نشہ آوراشیاء کی حرمت

اللہ سبحانہ نے انسانوں کو اشرف المخلوقات بنایا ہے ،شرافت وکرامت کا تاج انکے سرپر رکھا ہے،عقل وفہم جیسی عظیم نعمت عطافرمائی ہے،اسی شعورو آگہی کی نعمت کی وجہ انسان اچھے اوربرے میں فرق وامتیاز کرسکتاہے۔نفع ونقصان کو پہچانتاہے،عقل وخرد کی وجہ حیوانات سے وہ ممتاز بنا یا گیاہے،اس لئے عقل وہوش سے محروم انسان جانوروں سے بھی گیا گزراہوجاتاہے،عقل وخرد کی نعمت عطا فرما کر اللہ سبحانہ نے جہاں انسان کو ساری مخلوقات میں ممتازفرمایا ہے ،خیروشرمیں فرق کرنے کی تمیز بخشی ہے وہیں اپنی معرفت کے اسباب خودانسان کی ذات میں اورکائنات میں بکھیرکرحق کی راہ پانے اوراسکی معرفت حاصل کرنے کا اس عقل کو (انسان)کیلئے ذریعہ بنایا ہے ۔مزید اللہ نے انسانوں پر یہ احسان فرمایا کہ اس نے انبیاء کرام ومرسیلن عظام کو مبعوث فرمایا تاکہ اسکی معرفت کی یاد دہانی کروائیں ۔اور خیروشرکے پہچاننے اوران میں فرق وامتیا ز کرنے کا سبق تازہ کرائیں ،خیروشر زندگی کے سارے شعبوں کے ساتھ جڑاہواہے ،یہاں تک کہ زندگی کی بقاء کے لئے کھانے پینے کی اشیا ء میں بھی خیروشرکا پہلوشامل ہے ،ظاہرہے  خیرکے ساتھ نفع ا ور شرکے ساتھ نقصان وابستہ رکھا گیا ہے، اس کو جاننے اورپہچاننے اوراس سے بچنے کی تدابیرکرنے ہی سے انسان مادی وروحانی ضررو نقصان سے محفوظ رہ سکتاہے ۔اللہ سبحانہ کی حرام کی ہوئی اشیاء میں ایک شیٔ شراب ہے جوشروفتن کا باعث ہے ، اللہ سبحانہ نے مرحلہ واراسکی حرمت کے احکام نا زل فرمائے ہیں (البقرہ؍۲۱۔النساء؍۴۳۔المائدۃ؍۹۰؍۹۱)قطعی حرمت والی آخری دوآیات سے پہلی آیت میں اللہ سبحانہ نے شراب کے علاوہ جوااورجوے کے تیراوربتوں کو نجس وناپاک فرماکران سے بچنے کی تاکید فرمائی ہے ۔ارشادہے ’’فَاجْتَنِبُوْہ‘‘ آیت کے آخرمیں ’’لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْن‘‘فرمایا گیا ہے جس سے جذبہ نصح وخیرخواہی کے ساتھ مزید تنبیہ مقصودہے کہ دارین کی صلاح وفلاح ان (حرام اشیاء)سے سخت ترین اجتناب ہی پر موقوف ہے۔ شراب کی عادت کئی ایک جسمانی روگ کا باعث بنتی ہے،شخصی طورپر انسان کی ذہنی صلاحتیں غیرکارکرد ہوجاتی ہیں، عقل وخرد کا خاتمہ ہوش وحواس کو ناکارہ بنا دیتاہے، اس کے مزید معاشرتی ودینی نقصانات واضح ہیں ۔ الغرض نشہ آوراشیاء کا استعمال دنیوی واخروی ہراعتبارسے نقصان رساں ہے۔ شراب یا نشہ آوراشیاء کا استعما ل ایسی حرکات کے صدورکا سبب بنتا ہے جوآپس میں باہمی منا فرت ،غیض وغضب ،جھگڑاوجدال کا ماحول بنا تے ہیں۔ارشادباری ہے ’’شیطان تو چاہتا یہی ہے کہ شراب اورجوئے کے ذریعہ تمہارے درمیان دشمنی وعداوت اوربغض پیداکرادے اللہ سبحانہ کی یادوذکراورنمازسے تمکو بازرکھے توکیا پھر تم اس سے باز آجاؤگے؟ ‘‘(المائد:۹۱)اس آیت پاک میں شراب وغیرہ کو انسانوں کے درمیان بغض وعداوت پیداکرنے کا ایک شیطانی ہتھیارقراردیا کہ یہ اسکی چاہت کی تیروں میں سے ایک تیرہے جس سے وہ انسانی جذبات سے کھلواڑکرکے انکو اپنے دام فریب میں پھانستاہے۔اوران حرام اشیاء میں مبتلاء کرکے اللہ سبحانہ کے ذکروفکر،اسکی یادونمازسے غفلت میں ڈال دیتا ہے ۔ جسمانی صحت کی بربادی کے ساتھ دین ودنیا کی تباہی وبربادی حصہ میں آتی ہے ،اس کے روحانی مضرات ومفاسدکا تو کوئی اندازہ ہی نہیں کیا جا سکتا۔ چنانچہ آیت پاک میں ’’ویصدکم عن ذکراللہ وعن الصلاۃ‘‘فرماکراس طرف اشارہ دیدیا گیا ہے ۔ آخرمیں ’’فَہَلْ اَنْتُمْ مُنْتَہُوْن ‘‘سے استفسارکیا جارہا ہے کہ ان ساری ظاہری و مادی خرابیوں ،وروحانی وباطنی نقصانات کے تمہارے علم میں آجانے کے بعدبھی کیا تم ان سے بازنہیں آؤگے؟نبی رحمت سیدنا محمدرسول اللہ ﷺ نے شراب کو ’’اُم الخبائث‘‘ فرمایا یعنی یہ تمام برائیو ں کی جڑہے(کشف الخفاء: ۱؍ ۴۵۹)لفظ ’’اِجْتَنِبُوْا ‘‘کے اضافہ کے ساتھ امام نسائی نے بھی اسکی روایت کی ہے ۔(النسائی :۳۱۷) شراب سے ہر طرح کے شرکا دروازہ کھلتا ہے ۔ لاتشرب الخمرفانہا مفتاح کل شر(سنن ابن ماجہ:۳۲۷۵)شراب کی حرمت تو قرآن پاک کی آیات سے ثابت ہے ۔

ہرنشہ آورشیٔ کا حرام ہونا حدیث پاک ’’کل مسکر حرام ‘‘(مسلم :۲۰۰۲)سے ثابت ہے۔ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے اس حدیث پاک کی مزیدوضاحت کرتے ہوئے فرمایا ہے ’’کل مسکرخمروکل خمرحرام‘‘ ہر نشہ آورشیٔ شراب ہے اورہر شراب حرام ہے یعنی نشہ آورشیٔ عقل کو ڈھانپ لیتی ہے اورعقل کو ڈھانپنے والی ہر شیٔ حرام ہے ۔ایسی نشہ آوراشیاء جن کی کثرت نشہ پیداکرتی ہواسکی تھوڑی مقداربھی حرام ہے’’ماا سکرکثیرہ فقلیلہ حرام‘‘(سنن ابن ماجہ:۳۴۵۷) ۔ حالیہ عرصہ میں نشہ آورادویات کی خرید وفروخت میں اضافہ کی خبر ’’سیاست ‘‘نیوزکے حوالہ سے مؤرخہ ۶؍جنوری  ۲۰۱۷؁ء شائع ہوئی ہے جس میں بتا یا گیا ہے کہ اسکی وجہ نوجوانوں تک نشہ آوراشیاء کی رسائی بآسانی ممکن ہوگئی ہے ،ان نشہ آوراشیاء کی فروخت میں غیرملکی نوجوان ملوث بتا ئے گئے ہیں ۔گانجہ ،کوکین،چرس،ہیروئن کے علاوہ نشہ آورادویات کے نوجوان بکثرت عادی ہوتے جارہے ہیں،غفلت برتی جائے تو امکان اس بات کا ہے کہ ان(نوجوانوں) کو اس دلدل سے نکا لنا مشکل ہوجائے گا ۔خود شہرکے کئی ایک علاقوں میں شراب وگانجہ کھلے عام فروحت ہونے لگے ہیں جبکہ یہ پہلے مخصوص علاقوں میں دستیاب تھے،حقہ پارلرکے مراکزبڑھتے جارہے ہیں ،حقہ کی آڑمیں پولیس کے ادعاء کے مطابق گانجہ کا چلن عام ہے۔کوکین کے نام سے ایک سفیدپاؤڈرفروخت ہونے کی اطلاع ہے، پولیس کی جانب سے اس پاؤڈرکی چھان بین کی جارہی ہے ۔گانجہ سے بنے سگریٹ اوراب اسکے چاکلیٹ بھی فروخت ہورہے ہیں ،شہرکے باضابطہ کئی ایک مراکزکے ساتھ نشہ آوراشیاء کی فراہمی اسکول وکالجس کے قریب ہونے لگی ہے، خاص طورپر علمی مراکزکے قرب وجوار میں اسکی تجارت نئی نسل کو مقصداصلی (تحصیل علم)سے برگشتہ کرکے تباہی وبربادی کے دہانے پر پہونچا سکتی ہے ۔ حکومت کے منظورہ مراکزکے علاوہ نشہ آوراشیاء کی غیرقانونی تجارت عروج پر ہے ،محکمہ پولیس نے ان کو ضبط کرنے کے ساتھ تشویش کا اظہاربھی کیاہے ،جسکی وجہ نوجوان نسل نشہ کی لعنت میں گرفتارہورہی ہے ۔بتا یا جاتا ہے کہ ابتداء میں یہ نشہ آوراشیاء کم سے کم قیمت میں فراہم کی جاتی ہیں پھر جب وہ عادی ہوجاتے ہیں تو پھر بھاری قیمت دیکر بھی خریدنے پر مجبورہوجاتے ہیں ،نشہ کی یہ عادت جب جڑپکرلیتی ہے تووہ نشہ کیلئے رقم کی فراہمی کیلئے اپنے آپ کو مجبورپاتے ہیں ،جائزراہ سے رقم فراہم نہ ہو تو ناجائزراہ سے رقم حاصل کرنے سے نہیں چوکتے۔ نشہ آور اشیاء کے استعمال میں اضافہ سے معاشرہ میں جرائم کی شرح میں بھی اضافہ ہوجاتاہے ۔ایک اطلاع کے مطابق  ۲۰۱۴؁ء میں منشیات کے ۲۲؍ مقدمات درج ہوئے تھے جس میں ۴۷ ؍افرادکی گرفتاری عمل میں آئی تھی ،۲۰۱۵؁ء میں ان مقدمات کی تعداد۲۶؍ اورگرفتارہونے والے افراد کی تعداد ۸۱؍تک پہنچ گئی ۔  ۲۰۱۶؁ء میں ۵۵؍مقدما ت درج ہوئے اور ۱۸۰؍ افراد گرفتار ہوئے۔نشہ آوراشیاء کی تیاری کے بڑے پیمانہ پر کئی مراکزہیں جن میں سے پولیس کی اطلاع میں آنے والے چند مقدمات کے یہ اعدادوشمارہیں ۔ نشہ آوراشیاء کے مراکزخواہ قانونی ہوںکہ غیرقانونی یہ سب انسانیت کی تباہی وبربادی کے اڈّے ہیں ۔رعایہ کی فلاح وبہبود کو مدنظررکھتے ہوئے مرکزی وریاستی حکومتوں کے ذمہ داروں کا فرض ہے کہ وہ کلیۃ نشہ بندی کا قانون نافذکریں۔جب تک ایسا قانون نہیں بنایا جاتا ملک کو جرائم سے پاک کرکے ملک کو ترقی کے اعلی اہداف کی سمت نہیں لیجا یا جاسکتا۔ شراب کی صنعت کو قانونی جوازفراہم کرکے مالی فوائد ضرورحاصل کئے جاسکتے ہیںلیکن ملک کی رعایہ جوایک انسانی عظیم سرمایہ ہے اسکی صلاحیتوں کی بربادی کا نقصان اتنا زیادہ ہے کہ حقیرمالی فائدہ اسکے سامنے کوئی اہمیت نہیں رکھتا ۔نشہ آوراشیاء کے ساتھ تمباکونوشی اورگٹکا کی لعنت نے بھی نوجوانوں کی صلاحیتوں کو مفلوج کردیا ہے، حکومت کے ساتھ والدین اورمختلف مذہبی ،ملی وسماجی خدمات انجام دینے والی تنظیموں کواس خصوص میں فکرکی ضرورت ہے ۔اخلاقی خرابیاں اورمعاشرتی برائیاں پہلے مغر ب میں پنپتیہیں پھر آہستہ آہستہ وہ مشرقی شہروں کو بھی متاثرکرتی ہیں،حیدرآبادجوکبھی ان خرابیوں اوربرائیوں سے بہت حدتک محفوظ تھا اب وہ بھی ان برائیوں کی آماجگاہ بن گیا ہے۔ایسے میں نوجوانوں اوردرسگاہوں میں تعلیم حاصل کرنے والے لڑکوں اورلڑکیوں کی حفاظت ایک اہم ترین مسئلہ بن گئی ہے ،والدین اورخاندان کے بزرگوں کواپنے بچوں پر خاص نظررکھنا چاہیئے ،گاہے گاہے اسکول اورکالجس میں پہونچ کر اپنے بچوں کی خبرگیری کرنی چاہیئے ،اساتذہ سے انکی حاضری اوراورتعلیم میں دلچسپی وغیرہ سے متعلق معلومات حاصل کرنا چاہئے تاکہ اس مہلک زہرسے اپنی نسلوں کو بچایا جاسکے ۔ اس وقت دنیا بھرمیں منشیات کا استعمال روز بروزبڑھتا جارہا ہے جسکی وجہ تعلیمی انحطاط اورمعاشرہ میں جرائم کا ارتکاب روزافزوںہے۔اقوام متحدہ نے منشیات کے نقصانات اوراسکے استعمال کے مضرات سے آگاہ کرنے کیلئے دسمبر۱۹۸۷ سے ہرسال ۲۶جون کادن مقررکیا ہے ،اس فیصلہ کا مقصدمنشیات کے استعمال کے اسباب کا سراغ لگانا اورنئی نسل کو اس لعنت سے چھٹکارہ دلانا ہے ،عالمی ادارہ صحت کے رپورٹ کے مطابق دنیا بھرمیں ہرسال ۳۵سے ۴۰ لاکھ افرادنشہ کی لعنت کی وجہ سے موت کا شکارہورہے ہیں ۔نشہ آوراشیاء کی روک تھام کیلئے صرف اسکا یوم منا لینا کافی نہیں ،بلکہ عالمی سطح پر اسکے انسداد کے لئے سخت قانون بنانے کی اورقانون کی تدوین سے پہلے انسانی نفوس کی تربیت کرکے انکے اندر خوفِ خدا و آخرت پیداکرنے کی سخت ترین ضرورت ہے۔