوں کا وی ایچ پی سے تعلق یا بی جے پی سے سواروپ نے کہا کہ انہیں اس کی کوئی اطلاع نہیں ہے ۔ انہو ںنے کہا کہ متعلقہ سب انسپکٹر نے جو ایف آئی آر درج کی ہے اس میں کتھیریا کا نام شامل نہیں ہے ۔ اپوزیشن جماعتوں نے کتھیریا اور بابو لال کے ریمارکس پر شدید تنقید کی ہے ۔ لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ جب کبھی انتخابات قریب آتے ہیں وہ ایسی باتیں کرتے ہیں۔ وہ ملک کو تقسیم کرنے کی باتیں کرتے ہیں متحد کرنے کی نہیں۔ اگر وہ اسی طرح باتیں کرتے رہیں تو اس کے ملک بھر میں اثرات مرتب ہونگے ۔ آج ہم یہ مسئلہ اٹھارہے ہیں کیونکہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ اس مسئلہ پر خاموش ہیں۔ اتر پردیش کی سینئر کانگریس لیڈر ریٹا بہوگنا جوشی نے الزام عائد کیا کہ تعزیتی اجلاس میں نفرت انگیز تقاریر آگرہ میں فرقہ وارانہ جذبات کو بھڑکانے کی کوشش ہے کیونکہ بی جے پی یہاں اسمبلی انتخابات سے قبل سماج کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنا چاہتی ہے ۔ بی جے پی کے ترجمان سریکانت شرما نے کہا کہ اس مسئلہ پر کتھیریا نے وضاحت کردی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا ہے ۔ اب اس پر مزید کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے ۔