نسائی جنین کے قتل کے خاتمہ پر زور ،پارچہ بافی کی ٹکنیکی بہتری ضروری

وارناسی 7 نومبر (سیاست ڈاٹ کام)وزیر اعظم نریندر مود ی نے آج نسائی جنین کے خاتمہ کے قابل مذمت طریقہ کے خاتمہ پر زور دیا اور اپنے حلقہ انتخاب وارناسی کے دیہات جیا پور کی ذمہ داری لینا کا بھی اعلان کیا۔ سڑکوں کی ابتر صورتحال سے پیدا ہونے والے کئی مسائل کا تذکرہ کرتے ہوئے نسائی جنین کے خاتمہ اور لڑکھڑاتے ہوئے سماجی ڈھانچے پر وزیر اعظم نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ دیہاتوں کی حالت گذشتہ 60 سال سے بہتر نہیں ہوسکی۔ انہوں نے مرکزی اور ریاست یو پی کی حکومتوں کی پالیسیوں کو اس کا ذمہ دار قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ 60 سال سے بڑے لوگ بڑی بڑی باتیں کرتے رہے ہیں جو ناقابل عمل تھیں۔ حاضرین میں خواتین کی اکثریت دیکھ کر مودی نے نسائی جنین کے قتل کے قابل مذمت عمل کے خاتمہ کی ضرورت پر زور دیا۔ اور کہا کہ اگر دنیا میں کوئی عورت باقی نہ رہے تو عالم انسانیت میں اضافہ کیسے ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ دیہاتیوں کو ہر کام کیلئے حکومت پر انحصار نہیں کرنا چاہئے ۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ ہندوستان کے دیہاتیوں میں اتنی قابلیت موجود ہیں کہ وہ اپنی سخت محنت اور صنعتی قابلیتوں کے ذریعہ اپنی قسمت آپ بناسکتے ہیں۔ نریندر مودی نے ٹکنیکی بہتری اور انسانی وسائل کی ترقی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر پارچہ بافی کا شعبہ ٹکنیکی اعتبار سے بہتر نہ ہوسکے تو یہ از کار رفتہ ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ای بزنس بڑھتا جارہا ہے ۔ عالمی منڈی میں اس شعبہ میں وسیع مواقع موجود ہیں۔

وہ اپنے لوک سبھا انتخابی حلقہ وارناسی کا وزیر اعظم کے عہدہ پر فائز ہونے کے بعد پہلی بار دورہ کررہے تھے ۔ انہوں نے تجارت سہولتوں کے مرکز برائے بافندگان کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی تعداد کے لحاظ سے جو اپنا روزگار اندرون ملک حاصل کرتے ہیں پارچہ بافی کا شعبہ زراعت کے بعد دوسرا مقام رکھتا ہے ۔ اس میں منفرد پیداواری صلاحیت ہے اس شعبہ میں آجر اور ملازم کے درمیان انا کی دیوار حائل نہیںہے جو اس میں سرمایہ کاری کرتے ہیں اور جو محنت کرتے ہیں دونوں ایک خاندان کی طرح رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی وزارت برائے پارچہ بافی 147 کروڑ روپئے مالیتی منصوبوں پر شعبہ پارچہ بافی کیلئے پہلے ہی سے عمل پیراں ہے۔ ابتدائی مرحلے کیلئے 50 کروڑ روپئے پہلے ہی منظور کئے جاچکے ہیں۔ انہوں نے مشرقی یو پی کے 16 اضلاع میں کو آپریٹیو بینکیں قائم کرنے کا اعلان کیا جو حال ہی میں معاشی اعتبار سے ناقابل انتظام بن جانے کے بعد بند کردی گئی تھیں اور کہا کہ مرکز کی 2375 کروڑ روپئے کی مدد سے ان کا احیاء کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ادارے بلا لحاظ سیاسی وابستگی عوام کی جانب سے چلائے جاتے ہیں ۔ وزیر اعظم نے اپنی 30 منٹ طویل تقریر میں کئی پراجکٹس کی تفصیلات بیان کیں جن کا اعلان مرکزی بجٹ میں کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مرکز نے حکومت یو پی سے شہر کے قریب اراضی فراہم کرنے کی خواہش کی تھی لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔