نصابی کتابوں کے علاوہ کہانیوں کا مطالعہ بھی بچوں کیلئے مفید

والدین عام طور پر بچوں کو زیادہ کہانیاں وغیرہ پڑھنے نہیں دیتے کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ کہانیوں میں دلچسپی لینے کی بدولت بچوں کی پڑھائی میں دلچسپی کم ہوگی ،لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے ۔ ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ کورس کی کتابوں سے ہٹ کر دیگر اچھی کتابوں اور کہانیوں کا مطالعہ نہ صرف بچوں کے علم میں اضافہ کرتا ہے بلکہ اس سے ان میں بالغ نظری بھی پیدا ہوتی ہے اور وہ صرف نصابی کتابیں پڑھنے والے بچوں کی بہ نسبت زیادہ ذہین ہوتے ہیں ۔
’’ نصابی کتابیں بچوں کو صرف محدود سطح تک علم فراہم کرتی ہیں جس کا روزمرہ کی زندگی سے زیادہ واسطہ نہیں پڑتا ۔ اس کے برعکس غیر نصابی کتابیں بچوں کیلئے بہت مفید ہوتی ہیں ۔ کتابیں اور کہانیاں پڑھنے کے ساتھ ساتھ ڈائری لکھنا بھی بچوں کیلئے بہترین اور دلچسپ مشغلہ ثابت ہوسکتا ہے ۔ ڈائری لکھنے سے نہ صرف بچوں کی زندگی میں باقاعدگی پیدا ہوتی ہے بلکہ ان کی ذہنی اور تخلیقی صلاحیتیں بھی ابھر کر سامنے آتی ہیں ۔یہ بھی خیال رہے کہ بچوں کو کہانیاں پڑھنے کا ایسا چسکا نہ لگ جائے کہ وہ نصابی کتابوں سے اپنا ناطہ ہی توڑ لیں ‘ یہ ذمہ داری والدین کی ہے کہ وہ بچوں پر نظر رکھیں۔ اگر بچوں کو صرف کہانیاں پڑھنے کی عادت ہوگی تو اس سے ان کا رزلٹ متاثر ہوسکتاہے ۔