منت و سماجت بھی ندارد ، چندرا بابو سے کے سی آر کا انداز کارکردگی بہتر : پوچارام سرینواس ریڈی
حیدرآباد۔ 30 ۔ مارچ ( سیاست نیوز) چیف منسٹر آندھراپردیش این چندرا بابو نائیڈو نے نظام شوگر فیکٹری کو خانگیانے کی مخالفت کرنے پر اس وقت کے وزیر پوچارام سرینواس ریڈی کو برہمی سے مارا تھا۔ اس بات کا انکشاف پوچارام سرینواس ریڈی نے آج تلنگانہ اسمبلی میں کیا۔ سرینواس ریڈی جو زراعت کے وزیر ہیں، خشک سالی کی صورتحال پر مباحث کے دوران تلگو دیشم کے رکن ریونت ریڈی کے الزامات کا جواب دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سابق چیف منسٹرس کا انداز کارکردگی مختلف تھا جبکہ چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ کے انداز کارکردگی کی ملک بھر میں ستائش کی جارہی ہے۔ سرینواس ریڈی نے کہا کہ نظام شوگر فیکٹری کو خانگیانے کے خلاف انہوں نے چندرا بابو نائیڈو کے ہاتھ پیر پڑنے کے باوجود فیصلہ میں کوئی تبدیلی نہیں کی ۔ واقعہ کی تفصیل بیان کرتے ہوئے سرینواس ریڈی نے انکشاف کیا کہ چیف منسٹر کی حیثیت سے جب چندرا بابو نا ئیڈو نے نظام شوگر فیکٹری کے خانگیانے کا فیصلہ کیا تو انہوں نے مخالفت کی تھی لیکن نائیڈو نے اسے قطعی فیصلہ قرار دیا۔ نائیڈو نے قطعی فیصلہ کیلئے عہدیداروں اور وزراء کو قیامگاہ طلب کیا۔
اس موقع پر بھی سرینواس ریڈی نے ہاتھ جوڑ کر درخواست کی کہ یہ فیصلہ واپس لیا جائے کیونکہ نظام شوگر فیکٹری بودھن ایک مدر فیکٹری ہے ۔ جس کے تحت 10 فیکٹری کام کر رہے ہیں۔ سرینواس ریڈی نے بتایا کہ نائیڈو کے ہاتھ پیر پڑنے کے باوجود انہوں نے فیصلہ کرلیا اور برہمی کے عالم میں پیر پر مارا۔ سرینواس ریڈی وہیں بیٹھے رہے، بعد میں گن مین کے ذریعہ نائیڈو نے انہیں بلایا اور معذرت کرتے ہوئے پوچھا کہ کہیں تکلیف تو نہیں ہوئی ؟ سرینواس ریڈی نے جواب میں کہا کہ پیر کو نہیں بلکہ دل کو چوٹ لگی ہے۔ وزیر زراعت کا کہنا تھا کہ اس وقت کے حکمرانوں کا انداز مختلف تھا اور وہ کوئی رائے ماننے کیلئے تیار نہیں تھے۔ ریونت ریڈی (تلگو دیشم ) نے اس واقعہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں پتہ نہیں کہ اس میں کتنی سچائی ہے ۔ تاہم وہ ضرور کہیں گے کہ کئی سال بعد سرینواس ریڈی نے چندرا بابو نا ئیڈو کے مارنے کا آج ذکر کیا۔ پتہ نہیں موجودہ چیف منسٹر کے مارنے کا ذکر وہ آئندہ کب کریں گے۔
’ جئے تلنگانہ کے جواب میں بھارت ماتا کی جئے ‘ کے نعرے
ٹی آر ایس ارکان کے عمل پر بی جے پی ارکان کا ردعمل
حیدرآباد۔ 30 ۔ مارچ ( سیاست نیوز) تلنگانہ اسمبلی میں ٹی آر ایس اور بی جے پی کے ارکان نے تقریر کے اختتام پر نعرے لگائے۔ ٹی آر ایس رکن ایم جناردھن ریڈی نے مباحث میں حصہ لیتے ہوئے تقریر کے اختتام پر جئے تلنگانہ اور جئے کے سی آر کا نعرہ لگایا۔ ان کے بعد بی جے پی کے رکن ایم وی ایس پربھاکر نے تقریر کی اور اختتام پر ’’بھارت ماتا کی جئے‘‘ کا نعرہ لگایا۔ اگرچہ بی جے پی رکن نے ٹی آر ایس رکن سے مسابقت کرتے ہوئے یہ نعرہ لگایا لیکن اس متنازعہ نعرہ پر ارکان کو حیرت زدہ دیکھا گیا۔