دو مسلم ارکان اسمبلی کا مسئلہ، حکمراں جماعت اور ایک حلیف جماعت کیلئے آزمائش
حیدرآباد۔/21ستمبر، ( سیاست نیوز) گینگسٹر نعیم سے تعلقات کے معاملہ میں حکمراں جماعت کے ساتھ ساتھ ایک اور جماعت آزمائشی دور سے گذر رہی ہے۔ نعیم انکاؤنٹر کے بعد پیدا شدہ حالات اور تحقیقات کے دوران دستیاب شواہد ہر دو کے لئے مشکلات کا سبب بنے ہوئے ہیں۔ چونکہ اسپیشل انوسٹگیشن ٹیم (ایس آئی ٹی )نے 26 سیاستدانوں کو نوٹس جاری کرنے کی تیاری مکمل کرلی ہے جن میں دو مسلم ارکان بھی شامل ہیں اور ایس آئی ٹی کی جانب سے ان تمام افراد کے خلاف شکنجہ کسنے کی تیاری زور و شور سے جاری ہے، ان سیاستدانوں میں حکمراں جماعت کے قائدین بھی شامل ہیں جبکہ ایک اعلیٰ پولیس عہدیدار کے خلاف دستیاب ثبوت کی بنیاد پر بہت جلد اس عہدیدار کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی جائے گی۔ تاہم دوسری طرف دو مسلم ارکان کی پریشانیوں میں اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے اور اس جماعت کی قیادت بھی اب آزمائشی دور میں آگئی ہے کیونکہ ارکان کو بچانے حکومت سے وفاداری یا پھر عوام کے حق میں حکومت سے غداری ؟ قیادت کے سامنے بڑے مشکل سوالات آگئے ہیں۔ ایک طرف قوم کا مفاد اور دوسری طرف ارکان کا تحفظ ایوان کے پیمانہ میں ناپا جائے گا جیسا کہ حکومت کیبغل بچہ قیادت پر اپنے مفادات کو منوانے کیلئے حکمرانوں پر دباؤ اور انہیں مبینہ بلیک میل کے الزامات پائے جاتے ہیں۔ اس طرح کی سوداگری میں قیادت کو کافی مہارت حاصل ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا قیادت قوم کے مفادات کے آگے ان دو ارکان کو بچانے کا سودا کرتی ہے یا پھر ایوان میں اپنے مفادات اور خواہشات جیسے عدم تقررات، بارش کی تباہ کاریوں کے مسئلہ پر عوام کے حق میں سمجھوتہ کرتی ہے۔ گینگسٹر نعیم سے تعلقات کے الزامات کا ان دنوں ریاست کی سبھی سیاسی پارٹیوں سے وابستہ ارکان اور قائدین سامنا کررہے ہیں لیکن سب سے بڑی مشکل میں یہ دو مسلم ارکان پھنس گئے ہیں اور اس طرح کی مشکل حکمراں جماعت کیلئے بھی ہے کیونکہ جیسے جیسے ڈائری کی تفصیلات اور تحقیقات میں پیشرفت جاری ہے اسی طرح حکمراں جماعت کی اُلجھن بھی بڑھ رہی ہے۔ چونکہ اپوزیشن اور سماجی انسانی حقوق تنظیموں کے الزامات کے مطابق اکثریت حکمراں جماعت کے قائدین کی پائی جاتی ہے۔ اب کس کے خلاف کارروائی کی جائے، اپنے ارکان کو بَلی کا بکرا بنایا جائے یا پھر بغل بچہ کو بچایا جائے۔
یا پھر اپنی حلیف سیاسی جماعتوں بالخصوص بغل بچہ کو بچایا جائے۔
نعیم کی موت کے بعد کے حالات حکمراں جماعت کے لئے دن بہ دن اُلجھن میں اضافہ کا سبب بن رہے ہیں۔