نئی دہلی 18 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی وزارت عظمیٰ کے امیدوار نریندر مودی نے آج کہاکہ وہ سیاست شناخت قائم کرنے کے بجائے شکست کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ وزیراعظم کی حیثیت سے وہ اِن کے خلاف اگر کوئی رشوت ستانی کے الزامات کی تحقیقات کا سامنا کرنے کیلئے بھی تیار ہیں۔ میں ہندوؤں اور مسلمانوں سے ووٹ دینے کیلئے کوئی اپیل نہیں کروں گا۔ البتہ ہندوستان کے 125 کروڑ عوام مجھے بہتر سمجھتے ہوں تو ووٹ دے سکتے ہیں۔
اگر میں اُن کے معیار پر نہیں اُتر رہا ہوں تو انتخابات میں، میں شکست کیلئے تیار ہوں۔ میں اپنا بوریا بستر سمیٹ لوں گا۔ میرا نعرہ یہ ہے کہ ہم سب ایک ہیں۔ میں برادران وطن کے درمیان کسی قسم کا بھید بھاؤ قبول نہیں کرسکتا۔ سیکولرازم کے نام پر یہ بھید بھاؤ ختم کیا جانا چاہئے۔ سیکولرازم کے نام پر ہی قوم کو توڑا جارہا ہے۔ اُنھوں نے سی این بی سی ٹی وی 18 کو انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ انتخابات میں کامیابی، ناکامی ایک معمول کا عمل ہے۔ اِن سے پوچھا گیا کہ آیا وہ اترپردیش کے وارناسی میں مسلمانوں سے کوئی اپیل کریں گے جہاں سے وہ مقابلہ کررہے ہیں،
اُنھوں نے کہاکہ جامع مسجد دہلی کے شاہی امام سے سونیا گاندھی کی ملاقات پر بی جے پی کے اعتراض سے متعلق بھی سوال کیا گیا تو اُس کا اُنھوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ اُن سے یہ بھی پوچھا گیا کہ لکھنو میں جب اِن کی پارٹی کے صدر راجناتھ سنگھ مسلم علماء سے ملاقات کرتے ہیں تو شاہی امام سے سونیا گاندھی کی ملاقات پر اعتراض کیوں کیا گیا؟ اُس کے جواب میں اُنھوں نے کہاکہ اِس ملاقات پر تو کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن جو پیام دیا گیا ہے اُس پر اعتراض ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ سونیا گاندھی مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں کسی سے بھی ملاقات کریں، یہ جمہوریت کا حصہ ہے۔ لیکن کسی خاص طبقہ کو ووٹ دینے کی اپیل کرنا دستور اور انتخابی قوانین کے مغائر ہے۔ کسی سے ملاقات کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، جو پیام دیا گیا ہے وہ تشویش کا معاملہ ہے۔
بی جے پی وزارت عظمیٰ کے امیدوار نے کہاکہ اگر اقتدار کیلئے ووٹ دیا جاتا ہے تو وہ مستقبل میں کرپشن کو روکنے کے لئے اوّلین ترجیح دیں گے۔ پرانے کیسوں کی یکسوئی کرنے پر وقت ضائع کرنے کے بجائے رشوت ستانی کے نئے واقعات کو روکنے پر توجہ دیں گے۔ اگر اِن کے خلاف بحیثیت وزیراعظم رشوت ستانی کے الزامات عائد کئے گئے تو اُس صورت میں وہ فوری استعفیٰ دیں گے اور تحقیقات کا سامنا کریں گے۔ سرگرم سیاست کو مجرمانہ رنگ دینے کو کس طرح روکا جائے گا سے متعلق پوچھے گئے سوال پر اُنھوں نے کہاکہ اِن کی حکومت سپریم کورٹ سے کہے گی کہ وہ ایک ایسا میکانزم وضع کرے جس کی مدد سے قانون سازوں کے خلاف زیرالتواء مقدمات کی فاسٹ ٹریک عدالتوں کے ذریعہ یکسوئی کی جاسکے۔ رشوت ستانی ایک مرض ہے۔ وہ ایک ایسا میکانزم تیار کریں گے جو رشوت ستانی کو روکنے میں مدد کرے گا۔ اِن کی اولین ترجیح ایک ایسا نظام تیار کرنا ہے جس میں رشوت کا نام و نشان ہی نہیں رہے گا۔