کے سی آر نظام کے قدر دان۔ پیشرو حکومتوں کی جانب سے خاندان نظام کو مسائل کا سامنا۔ نجف علی خان
حیدرآباد۔ 28؍مارچ۔ ( پریس نوٹ) ۔ دکن کے آخری نظام نواب میر عثمان علی خاں کے ارکان خاندان نے حکومت تلنگانہ سے اپیل کی ہے کہ وہ نظام کے زیورات کو حیدرآباد واپس لانے کے لئے اقدامات کرے تاکہ آصف جاہی خاندان کی عظمت و وقار کا تحفظ ہوسکے اور حیدرآباد کی میراث حیدرآباد کو واپس مل سکے۔ آخری نظام کے نبیرہ نواب نجف علی خاں جو نیشنل میوزیم دہلی کی دعوت پر نظام جویلری کی نمائش کے موقع پر مہمان خصوصی کی حیثیت سے موجود تھے‘ دہلی میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ کے چیف منسٹر مسٹر کے سی آر نظام کے قدر دان ہیں اور انہوں نے کئی بار نظام کے طرز حکمرانی، سیکولر کردار کو خراج عقیدت پیش کیا ہے اور 2017ء میں تلنگانہ قانون ساز اسمبلی میں اپنی تقریر میں نظام جویلری کی حیدرآباد واپسی کی دلچسپی ظاہر کی تھی۔ نواب میر نجف علی خاں نے کہا کہ نظام جویلری کی حیدرآباد میں سال کے بارہ مہینے نمائش کے لئے جدید سیکوریٹی انتظامات کے ساتھ اقدامات کئے جانے چاہئے۔ نواب میر نجف علی خاں جو نظام فیملی ویلفیر اسوسی ایشن کے صدر بھی ہیں‘ کہا کہ نظام کے زیورات جو1951ء میں قائم کردہ نظام جویلری ٹرسٹ اور نظام سپلیمنٹل جویلری ٹرسٹ کے ہیں‘ 173 مختلف اشیاء پر مشتمل ہیں‘ ہر ایک زیور کا تاریخی پس منظر اس کے قدر و قیمت اور خوبصورتی و دلکشی ہے۔ سب سے خوبصورت، بے مثال جیکب ڈائمنڈ ہے جسے نظام پیپرویٹ کے طور پر استعمال کرتے تھے۔ نواب میر نجف علی خاں نے کہا کہ ٹرسٹیز نے 1979ء میں سپریم کورٹ میں ایک مقدمہ دائر کیا تھا کہ انہیں نظام جویلری کی فروخت کی اجازت نہیں دی جارہی ہے‘ حکومت ہند نے نوادرات اور آرٹ ٹریجرر ایکٹ 1972ء کے دفعات 19 اور 20 کے تحت نظام جویلری کے تمام اشیاء اپنے قبضہ میں لے لئے تھے۔ 16سال کے تنازعہ کے بعد مرکزی حکومت نے جنوری 1995ء میں یہ جویلری 225کروڑ میں خریدی تھی تاہم اس سے پہلے کہ نظام کے خاندان کے افراد جویلری کی فروخت کی رقم وصول کرسکتے انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ نے ٹیکس نافذ کردیااور جب حکومت ہند رقم ادا کرنے والی تھی، انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ نے ایک اٹیچمنٹ پیش کیا اور گفت و شنید کے بعد 30.5کروڑ روپئے کی رقم ادا کی گئی۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ 25؍جنوری 1950ء کو ہندوستان کے آخری گورنر سی راج گوپال چاری اور نواب میر عثمان علی خان کے درمیان ایک معاہدہ کے تحت نظام کو ان کے تمام منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کی مکمل ملکیت اور اس کے آزادانہ استعمال کا مجاز گردانا تھا۔ تاہم اس تیقن کے باوجود نظام کے ارکان خاندان کو حکومتوںکی جانب سے مختلف رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے چاہے وہ جائیدادوں کا معاملہ ہو یا معاوضہ کی ادائیگی کا یا انکم ٹیکس کی رقومات کی واپسی کا۔ نواب نجف علی خاں نے دہلی نیشنل میوزیم کے ارباب مجاز سے اظہار تشکر کیا کہ انہوں نے نظام جویلری کی نمائش کا اچھے انداز میں اہتمام کیا۔