لندن ، 6 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ برطانیہ میں رہنے والی خواتین یورپی دنیا کے بہت سے ملکوں کی بہ نسبت سب سے زیادہ تشدد کا شکار ہوئی ہیں۔ جائزہ رپورٹ کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ برطانوی خواتین کی لگ بھگ نصف تعداد کو مختلف اقسام کی بدسلوکی اور جنسی یا جسمانی تشدد کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ یورپی یونین کے بنیادی انسانی حقوق کے ادارہ کی جانب سے چہارشنبہ کو شائع جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عورتوں پر تشدد اور انھیں جنسی طور پر ہراساں کرنے کے اعتبار سے برطانیہ یورپی یونین کا سب سے متاثرہ ملک ہے۔
ڈیلی میل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں 15 برس کی عمر کے بعد سے تشدد اور زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکیوں کی تعداد 44 فیصد ہے۔ اس کے مقابلے میں یورپی یونین میں بالعموم متاثرہ لڑکیوں کی تعداد لگ بھگ33 فیصد ہے۔ عورتوں پرہونے والے تشدد کے واقعات کے لحاظ سے برطانیہ کو یورپی یونین کا پانچواں بدترین ملک بتایا گیا ہے جہاں بڑے پیمانے پر جسمانی اورجنسی زیادتی کے واقعات رونما ہوئے جبکہ عورتوں کے خلاف تشدد کی کارروائیوں کے لحاظ سے بد ترین ممالک میں ڈنمارک، سویڈن، فن لینڈ اور نیدرلینڈز کو شامل کیا گیا ہے۔ یورپی یونین کی ایجنسی برائے بنیادی حقوق (ایف آر اے) کی جانب سے خواتین کے خلاف تشدد کے حوالے سے اس رپورٹ کو دنیا کی سب سے بڑی ریسرچ رپورٹ قرار دیا گیا ہے
جس میں خواتین کے خلاف حقیقی تشدد کی تصویرکو بے نقاب کیا گیا ہے۔ اس مطالعہ میں یورپی یونین کے 28رکن ممالک سے تعلق رکھنے والی 42 ہزار عورتوں کا انٹرویو لیا گیا جن کی عمریں 18 اور 74 برس کے درمیان تھیں ۔حاصل کردہ نتیجے سے معلوم ہوا کہ رکن ممالک میں ایک تہائی خواتین 16 برس کی عمر کے بعد سے مختلف اقسام کے تشدد کا شکار ہوئیں۔ برطانیہ میں یورپی یونین کی اوسط کے مقابلے میں خواتین کیلئے حالات زیادہ بد تر رہے اور تشدد کے مختلف زمرے میں انھیں یورپی یونین کے رکن ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ جسمانی اور جنسی مظالم برداشت کرنے پڑے۔ رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق عورتوں کے خلاف بدترین جسمانی اور جنسی زیادتی کے واقعات کے لحاظ سے برطانیہ کا نمبر چوتھا ہے جہاں ظلم کا شکار بننے والی 29 فیصدخواتین نے بتایا کہ انھیں ان کے موجودہ یا سابقہ ساتھی کا تشدد برداشت کرنا پڑا جبکہ یورپی یونین میں اس قسم کے تشدد کی اوسط شرح 22 فیصد رہی۔ اسی طرح برطانیہ میں رہنے والی 30 فیصد عورتوں نے بتایا کہ انھیں نامعلوم شخص کی طرف سے ظلم کا شکار بنایا گیا۔