نصابی کتابوں کی کالابازاری ، بلیک مارکٹنگ

سرکاری ہائی اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی ، طلباء کو پریشانی
حیدرآباد ۔ یکم جولائی ۔ ( سیاست نیوز) محکمہ تعلیم کی جانب سے سرکاری ہائی اسکول کی کتب کی عدم فراہمی کے سبب ہائی اسکول کے کتب بلیک میں فروخت ہونے لگے ہیں۔ کتابوں کی کالا بازاری کو روکنے کیلئے یہ ضروری ہے کہ فوری طورپر ہائی اسکول کی کتابیں بازار میں لائے جائیں۔ ماہ اپریل میں مختصر تعداد میں کتابوں کی اشاعت کے بعد اسکولوں کو کتابیں تقسیم کردی گئیں لیکن ریاست کی تقسیم کے بعد صورتحال یکسر تبدیل ہوچکی ہے ۔ سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے ہائی اسکول کے طلباء کو بھی کتابیں ناکافی ثابت ہورہی ہیں۔ اساتذہ کی جانب سے شکایت کئے جانے پر محکمہ تعلیم کی جانب سے یہ کہہ دیا جارہا ہے کہ فی الحال کتابوں کا اسٹاک موجود نہیں ہے ایسی صورت میں بچوں کی تعلیم پر مضر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں چونکہ ہائی اسکول میں نئے نصاب کے آغاز کے پہلے سال پر ہی اگر یہ صورتحال پیدا ہوتی ہے تو تعلیمی سال کے اختتام تک نصاب کی عدم تکمیل کے سبب طلبہ کو بہتر مظاہرہ کرنے میں دشواریاں پیش آئیں گی ۔ اساتذہ کا کہنا ہے کہ ماہ اپریل میں جو کتابیں اسکولوں کو فراہم کی گئی تھی اُن کی تقسیم کے بعد بھی مزید کتابیں درکار ہیں لیکن سرکاری نصاب کی کتابیں نہ ہی محکمہ کے پاس موجود ہے اور نہ ہی بازار میں بہ آسانی دستیاب ہے ۔ اسی لئے طلبہ کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ ریاست کی تقسیم کے بعد حکومت تلنگانہ کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ فوری طورپر درکار تعداد میں ہائی اسکول کی کتابوں کی اشاعت کے ذریعہ اُسے بازار میں فروخت کیلئے پیش کرے تاکہ جو طلبہ اسکول میں داخلہ حاصل کرچکے ہیں اُنھیں نصابی کتب کے حصول میں کسی قسم کی دشواریاں نہ ہونے پائے ۔ بتایا جاتا ہے کہ نصابی کتب کی قلت صرف کسی ایک مخصوص مضمون کی حد تک محدود نہیں ہے بلکہ تمام سرکاری نصابی کتب کی یہی صورتحال ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ قلیل تعداد میں کتابوں کی اشاعت کے سبب اس پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ سرکاری اسکولوں کے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ضلع انتظامیہ کی جانب سے بہتر نتائج برآمد نہ ہونے کی صورت میں اسکول انتظامیہ کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے جبکہ نصابی کتب کی عدم فراہمی کے سبب اسکول انتظامیہ و اساتذہ طلبہ کو یکساں تعلیم دینے سے قاصر ہیں۔ ان مسائل سے فوری طورپر نمٹنے کی صورت میں ہی ریاست تلنگانہ میں پہلے سال کے تعلیمی نتائج کو بہتر بنایا جاسکتا ہے ۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں تعلیمی سال کے اختتام تک حالات انتہائی ابتر ہونے کا خدشہ ہے ۔چونکہ نصابی کتب کی عدم موجودگی طلبہ کی تعلیم پر کافی حد تک اثر انداز ہوتی ہے ۔