بی جے پی کی ہندوتوا سیاست کا حوالہ ، ہندوستان کے ٹکڑے کرنے والا سربراہ
نئی دہلی ۔ 10 مئی (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی پر شدید تنقید کرنے والے ایک مضمون میں 2014ء کے انتخابات کے بعد ہندوستان کی صورتحال کی عکاسی کرتے ہوئے مضمون نگار نے نریندر مودی کو ہندوستان کے ٹکڑے کرنے والا وزیراعظم قرار دیا۔ بیرونی میڈیا میں وزیراعظم کیلئے کل تک جو اچھائی کے عنصر کا احساس پایا جاتا تھا لیکن اب ٹائم میگزین نے اپنے سرورق پر بی جے پی کی ہندوتوا سیاست کا حوالہ دیتے ہوئے مودی کو ’’انڈیا ڈیوائیڈر انچیف‘‘ لکھا ہے۔ دنیا کے جانے مانے ٹائم میگزین نے اپنے بین الاقوامی ایڈیشن کے سرورق پر وزیراعظم ہند نریندر مودی کی تصویر شائع کی ہے جس کی سرخی کچھ اس طرح ہے ’’مودی، دی ریفامر (مودی ایک مصلح) جبکہ ہندوستان میں عام انتخابات کا آخری مرحلہ شروع ہونے والا ہے۔ امریکی میگزین کا 20 مئی 2019ء کے بین الاقوامی ایڈیشن کے یوروپ، مشرقی وسطیٰ، افریقہ، ایشیاء اور جنوبی پیسیفک کے ایڈیشنس نے اپنی کور اسٹوری نریندر مودی پر مرکوز کی ہے
جس کا عنوان ہے’’انڈیاس ڈیوائڈر انچیف‘‘ (ہندوستان کو تقسیم کرنے والا) جبکہ امریکی ایڈیشن کی کور اسٹوری ڈیموکریٹ ایلزیبتھ وارن پر مبنی ہے جو 2020ء کی امریکی صدارتی امیدوار ہیں۔ انڈیاس ڈیوائڈر انچیف کے عنوان سے مضمون آتش تاثیر نے تحریر کیا ہے جو ہندوستانی خاتون صحافی تولین سنگھ اور پاکستان کے سیاستداں اور تاجر مرحوم سلمان تاثیر کے فرزند ہیں۔ مضمون میں آگے چل کر یہ بھی کہا گیا ہیکہ ہندوستان کی کانگریس پارٹی کے پاس حالیہ انتخابات میں عوام کو ’’موروثی حکومت‘‘ دینے کے سوائے اور کچھ نہیں ہے۔میگزین کے مضمون میں کئی پہلوؤں کا تنقیدی جائزہ لیتے ہوئے لکھا گیا ہیکہ آزاد ہندوستان کے کئی کارنامے ہیں ان میں سیکولرازم ، لبرازم، صحافت کی آزادی کو بھی کافی اہمیت حاصل کی لیکن ہندوستان کو ٹکڑے کرنے کی سازشی نگاہوں نے ملک کو کمزور کردیا۔ مضمون نگار نے وزیراعظم پر الزام عائد کیا کہ 2002ء گجرات مسلم کش فسادات کے تعلق سے خاموش ہیں اور ان کی حکومت کا نظم و نسق بھی گاؤکشی کے نام پر کی جانے والی ہجومی تشدد اموات خاموشی اختیار کی ہے۔ ٹائم میگزین نے 2014، 2015 اور 2017ء میں نریندر مودی کو 100 بااثر شخصیتوں میں شمار کیا تھا لیکن 2019ء میں ان کی تصویر منفی انداز میں پیش کی ہے۔ کل تک ہندوستان عظیم جمہوریتوں میں سرفہرست ہوا کرتا تھا۔