نریندر مودی کا دورہ فلسطین سے انحراف، اسرائیل کو ترجیح

حیدرآباد /3 جون (سیاست نیوز) وزیر اعظم نریندر مودی کا دماغی توازن بگڑ گیا ہے، وہ فلسطین کی تائید پالیسی سے انحراف کرکے اسرائیل کا دورہ کر رہے ہیں۔ آج گاندھی بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے سینئر قائد و سابق وزیر آنند شرما نے یہ بات کہی۔ اس موقع پر کانگریس کے رکن راجیہ سبھا وی ہنمنت راؤ، تلنگانہ پردیش کانگریس کے ترجمان اعلی شرون کمار اور دیگر قائدین بھی موجود تھے۔ انھوں نے کہا کہ مودی کے اچھے دن کا خواب چکنا چور ہو گیا ہے، ملک کے فلاحی اور ترقیاتی بجٹ میں بڑے پیمانے پر کٹوتی کردی گئی ہے۔ جن بچوں کے لئے مڈڈے میل کا بجٹ کم کردیا گیا ہے، ان کے والدین سے دریافت کیا جائے کہ ’’کیا اچھے دن آگئے؟‘‘۔ انھوں نے کہا کہ فلسطین کے ہندوستان سے خوشگوار تعلقات ہیں۔ گاندھی کے دور سے ہندوستان، فلسطینی کاز کی تائید کرتا رہا ہے، جب کہ نریندر مودی اپنی خارجہ پالیسی میں تبدیلی کے نام پر خلیجی ممالک کے تعلقات کو داؤ پر لگا رہے ہیں۔ انھیں یہ ہرگز نہیں بھولنا چاہئے کہ خلیجی ممالک میں سات ملین ہندوستانی برسر کار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مودی سے پہلے جواہر لال نہرو سے منموہن سنگھ تک تمام وزرائے اعظم نے بیرونی ممالک کا دورہ کیا اور مختلف شعبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون و سرمایہ کاری کے معاہدے کئے، تاہم ان وزرائے اعظم اور مودی میں فرق یہ ہے کہ ان لوگوں نے معاہدوں کو ترجیح دیا تھا اور مودی پبلیسٹی کو ترجیح دے رہے ہیں، اسی لئے کرائے کے ٹٹو مودی کے نام کے نعرے لگا رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ نریندر مودی ملک کے پہلے وزیر اعظم ہیں، جنھوں نے بیرونی ممالک میں ہندوستانیوں کی توہین کی ہے۔ وہ بحیثیت وزیر اعظم دورہ کرنے کی بجائے آر ایس ایس کے پرچارک بن کر دورہ کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ این ڈی اے کا ایک سالہ دور حکومت مایوس کن ہے، جب کہ یو پی اے دور حکومت کی اسکیموں کے نام تبدیل کرکے انھیں اپنی اسکیمات بتایا جا رہا ہے۔ ’’میڈ ان انڈیا‘‘ کو ’’میک ان انڈیا‘‘ میں تبدیل کرنے پر آنند شرما نے وزیر اعظم سے استفسار کیا کہ کیا ہندوستان پہلے عالمی نقشہ میں شامل نہیں تھا؟۔ انھوں نے کہا کہ بڑے پیمانے پر اکاؤنٹ کھولنے کا ادعا کیا جا رہا ہے، جب کانگریس دور حکومت میں 24 کروڑ 30 لاکھ زیرو بیلنس اکاؤنٹ کھولے گئے تھے۔ انھوں نے کہا کہ 2004ء تک ہندوستان میں 90 ملین موبائل فون کنکشن تھے، جو اب بڑھ کر 900 ملین تک پہنچ گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ نوجوانوں، کسانوں اور خواتین نے نریندر مودی کے اچھے دن پر بھروسہ کیا تھا، لیکن ایک سال میں اچھے دن دکھانے والی تمام اسکیمات کے بجٹ میں کٹوتی کردی گئی، روزگار کے مواقع نہیں فراہم کئے گئے، ملک کئی مسائل سے دو چار ہے اور معاشی صورت حال تشویشناک ہو گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ این ڈی اے حکومت غیر جمہوری انداز میں بار بار اراضی اصلاحات پر آرڈیننس جاری کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر ہندوستان کا حصہ ہیں، لہذا اس مسئلہ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔