جنتر منتر پر 18 روزہ کسانوں کے کیمپ سے اظہاریگانگت، خشک سالی متاثرین کیلئے راحت ضروری
نئی دہلی ۔ 31 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے آج وزیراعظم نریندر مودی پر الزام عائد کیا کہ وہ خشک سالی سے متاثرہ کسانوں کے ساتھ سوتیلا سلوک کررہے ہیں۔ ان کے ساتھ بات چیت کی پہل نہیں کررہے ہیں اور نہ ہی راحت پیاکیج کیلئے ان کسانوں کے مطالبہ پر غور کررہے ہیں۔ انہوں نے جنترمنتر کا دورہ کرتے ہوئے یہاں پر گذشتہ 18 روز سے کیمپ کرنے والے جنوبی ہند کی ریاست ٹاملناڈو کے کسانوں سے اظہاریگانگت کیا۔ راہول گاندھی نے نریندر مودی زیرقیادت حکومت پر یہ بھی الزام عائد کیا کہ یہ حکومت غریب دشمن اور کسان دشمن ہے اور صرف صنعتکاروں کے مخصوص گروپ کے مطالبات کو پورا کیا جارہا ہے۔ راہول گاندھی نے کا کہ کسان برادری یہاں پر کئی دنوں سے اپنے مطالبات کی یکسوئی کیلئے دھرنا دے رہی ہے لیکن حکومت اور نہ ہی وزیراعظم نے ان کی جانب توجہ دی ہے۔ ٹاملناڈو سے تعلق رکھنے والے ایک کسان وزیراعظم کی توجہ کے مستحق ہیں لیکن وزیراعظم خود انہیں خاطر میں نہیں لارہے ہیں اور ان کے ساتھ بات چیت کرنے سے گریز کررہے ہیں۔ گذشتہ تین سال کے دوران 50 صنعتکاروں کی جانب سے 1.4 لاکھ کروڑ روپئے کا قرضہ حاصل کیا گیا ہے لیکن انہیں واپس نہیں کیا گیا اور آخر حکومت ایسی ہی فراخدلانہ پالیسی کسانوں کے ساتھ تو نہیں رکھی۔ آخر ان کے قرضوں کو معاف کیوں نہیں کیا جارہا ہے۔ یہ وزیراعظم کی ذمہ داری ہیں کہ وہ کسانوں کے حق میں اقدامات کریں۔ اپنی 15 منٹ کی ملاقات کے دوران راہول گاندھی نے احتجاجوں کے تمام مطالبات کی سماعت کی اور تیقن دیا کہ کانگریس ان کے حقوق کیلئے لڑے گی اور ٹاملناڈو کے علاوہ دہلی اور پارلیمنٹ میں آواز اٹھائے گی۔ حکومت کا فرض ہیکہ وہ کسانوںکے قرضوں میں راحت فراہم کرے اور خشک سالی راحت پیاکیج کا اعلان کرے۔ راہول گاندھی کے ہمراہ ٹاملناڈو کانگریس کے صدر اور دیگر سینئر پارٹی لیڈر منی شنکر ایر بھی موجود تھے۔ یہ کسان ٹاملناڈو میں کاویری پٹی سے تعلق رکھتے ہیں جہاں مرکز سے 40 ہزار کروڑ روپئے کے خشک سالی راحت کا متبادلہ کیا جارہا ہے۔ احتجاج کرنے والے کسانوں نے عہد کیا کہ وہ اپنے مطالبات کی یکسوئی کے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔ اب ان کی نعش ہی یہاں سے اٹھے گی۔ ریاست ٹاملناڈو میں پانی کی کمی کی وجہ سے زیرزمین پانی بھی ختم ہوگیا ہے۔ غریب کسانوں کو اپنی فصلوں کی تباہی کا دکھ ہے۔