اچھے دن پر وزیراعظم سے استفسارات، سوچھ بھارت کے تحت صرف بیت الخلائیں تعمیر کا اعزاز
حیدرآباد۔10جون(سیاست نیوز) مرکزی حکومت کے 4سال کی تکمیل سوشل میڈیا پر وزیر اعظم نریندر مودی مذاق کا موضوع بنے ہوئے ہیں اور دنیا بھر میں موجود ہندستانی شہریوں کی جانب سے ہندستان کی 4سال کے دوران صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے وزیر اعظم کا مذاق بنایا جا رہاہے ۔نریندر مودی کی جانب سے شروع کردہ ’’سوچھ بھارت‘‘ ابھیان کے تحت بیت الخلاء کی تعمیر کے منصوبہ کو بھی طنزیہ انداز میں پیش کرتے ہوئے یہ کہا جا رہاہے کہ ہندستان میں سابق حکمرانوں نے محل اور تاریخی عمارتیں تعمیر کی ہیں لیکن نریندر مودی ملک میں بیت الخلاء تعمیر کر رہے ہیں۔ اس کے لئے مغل حکمراں شاہجہاں کی مثال دی جا رہی ہے اور ان کی تصویر کے ساتھ تاج محل کی تصویر لگائی گئی ہے اور یہ تحریر کیا گیا ہے کہ شاہجہاں نے تاج محل بنوایا تھا۔اسی طرح قطب مینار کے ساتھ قطب الدین ایبک کی تصویر پیش کرتے ہوئے یہ کہا جا رہاہے کہ قطب الدین نے قطب مینار بنایا اور ایک عوامی بیت الخلاء کے ساتھ نریندر مودی کی تصویر پیش کی جا رہی ہے اور کہا جار ہے کہ جس کی سونچ جتنی وہ اتنا ہی کام کرے گا۔ مرکزی حکومت کے 4سال کی تکمیل کے دوران حکومت کی جانب سے ادا کئے گئے جملوں پر بھی سوشل میڈیا پر مضحکہ خیز تبصرے کئے جانے لگے ہیں جن میں ’’اچھے دن‘‘ کا بھی تذکرہ کیا جا رہاہے۔ سوشل میڈیا پر جاری اچھے دن کے متعلق لطیفے میں نریندر مودی سے استفسار کیا گیا ہے کہ 4سال گذر گئے اچھے دن کہاں ہیں اس پر نریندر مودی کا جواب بھی تحریر کرتے ہوئے اچھے دن کا مذاق اڑایا گیا ہے جس میں نریندر مودی کے نام سے دیئے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ میں اچھے دن کی بات کی تھی تمہارے نہیں بلکہ میرے اچھے دن اور وہ چل رہے ہیں۔اس کے علاوہ مختلف گوشوں سے حکومت کی 4سالہ کارکردگی پر تیکھے طنز بھی کئے جا رہے ہیں او رکہا جا رہاہے کہ حکومت 4سالوں کے دوران وکاس کرنے میں ناکام ہوئی ہے اور وکاس میں ناکامی کے سبب ہی وزیر اعظم گھر چھوڑ کر ہمالیہ کی پہاڑیوں میں چلے گئے تھے جس کے سبب ان کی اہلیہ کو آج تک بھی تنہاء زندگی گذارنی پڑ رہی ہے۔ سوشل میڈیا کے استعمال کے ذریعہ حکومت پر کئے جانے والے طنز کے متعلق سوشل میڈیا پر سرگرم ایک ذمہ دار شہری کا کہناہے کہ جب حکومتوں کی تشکیل میں سوشل میڈیا کا اہم کردار ہوسکتا ہے تو حکومت پو تعمیری تنقید کے لئے بھی اس کا استعمال کیا جا سکتا ہے اور حکومت پرسوشل میڈیا کے ذریعہ کی جانے والی تنقید حکومت اور ذمہ داروں تک ضرور پہنچتی ہے۔