نظام حیدرآباد کی دولت کی پاکستان منتقلی، حکومت کے پاس ریکارڈ نہیں

نئی دہلی 5 مئی (پی ٹی آئی) مرکزی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ چھ دہائیوں قدیم حیدرآباد فنڈس کے مقدمہ میں اس کے پاس کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ یہ مقدمہ انگلینڈ کے ایک بینک میں سابق نظام حیدرآباد نواب میر عثمان علی خاں کی دولت کے 10 لاکھ برطانوی پاؤنڈ سے تعلق رکھتا ہے جو (رقم) 1948 ء کے دوران لندن میں اُس وقت کے پاکستانی ہائی کمشنر کو منتقل کی گئی۔ یہاں یہ بات بھی قابل حیرت ہے کہ پریس انفارمیشن بیورو نے 2008 ء میں ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ کابینہ نے مسئلہ پر پاکستان کے ساتھ بیرون عدالت تصفیہ سے اتفاق کرلیا ہے۔ لیکن سنٹرل انفارمیشن کمشنر نے اب وزارت اُمور خارجہ کو یہ انکشاف کرنے کی ہدایت کی ہے کہ آیا نظام حیدرآباد کی اس دولت پر ہندوستان اور پاکستان کے مابین مذاکات کا کوئی عمل شروع ہوا تھا؟ برطانوی بینک میں پڑی ہوئی ایک ملین برطانوی پاؤنڈ پر مشتمل یہ رقم اضافہ کے ساتھ 30 ملین پاؤنڈ ہوگئی ہے۔ یہ واقعہ پھر ایک مرتبہ اُس وقت منظر عام پر آیا جب ایک شخص اکبر علی خاں نے آر ٹی آئی کے تحت وزارت قانون سے اس ضمن میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔ تاہم وزارت قانون نے کہاکہ اس کے پاس کوئی ریکارڈ نہیں ہے اور درخواست کو مسترد کردیا۔