مرکزی اطلاعاتی کمیٹی کا اعتراض‘ این سی ای آر ٹی تجاویز کو کمیٹی کے اجلاس پر پیش کرے گی
نئی دہلی ۔24جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) سی آئی سی نے این سی ای آر ٹی کی نصابی کتابوں میں قومی قائدین جیسے سبھاش چندر بوس اور انقلابیوں کے بارے میں مواد نصابی کتابوں میں کم کردینے پر اعتراض کرتے ہوئے اسے ہدایت دی کہ اگر یہ فیصلہ ازخود کیا گیاہے تو اس کے پس پردہ وجوہات کا انکشاف کیا جائے ۔ سخت لب و لہجہ والے ایک حکم نامہ میں کمیشن نے این سی ای آر ٹی سے نصابی کتابوں میں سوامی وویکانند کے بارے میں 12 ویں جماعت کی نصابی کتابوں میں سے 1250 الفاظ سے کم کرنے کے اسے 37 الفاظ کا بنادینے اور 8ویں جماعت کی تاریخ کی کتابوں میں سے اس کو مکمل حذف کردینے پر اعتراض کیا ہے ۔ یہ معاملہ اطلاعاتی کمشنر سریدھر آچاریلو کے پاس سوریا پرتاپ سنگھ راجہ وت مقیم جئے پور کی درخواست کے ذریعہ پہنچا ۔ مکتوب روانہ کرنے والے نے تاریخ کی نصابی کتابوں میں ممتاز شخصیتوں اور انقلابیوں کی عدم شمولیت پر اعتراض کیا تھا ۔
حق اطلاعات قانون کے تحت درخواستوں اور عوامی شکایات کی درخواستوں کے ذریعہ راجہ وت نے دعویث کیا ہے کہ 36 قومی قائدین اور انقلابیوں جیسے چندر شیکھر آزاد ‘ اشفاق اللہ خان ‘ بٹ کیشور دت ‘ رام پرساد بسمل اور دیگر کے نام این سی ای آر ٹی کی تاریخ کی کتابوں سے حذب کردیئے گئے ہیں۔ اطمینان بخش جواب نہ ملنے پر انہوں نے شفافیت کمیٹی سے رجوع کیا ہے ۔ سی آئی سی پر سماعت کے دوران راجہ وت نے بیان دیا کہ کرکٹ کے لئے 37 صفحات مختص کرنا اور پارچہ جات کی تاریخ کیلئے صفحات مختص کرنا جن کا مجاہدین آزادی کی زندگیوں سے کوئیتعلق نہیں ہے ‘ نامناسب ہے ۔ راجہ وقت نے کہا کہ ایک جدول جس مںی عظیم افراد کی تصویریں ہیں اور نیچے تحریر ہیں ’’ عدم دستیاب‘‘ یہی تصویریں اورجملہ این سی ای آر ٹی کی نصابی کتابوں میں شائع کیا گیا ہے ۔ این سی ای آر ٹی کی جانب سے سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اپیل کندہ نے جو تجاویز پیش کی ہیں انہیں نصاب پر نظرثانی کرنے والی کمیٹی کو پیش کیا جائے گا اور کمیٹی کی سفارشات پرعمل آوری کیجائے گی ۔ این سی ای آر ٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے پروفیسر نیرٹ رشمی نے کہا کہ آزآدانہ کمیٹی اسباق اور نصابیکتب کا کرتی ہے۔