کانگریس دور پر شدید تنقید ، رکن کونسل محمد فاروق حسین کا بیان
حیدرآباد۔29ڈسمبر (سیاست نیوز) اپوزیشن نظام تعلیم کے معاملہ میں حکومت کو تنقید کا نشانہ نہ بنائے کیونکہ جس وقت کانگریس اقتدار پر تھی اس نے سرکاری اسکولوں کی حالت کو بہتر بنانے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے جس کے نتیجہ میں سرکاری اسکولوں کا تعلیمی معیار بتدریج گراوٹ کا شکار رہا ۔ جناب محمد فاروق حسین نے تلنگانہ قانون ساز کونسل میں سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولتوں کے فقدان اور تعلیمی معیار کی ابتری پر وقفہ سوالات کے دوران اٹھائے گئے سوال پر مباحث میں حصہ لیتے ہوئے یہ بات کہی۔ جناب فاروق حسین نے بتایا کہ ریاست میں سرکاری اسکولوں کے تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کیلئے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی زیر قیادت حکومت کی جانب سے ہی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے سچر کمیٹی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے والوں کو چاہئے کہ وہ اس رپورٹ کا مطالعہ کریں کیونکہ اس رپورٹ میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ پرانے شہر کے سرکاری اسکولوں کی حالت انتہائی ابتر ہے اور ان اسکولوں کو بیل باندھنے کے طویلہ سے تشبیہ دی گئی تھی اس کے باوجودکانگریس نے اپنے دس سالہ دور اقتدار میں سرکاری اسکولوں کی حالت کو سدھارنے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے ۔ کانگریس سے تلنگانہ راشٹر سمیتی میں شمولیت اختیار کرنے والے جناب فاروق حسین نے کونسل کے اجلاس کے دوران کانگریس کے دور اقتدار میں سرکاری اسکولوں کی حالت کو بہتر بنائے جانے کے اقدامات نہ کئے جانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس قائدین کو موجودہ حکومت کی کارکردگی پر تنقید کا کوئی اخلاقی حق حاصل نہیں ہے کیونکہ انہوں نے اپنے دور میں کچھ نہیں کیا بلکہ سرکاری اسکولوں کی تباہی پر خاموش تماشائی بنے رہے۔ٹی آر ایس رکن قانون ساز کونسل کی جانب سے کانگریس کو مورد الزام ٹھہرائے جانے پر کانگریس رکن قانون ساز کونسل مسٹر پی سدھاکر ریڈی نے مداخلت کرتے ہوئے استفسار کیا کہ وہ جس وقت کی بات کرہے ہیں اس وقت وہ کس پارٹی میں تھے اور اس وقت کیوں خاموش رہے؟