نظر انداز کئے جانے پر ناراض کونڈا سریکھا نے جارحانہ رویہ اختیار کیا

حیدرآباد۔یکم اگسٹ، (سیاست نیوز) ورنگل میں ایسا لگتا ہے کہ ٹی آر ایس کے حالات کچھ ٹھیک نہیں ہیں، ریاست کے دیگر اضلاع کی بہ نسبت ضلع ورنگل ٹی آر ایس کا گڑھ سمجھا جاتا ہے لیکن حالیہ عرصہ میں پارٹی کے اہم قائدین کے درمیان اختلافات اور لڑائی جھگڑے کے جو واقعات پیش آئے ہیں ان سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ضلع میں ٹی آر ایس ایک بٹا ہوا گھر بن گیا ہے ۔ اس ضلع میں ٹی آر ایس پانچ گروپس میں منقسم ہوگئی ہے۔ ڈپٹی چیف منسٹر کڈیم سری ہری، سابق ڈپٹی چیف منسٹر راجیا، ورنگل کی مقامی رکن اسمبلی کونڈا سریکھا، میئر ورنگل نریندر اور مدھو سدن چاری اپنے اپنے گروپس کو پارٹی میں طاقتور گروپس کی حیثیت سے پیش کرنا چاہتے ہیں۔ ایسا ہی ایک گروپ ای دیاکر راؤ کا بھی ہے ۔ اگرچہ یہ قائدین آپس میں صف آراء ہیں لیکن اس کا راست اثر ٹی آر ایس کی ضلع میں عوامی مقبولیت پر پڑرہا ہے جس کے بارے میں چیف منسٹر کے سی آر کافی پریشان ہیں اور ذرائع کے مطابق کے سی آر نے انٹلیجنس رپورٹ طلب کرلی ہے اور حال ہی میں میئر ورنگل نریندر اور کونڈا سریکھا کے حامیوں میں زبردست تصادم اور نوک جھونک کے واقعات منظر عام پر آئے، جہاں پر ٹی آر ایس رکن اسمبلی ہونے کے باوجود کونڈا سریکھا نے 6 گھنٹے سڑک پر بھیگتے ہوئے احتجاجی دھرنا منظم کیا اور اقبال مینار کے تعمیری کاموں کو جلدسے جلد شروع کرنے کا مطالبہ کیا، کونڈا سریکھا کی تائید میں سینکڑوں مسلم نوجوان بھی شامل ہوگئے۔ اس واقعہ کو لیکر چیف منسٹر کے سی آر نے کافی ناراضگی ظاہر کی۔ بعد ازاں کونڈا سریکھا کی جانب سے چیف منسٹر سے ملاقات کا وقت طلب کیا گیا تاہم اب تک انہیں کوئی خاطر خواہ جواب نہیں دیا گیا اور نہ ہی چیف منسٹر سے ملاقات کیلئے کوئی وقت دیا جارہا ہے۔ آج ان کے ساتھ ایسا برتاؤ کیا گیا کہ مقامی رکن اسمبلی ہونے کے باوجود انہیں شہ نشین پر آنے کی دعوت نہیں دی گئی اور آج صبح ورنگل میں ہریتا ہارم پروگرام کا اہتمام کیا گیا جس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے ڈپٹی چیف منسٹر کڈیم سری ہری اور ضلع کلکٹر نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق کونڈا سریکھا کی ایسی توہین کی گئی جس سے وہ دلبرداشتہ ہوکر جلسہ سے واپس چلی گئیں۔ میڈیا نے کونڈا سریکھا سے بات چیت کی کوشش کی لیکن انہوں نے صر ف یہی کہا کہ’’ ہمیں پارٹی میں آخر کیوں نظر انداز کیا جارہا ہے،اس معاملہ کو لیکر ہم جلد سے جلد چیف منسٹر سے ملاقات کیلئے رجوع ہوں گے ‘‘۔ واضح رہے کہ ریاستی وزیر بڑی آبپاشی ہریش راؤ کے کٹر حامیوں میں کونڈا سریکھا اور کونڈا مرلی کا شمار ہوتا ہے۔ کیا یہی سبب ہے کہ انہیں پارٹی کے اہم فلاحی پروگراموں میں نظر انداز کیا جارہا ہے ۔ علاوہ ازیں ہریش راؤ کے دیگر کٹر حامیوں کے ساتھ بھی ایسا رویہ اختیار کیا جارہا ہے۔