لڑکوں کے بنسبت لڑکیوں کی داخلہ میں سبقت ، داخلہ کونسلنگ میں لڑکیوں کی خصوصی دلچسپی
حیدرآباد ۔ یکم اکٹوبر ۔ ( سیاست نیوز) بی ایڈ کورس بتدریج نرسنگ کی طرح لڑکیوں کے کورس میں تبدیل ہوتا جارہاہے ۔ بی ایڈ میں داخلہ لینے والے طلبہ میں اکثریت لڑکیوں کی ہوتی جارہی ہے اور سال حال تقریباً 90 فیصد لڑکیوں نے ہی بی ایڈ میں داخلہ کے حصول میں دلچسپی کا مظاہرہ کیا ہے ۔ اقلیتی بی ایڈ کالجس میں داخلوں کیلئے جاری کونسلنگ کے دوران ایسا محسوس ہورہا ہے کہ اقلیتی کالجس صرف لڑکیوں کی کونسلنگ میں مصروف ہے چونکہ شاذ و نادر ہی لڑکے داخلوں کے حصول کیلئے رجوع ہورہے ہیں ۔ ریاست آندھراپردیش کی تقسیم کے بعد حکومت تلنگانہ نے اساتذہ کے تقررات کیلئے جو مثبت رویہ اختیار کرنے کا تیقن دیا ہے اُس کے پیش نظر عوام میں بی ایڈ کرنے کے رجحان میں کافی اضافہ دیکھا جارہا ہے ۔ گزشتہ دو یوم سے جاری کونسلنگ میں 42 کالجس حصہ لے رہے ہیں جن میں زائد از 3,500 نشستیں موجود ہیں ۔ ان نشستوں پر داخلوں کے حصول کیلئے جو امیدوار رجوع ہورہے ہیں اُن کے معیار تعلیم کے متعلق کوئی شبہ نہیں کیا جاسکتا چونکہ ان امیدواروں نے ایڈسیٹ میں کافی اچھے رینک حاصل کئے ہیں ۔ جناب ظفر جاوید نے بتایا کہ بی ایڈ میں بتدریج لڑکیوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے جوکہ اس کورس کو لڑکیوں کا کورس بنانے میں اہم کردار ادا کررہی ہے ۔
انھوں نے بتایا کہ سلطان العلوم ایجوکیشنل سوسائٹی کے تحت چلائے جانے والے امجد علی خان کالج آف ایجوکیشن میں 100 نشستوں پر تقریباً 92 لڑکیاں داخلہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہیں جبکہ مابقی 8 پر لڑکوں کو داخلہ مل پایا ہے ۔ عموماً طالبات کی توجہ تعلیم پر زیادہ ہوتی ہے اور تقریباً ہر سال لڑکیوں کو لڑکوں پر سبقت حاصل ہوتی رہتی ہے لیکن بی ایڈ کورس میں بتدریج لڑکیوں کے اضافہ سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اساتذہ کی ملازمتوں میں لڑکوں کو دلچسپی باقی نہیں رہی ہے اور لڑکیاں اس مقدس پیشہ کو اختیار کرنے میں بھی لڑکوں پر سبقت لے جانے کی کوششوں میں مصروف ہے ۔ جناب ظفر جاوید نے بتایا کہ 3,500 نشستوں پر داخلوں کی تکمیل کے بعد قطعی طورپر یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ سال حال کتنے فیصد لڑکیوں نے بی ایڈ میں داخلہ لیا ہے ۔ انھوں نے بتایا کہ گزشتہ دو یوم سے 40 کالجس میں مسلم اقلیتی طلبہ کے داخلوں کیلئے کونسلنگ کا سلسلہ جاری تھا اور 7 اکٹوبر کو عیسائی اقلیت سے تعلق رکھنے والوں کے داخلوں کیلئے کونسلنگ کی جائے گی ۔ بی ایڈ کورسس میں اس سال داخلہ کے حصول کے خواہشمندوں میں کافی اضافہ دیکھا گیا ، جس کی بنیادی وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ آئندہ سال سے بی ایڈ کے کورس کو 4 سالہ کرتے ہوئے بشمول ایم ایڈ مکمل تعلیم کے حصول کا طریقہ کار نافذ کئے جانے کا امکان ہے ۔ اس کے علاوہ حکومت کی جانب سے مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کے اعلانات کے باعث کثیرتعداد میں مذکورہ کورس میں داخلے حاصل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔