نریندر مودی حکومت ‘ سنگھ پریوار کی کٹھ پتلی

حیدرآباد۔ یکم اپریل، ( سیاست نیوز) قومی سی پی آئی نے بی جے پی زیر قیادت مرکزی حکومت کی مخالف عوام و فرقہ پرست طاقتوں کی ہمت افزائی کرنے والی پالیسیوں کے خلاف متحدہ جدوجہد کے ذریعہ حکومت کے ساتھ مقابلہ کرکے منہ توڑ جواب دینے کیلئے تمام سیکولر طاقتوں اور بائیں بازو جماعتوں کو متحد کرنے کے اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قومی جنرل سکریٹری کے عہدہ پر دوبارہ انتخاب کے فوری بعد دورہ حیدرآباد پر آئے ہوئے مسٹر ایس سدھاکر ریڈی جنرل سکریٹری سی پی آئی نے اپنے دیگر رفقاء مسرس ڈاکٹرکے نارائنا، سید عزیز پاشاہ سنٹرل سکریٹریٹ ارکان سی پی آئی، سی ایچ وینکٹ ریڈی ، سکریٹری تلنگانہ سی پی آئی کمیٹی ، پی وینکٹ ریڈی اسسٹنٹ سکریٹری تلنگانہ سی پی آئی اور ایس راما کرشنا سکریٹری سی پی آئی آندھرا پردیش کے ہمراہ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مذکورہ اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ مرکز میں نریندر مودی کی زیر قیادت حکومت کارپوریٹ و سرمایہ کاروں کیلئے موافق پالیسیاں مرتب کرکے ان کی مکمل ہمت افزائی کررہی ہے۔ جنرل سکریٹری نے کہا کہ پانڈیچیری ( پڈو چیری) میں قومی سی پی آئی کی منعقدہ کانفرنس میں پارٹی کو از سر نو نچلی سطح سے کارکرد بنانے اور مستحکم کرنے کیلئے بنیادی سطح سے عوامی جدوجہد منظم کرنے وغیرہ کیلئے بعض اہم فیصلے کئے گئے۔

انہوں نے مرکزی بی جے پی زیر قیادت حکومت کو اپنی سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سنگھ پریوار جیسی فرقہ پرست طاقتیں پردے کے پیچھے رہ کر مرکزی حکومت کو چلارہی ہیں۔مسٹر سدھاکر ریڈی نے ملک کو ہندو مملکت بنانے فرقہ پرست طاقتوں کی کوششوں پر ملک کی سیکولر و جمہوری طاقتوں و تنظیموں سے چوکنا ہوجانے اور چوکسی اختیار کرنے کی پرزور خواہش کی۔ جنرل سکریٹری سی پی آئی نے بائیں بازو جماعتوں میں اتحاد کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ سی پی آئی نے اپنی کانفرنس میں تمام بائیں بازو جماعتوں کو متحد کرنے اور ان جماعتوں کے مابین اتحاد کو فروغ دینے کی ممکنہ کوشش کرے گی اور اس کوشش کے ذریعہ بائیں بازو جماعتوں میں نئی طاقت پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور اس بات پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا کہ حصول اراضی بل، فوڈ سیکورٹی کیلئے نقصاندہ ثابت ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کی زیر قیادت مرکزی حکومت انتخابی وعدوں کو پورا کرنے اور عمل کرنے پر اپنی توجہ مرکوز نہیں کرپارہی ہے۔ بلکہ حکومت صرف اپنی تشہیر کیلئے نشریاتی اداروں کا بیجا استعمال کرنے جیسا طریقہ کار مسٹر نریندر مودی اختیار کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ پارٹی کو نچلی سطح سے مضبوط و مستحکم بنانے شہری علاقوں میں بھی پارٹی کو مضبوط بنانے عوامی احتجاج وغیرہ کو مستحکم بنانے پر آئندہ دنوں میں اولین اہمیت و توجہ دی جائے گی۔

علاوہ ازیں این ڈی اے حکومت کی مخالف عوام پالیسیوں، غلط وعدے و تیقنات کے ساتھ ساتھ وعدوں سے انحراف کرنے جیسے معاملات سے متعلق عوام میں بیداری و شعور بیدار کرنے کیلئے لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔ اس موقع پر سی پی آئی قائدین ڈاکٹر کے نارائنا، سی ایچ وینکٹ ریڈی نے کہا کہ آندھرا پردیش و تلنگانہ چیف منسٹروں کے مابین آپسی تال میل نہ رہنے کی وجہ سے کئی ایک مسائل پیدا ہورہے ہیں۔ ان قائدین نے چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مسٹر چندر شیکھر راؤ صرف باتوں کے ذریعہ تلنگانہ عوام کو ہتھیلی میں جنت دکھارہے ہیں لیکن عملی طور پر کوئی اقدامات نہیں کررہے ہیں جس کے باعث تمام طبقات کی جانب سے حکومت کی مخالفت کا اظہار کیا جارہا ہے۔ علاوہ ازیں ریاست آندھرا پردیش میں بھی یہی صورتحال پائی جاتی ہے اور ریاستوں کی ترقی اور عوامی بہبودی پروگراموں کو فراموش کرکے سیاسی مفادات کے حصول کیلئے دونوں چیف منسٹرس اپنے اقدامات کررہے ہیں۔