نعتیہ مجموعہ نور مجسم کا رسم اجراء ، جناب زاہد علی خاں ایڈیٹر سیاست و دیگر کا خطاب
حیدرآباد ۔ 31 ۔ دسمبر : ( دکن نیوز ) : جناب زاہد علی خاں ایڈیٹر روزنامہ سیاست نے کہا کہ اردو شاعری میں نعت دراصل حضور اکرم سے عقیدت ، محبت اور وارفتگی کا شعری اظہار ہے ۔ نعت لکھنا اور نعت پڑھنا دونوں بھی عبادت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں کئی نامور شعراء نے اس صنف میں طبع آزمائی کی جن میں قابل ذکر نعت گو شاعر مرزا شکور بیگ ہیں جن کا نعتیہ کلام عشق رسولؐ سے سرشار اور روحانی کیفیات سے معمور تھا ۔ جناب زاہد علی خاں کل شام انجمن ترقی اردو حیدرآباد کے زیر اہتمام محبوب حسین جگر ہال ( احاطہ روزنامہ سیاست ) میں باقر تحسین کے نعتیہ مجموعہ کلام ’ نور مجسم ‘ کی رسم اجراء انجام دینے کے بعد مخاطب کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ سرکارؐ کی عنایت و کرم سے جب کبھی سعودی عرب کا سفر کرتے ہیں تو سب سے پہلے مدینہ شریف میں ان کی حاضری ہوتی ہے اور اس کے بعد طواف کعبہ کی سعادت حاصل ہوتی ہے ۔ یہ سرکار کا کرم اور ان کی عنایت نہیں ہے تو کیا ہے کہ انہیں دو بار بھی غسل کعبہ کے موقع پر موجود رہنے کا اعزاز حاصل ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ نعت گو شاعر اپنے کلام کے ذریعہ نہ صرف حضور اکرم ؐ سے اپنی وابستگی کا اظہار کرتا ہے بلکہ اپنے سننے و پڑھنے والوں میں بھی عشق رسولؐ کی چنگاری پیدا کرتا ہے ۔ انہوں نے باقر تحسین کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نعتیہ کلام کی طباعت کے ذریعہ اپنا تعارف کروایا ہے اور ہوسکتا ہے کہ ان کے اس جذبہ سے اللہ تعالیٰ ان کے درجات کو بلند کرے گا ۔ جناب زاہد علی خاں نے اس موقع پر پرنس محسن علی خاں ( لندن ) کی خدمات کو خراج تحسین ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک مخلص سماجی خدمت گذار ہیں اور اپنے ادارے ’ امن و خوشحالی ‘ کے ذریعہ برطانیہ میں نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ پرنس محسن علی خاں ( لندن ) نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حیدرآباد شہر باصلاحیت اور باکمال لوگوں کا شہر ہے جہاں ہر شعبہ حیات میں نمایاں کام انجام دئیے جارہے ہیں ۔ انہوں نے اس موقع پر جناب زاہد علی خاں اور جناب عامر علی خاں کی ملی خدمات کو قوم و ملت کے لیے ناگزیر قرار دیا ۔ جناب عابد صدیقی سابق نیوز ایڈیٹر دوردرشن نے کہا کہ حضور اکرمؐ کی محبت عین ایمان ہے اور سنت رسولؐ بھی ہے ۔ مسجد نبویؐ میں حضور اکرمؐ نے حضرت حسان بن ثابتؓ اور دوسرے شعراء سے نعتیہ اشعار سماعت فرمائے ۔ انہوں نے کہا کہ اردو زبان میں ہزاروں کی تعداد میں شعراء نے نعتیں لکھی ہیں لیکن بارگاہ رسالت مآبؐ میں ہر کسی کی قبولیت ممکن نہیں ہے ۔ عابد صدیقی نے باقر تحسین کے نعتیہ کلام کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی عقیدت و محبت میں حد ادب کو نظر انداز نہیں کیا کیوں کہ ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں ۔ ڈاکٹر مجید بیدار نے صدارتی تقریر میں کہا کہ دکن کے شعراء نے نعت گوئی کے فن میں کمال حاصل کیا ۔ غزل و نظم کے ساتھ ساتھ تقریبا ہر شاعر نے نعت گوئی کا حق ادا کیا ہے چنانچہ باقر تحسین بھی ان ہی شاعروں میں ہیں جن کی شاعری عشق رسولؐ سے بھر پور ہے ۔ ان کے نعتیہ اشعار پڑھ کر فکر و نظر میں روشنی اور روحانی کیفیت پیدا ہوتی ہے ۔ جلسہ کا آغاز یوسف روش کی قرات کلام پاک سے ہوا ۔ اس موقع پر ڈاکٹر سید غوث الدین کوآرڈینٹر ، ایم اے قدیر نائب صدر ایم ڈی ایف ، ہادی رحیل ، محمد نصر اللہ خاں اور کئی ادیب و صحافی شعراء موجود تھے ۔ جناب رکن الدین نے حمد باری تعالیٰ اور احمد صدیقی مکیش نے ہدیہ نعت رسولؐ پیش کیا ۔ حمد و نعت کے اشعار باقر تحسین کے تحریر کردہ ہیں ۔ مسعود فضلی صدر انجمن ترقی اردو عظیم تر حیدرآباد نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا ۔ حمید الظفر نے کہا کہ باقر تحسین کی شخصیت اور شاعری کلاسیکی روایات اور عصری لب و لہجہ کا امتزاج ہے ۔ انہوں نے اپنی نعتیہ شاعری کے ذریعہ ادبی و مذہبی حلقوں میں اپنی پہچان بنائی ہے ۔ جناب نور الدین مجید نے بھی مخاطب کیا ۔ سید عظمت اللہ نے نعتیہ اشعار پیش کئے ۔ یوسف روش نے خوبصورت تہنیتی قطعات پیش کئے ۔ اس موقع پر ادب دوستوں اور مختلف تنظیموں کی جانب سے باقر تحسین کی گلپوشی کی گئی ۔ رسم اجراء تقریب کے فورا بعد نعتیہ محفل شعر منعقد ہوئی ۔ ڈاکٹر فاروق شکیل نے صدارت کی ۔ جناب جلال عارف ، یوسف روش ، ڈاکٹر راہی ، سرور ہاشمی ، شوکت علی درد نے مہمانان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی ۔ تقریب کا اختتام باقر تحسین کے شکریے پر ہوا ۔۔