احمدآباد ۔ 22اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) گجرات ہائیکورٹ کی جانب سے نروڈاپاٹیا فسادات مقدمہ 2002ء میں 32 مجرمین میں سے 17کو باعزت بری کردینے کے بعد ایک متاثرہ نے جمعہ کے دن سوال کیا کہ اُس کے خاندان کے 8 افراد اس کی آنکھوں کے روبرو جھڑپ کے دوران ہلاک کردیئے گئے ‘ نروڈا پاٹیا فسادات میں کم از کم 97مسلمانوں کو بشمول 36 خواتین اور 35 بچے گودھرا فسادات کے بعد ہلاک کردیئے گئے تھے ۔ متاثرہ نے ذرائع ابلاغ سے کہا کہ میرے خاندان کے 8ارکان میری آنکھوں کے سامنے ہلاک کردیئے گئے ‘ اگر وہ بے قصور تھے تو کیا ہم نے اپنے بچوں کو قتل کیا ؟ ۔ مایا کوڈنانی کو بے قصور قرار دیا گیا ہے ‘ دو سال بعد بابو بجرنگی بھی باعزت بری ہوجائیں گے ۔ گجرات ہائیکورٹ نے سابق بی جے پی وزیر کو بے قصور قرار دیا ہے تاہم بابو بجرنگی کو مجرم قرار دینا جو عدالت سے سابق فیصلہ کو چیلنج کرتے ہوئے رجوع ہوئے تھے ۔
سابق فیصلہ برقرار رکھا گیا اور انہیں عمر قید کی سزا دی گئی ۔ کوڈنانی کے علاوہ دیگر 16کو باعزت بری کردیا گیا جب کہ 12کی سزا برقرار رکھی گئی ۔ دیگر 2کے بارے میں فیصلہ کا انتظار ہے اور ایک مہلوک ہلاک ہوچکا ہے ۔ 2012ء میں خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی ) کی خصوصی عدالت نے 32افراد کو عمر قید بشمول کوڈنانی اور بجرنگی سنائی تھی ‘ فیصلہ میں 5مجرمین کی 21سال کی سزائے قید میں اضافہ کیا گیا تھا اور باقی دو کو 14سال کی سادہ سزائے قید سنائی گئی تھی ‘ تمام ملزمین نے ہائیکورٹ کے مجرم قرار دینے کے فیصلہ کے اُن کو مجرم قرار دینے کے خلاف اپیل کی تھی ۔ عدالت کی ایک ڈیویژن بنچ نے جو جسٹس ہرشا دیوانی اور جسٹس اے ایس سپیہیا نے سماعت مکمل ہونے پر گذشتہ اگست میں اپنا فیصلہ محفوظ کردیا تھا ۔ تقریباً 58افراد S-5ڈبہ سابرمتی ایکسپریس کو نذرآتش کردینے پر گودھرا ریلوے اسٹیشن پر 27فبروری 2002 کو ہلاک ہوگئے تھے اس واقعہ کے بعد 28فبروری کو وی ایچ پی اور بجرنگ دل نے گجرات بند کا اعلان کیا تھا ۔ احمد نگر کے نروڈا پاٹیا علاقہ میں اس دن فسادات میں جملہ 97 افراد ہلاک کئے گئے تھے ۔