17 ستمبر کو ’یوم نجات ‘منانا افسوسناک، ڈپٹی چیف منسٹر محمود علی کا اظہارِ خیال
حیدرآباد۔/18ستمبر، ( سیاست نیوز) ڈپٹی چیف منسٹر جناب محمد محمود علی نے کہا کہ تلنگانہ حکومت اسکول اورکالجس کے نصاب میں سلاطین قطب شاہی اور آصفجاہی حکمرانوں کے کارناموں کو شامل کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ قطب شاہی اور آصفجاہی حکمرانوں نے عوام کی ترقی اور خوشحالی کے کئی ایسے کارنامے انجام دیئے جن سے آج بھی عوام استفادہ کررہے ہیں اس کے علاوہ ان حکمرانوں نے قومی یکجہتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا جو ماحول پیدا کیا اس کی مثال آج نہیں ملتی۔ ان حکمرانوں کی کاوشوں کا نتیجہ ہے کہ حیدرآباد میں آج بھی ہندو اور مسلمان باہم شیر و شکر زندگی بسر کرتے ہیں اور وہ فرقہ پرست عناصر کے بہکاوے میں آنے والے نہیں۔بی جے پی اور اس کی ہم خیال تنظیموں کی جانب سے 17ستمبر کو یوم نجات کے طور پر منائے جانے کو افسوسناک قرار دیا۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے17ستمبر کو انضمام حیدرآباد تقاریب سرکاری طور پر منانے سے انکار کو حق بجانب قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ 17ستمبر انڈین یونین میں حیدرآباد کے انضمام کا دن ہے اور اسے یوم نجات قرار دینا آصف سابع نواب میر عثمان علی خاں کی رعایا پروری اور فلاحی اقدامات سے انکار کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف حیدرآباد بلکہ ساری دنیا نواب میر عثمان علی خاں کی رعایا پروری، تعلیمی ترقی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی برقراری کی معترف ہے۔ حضور نظام نے ہندوؤں اور مسلمانوں کو نہ صرف اپنی دو آنکھ قرار دیا بلکہ ان کے ساتھ سلوک بھی یکساں طور پر کیا گیا۔ نظام حیدرآباد نے ہندوستان کے مختلف حصوں میں تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے اداروں اور تعلیمی اداروں کی بھی فراخدلانہ امداد کی ہے۔ ٹی آر ایس نظام حیدرآباد کے ان کارناموں کو فخر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور ہر سال نظام کی یوم پیدائش اور برسی کے موقع پر ٹی آر ایس کی جانب سے گلہائے عقیدت پیش کرتے ہوئے خراج پیش کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض تنگ نظر اور فرقہ پرست عناصر نظام کے ان عظیم کارناموں کو فراموش کرتے ہوئے نفرت کے ماحول کو پیدا کرنا چاہتے ہیں تاکہ اپنی سیاسی دکان چمکائی جاسکے۔ جناب محمود علی نے کہا کہ نظام کی مذمت کرنے والے شاید یہ بھول جاتے ہیں کہ آج حیدرآباد کے اہم سرکاری دواخانے اور عثمانیہ یونیورسٹی نواب میر عثمان علی خاں کا کارنامہ ہے۔ جن دواخانوں سے لاکھوں غریب مستفید ہورہے ہیں اور جس یونیورسٹی سے ابھی تک لاکھوں طلبہ فارغ ہوچکے ہیں ان کے معمار کو ملک دشمن قرار دینا انتہائی بدبختانہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ نظام حیدرآباد نے حیدرآباد میں بسنے والے بلالحاظ مذہب و ملت ہر شہری کے دلوں میں بسے ہیں اور ان کے احترام کو کوئی بھی طاقت کم نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ انضمام حیدرآباد کے موقع پر مرکز نے نواب میر عثمان علی خاں کو راج پرمکھ کے اعلیٰ ترین عہدہ پر فائز کیا تھا اگر ملک کیلئے ان کی خدمات نہ ہوتیں تو انہیں اس باوقار عہدہ پر فائز نہ کیا جاتا۔ جناب محمود علی نے کہا کہ انضمام حیدرآباد کا دن نہیں بلکہ 1956 میں تلنگانہ کا آندھرا پردیش میں انضمام یوم سیاہ ہے۔ جس دن سے کہ آندھرائی حکمرانوں نے تلنگانہ کے ساتھ ہر شعبہ میں ناانصافی کا آغاز کیا۔ انہوں نے کہا کہ نئی نسل کو نظام حیدرآباد کے کارناموں اور مذہبی رواداری سے واقف کرانے کیلئے تعلیمی نصاب میں انہیں شامل کیا جائے گا۔