نریندر مودی ’مسلم بھائیوں‘ تک رسائی حاصل کریں گے

نئی دہلی ۔ 22 اپریل ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) نریندر مودی نے آج کہاکہ ملک کے دیگر تمام شہریوں کی طرح وہ اپنے مسلمان بھائیوں تک بھی رسائی حاصل کریں گے اور اس بات کو واضح کردیا کہ رام مندر اور یکساں سیول کوڈ جیسے حساس مسائل کو دستوری چوکھٹے کے مطابق حل کیا جائے گا ۔ بی جے پی میں وزارت عظمیٰ کے امیدوار نریندر مودی نے زور دیکر کہا کہ وہ تمام ہندوستانیوں کو ایک نظر سے دیکھتے ہیں اور یہ اُن کی ذمہ داری ہے کہ سماج کے تمام طبقات تک رسائی حاصل کریں جن میں مسلمان بھی شامل ہیں۔ نریندر مودی نے کہا کہ ’’بحیثیت چیف منسٹر گجرات میں نے اپنی ریاست کے 6 کروڑ عوام کو ممکنہ حد تک ایک دوسرے سے مربوط کرنے کی کوشش کی ۔ اب مجھے قومی سطح پر یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ میں ملک کے تمام 125 کروڑ عوام تک رسائی حاصل کرنے کیلئے ممکنہ مساعی کروں ۔

یہ میری ذمہ داری کا ایک حصہ ہے اور مجھے اپنا فرض پورا کرنا ہوگا‘‘۔ نریندر مودی اے بی پی کے نیوز چینل کے پروگرام گھوشنا پتر میں اس خیال کا اظہار کیا ۔جب اُن سے کہا گیا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انھوں نے مسلم برادری کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کی کوششوں کا آغاز کردیا ہے ۔ واضح طورپر یہ پوچھے جانے پر کہ آیا وہ بشمول مسلمان ملک کے ہر شہری تک رسائی حاصل کرنے کی سعی کریں گے ؟ مودی نے دو ٹوک انداز میں جواب دیا کہ ’’میں کبھی بھی آپ کی اصطلاحات میں بات نہیں کرتا ، حتیٰ کہ اگر آپ اس میں گھسیٹنا چاہیں ، میں اس میں نہیں آؤں گا ۔ آپ اُنھیں جو چاہیں اُس رنگ میں دیکھیں لیکن مودی ایسے رنگ میں کسی کو نہیں دیکھے گا‘‘۔ مودی نے یہاں تک کہہ دیا کہ ’’ اگر میں الیکشن ہار بھی جاؤ ں، ایسا ہونے دیجئے مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن ملک کو اس قسم کی زبان اور اصطلاحات سے بہت تباہ کیا گیا ہے ۔

یہ آپ جیسے لوگوں کا ذہن ہے جسے میں کبھی قبول نہیں کرسکتا اور آپ برائے مہربانی میری آزادی پر اس قسم کے حملے بند کردیں‘‘۔بی جے پی اور مسلمانوں کے درمیان اختلاف و کشیدگی کے ایک اہم نقطے رام مندر اور یکساں سیول کوڈ جیسے مسائل کا جب مودی سے تذکرہ کیا گیا اور یہ پوچھا گیا کہ آیا وہ اپنے تیز طرار امیج کو ملحوظ رکھتے ہوئے بی جے پی ایجنڈے میں شامل ان نامکمل موضوعات کی تکمیل روبعمل لاسکتے ہیں ۔ انھوں نے جواب دیا کہ ’’ تیز طراری سے ملک نہیں چلایا جاسکتا بلکہ دستور کے ذریعہ ملک چلتا ہے ۔ بی جے پی میں وزارت عظمیٰ کے امیدوار نے واضح کردیا کہ وہ ان مسائل کو دستور کے مطابق ہی حل کرنا چاہیں گے ۔ جب اُن سے بات چیت کے دوران 2002 ء کے فسادات کا تذکرہ کیا گیا ، گجرات کے چیف منسٹر نے کہاکہ وہ اس مسئلے پر کئی امتحان دے چکے ہیں اور مقدمات کا سامنا کرچکے ہیں

اور اب بھی کسی امتحان و مقدمہ کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہیں لیکن وہ سیاسی محرکات اور جھوٹے پروپگنڈے کے آگے کبھی خودسپردگی اختیار نہیں کریں گے ۔ مودی نے کہا کہ ’’2007 تک میں اس مسئلے پر بہت کچھ کہہ چکا ہوں ، چاہے آپ پسند کریں یا نہ کریں میں آپ کے دباؤ سے مرعوب نہیں ہوسکتا‘‘۔تاہم انھوں نے گجرات فسادات کے مسئلے پر تحقیقات کنندگان کی طرف سے کی گئی پوچھ گچھ کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ ’’ اب تک پولیس والوں نے کسی بھی چیف منسٹر سے 9 گھنٹے تک پوچھ گچھ نہیں کی ۔ سپریم کورٹ کے احکام پر مجھ سے یہ پوچھ گچھ کی گئی تھی ۔ سپریم کورٹ نے اس پوچھ گچھ کی ریکارڈنگ دیکھی ہے ۔ میں ان تحقیقات اور امتحان کا کامیاب سامنا کیا ہوں اور مستقبل میں ایسا کروں گا ۔ میں کسی بھی امتحان کے لئے تیار ہوں ‘‘۔