کانگریسی ہونے کے باوجود کٹر ہندو نظریات پر عمل ۔ بھارت رتن ایوارڈ دینے کی حمایت ۔ سبرامنیم سوامی کا خطاب
حیدرآباد۔28مئی(سیاست نیوز) بی جے پی کے رکن راجیہ سبھا ڈاکٹر سبرامنیم سوامی نے سابق وزیراعظم نرسمہا رائوکو بھارت رتن ایوارڈ کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ وہ بھلے ہی کانگریس لیڈر تھے مگر نظریاتی طور پر ان کاشمار کٹر ہندو میںہونا چاہئے کیونکہ انہوں نے اپنے وزارت عظمی دور میں ایک حلف نامہ سپریم کورٹ میں داخل کردیا تھا جس میںحکومت نے اعلان کیاتھا کہ اگر مستقبل میں ایودھیا کے متنازعہ مقام پر مند ر کے وجود کے متعلق کوئی ثبوت یا شواہد دستیاب ہوتے ہیں تو مندر کی تعمیر کیلئے اجازت دیدی جائیگی۔سبرامنیم سوامی نے کہا کہ جب عدالت نے بابری مسجد کے مقام پر کھدوائی کیلئے آثار قدیمہ ماہرین کو مامور کیا تب یہ بات کھدوائی کے دوران منظر عام پر آئی کہ ماضی میں بابری مسجد کے مقام پر رام مندر تھا۔سوامی نے کہاکہ 6ڈسمبر1992کو بابری مسجد مہندم کرنے کے بعد مرکز میںبرسراقتدار نرسمہا رائو حکومت نے اترپردیش کی کلیان سنگھ حکومت کوفوری برطرف نہیں کیابلکہ کلیان سنگھ حکومت اور ہندو تنظیموں کو رام کی مورتی نصب کرنے کا موقع فراہم کیا اور ہدایت دی کہ وہاں کسی قسم کی تعمیر عدالت کے فیصلہ تک نہیںکی جائیگی تب تک عقیدت مند صرف بھگوان رام کی پوجا کرسکتے ہیں ۔ سبرامنیم سوامی نے کہاکہ کانگریسی ہونے کے باوجود نرسمہا رائو نے ایک کٹر ہندو کا دھرم نبھاتے ہوئے ہندوتوا طاقتوں کو رام جنم بھومی کے متعلق دعوئوں کو مضبوط کرنے کا موقع فراہم کیاتھا۔ آج یہاں میں ’ ویراٹ ہندوسنگم‘جس کی بنیاد پچھلے سال سبرامنیم سوامی نے ڈالی تھے کے جلسہ سے خطاب کے دوران انہوں نے کہاکہ ملک میںہندودھرم کی حفاظت کیلئے سنیاسیوں او رسادھوئوں نے اہم رول اد اکیا اور آج دوبارہ یہ طبقہ رام مندر کی تعمیر کا بیڑا لیکر آگے بڑھ رہا ہے تو مجھے امید ہے کہ جلد رام مندر کی تعمیر کا آغاز ہو گا۔ سوامی نے کہاکہ ہندوستان بھر میں چالیس ہزار ایسی مساجد ہیں جہاں ہندوئوں نے ماضی میںمند ر ہونے کا دعویٰ کیاہے اگر مسلمان ایودھیا‘ متھرا اور وراناسی کی مساجد سے دستبرداری اختیار کرلیتے ہیں تو ہم ماباقی چالیس ہزار دعوئوں سے پیچھے ہٹنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے بابری مسجد کیس کے مسلم فریقین سے کہاکہ ہم انہیںایودھیا میں مسجد کی تعمیرکیلئے متبادل مقام فراہم کریںگے ۔ سوامی نے اپنے اس دعوے کو دہرایا جس میںانہوںنے کہاتھا کہ ہندوستان میںپیدا ہونے والا ہر شخص ہندوہے کیونکہ ماضی میںمغلوں نے جبری طور پر انہیںمذہب تبدیل کرنے پر مجبور کیاتھا جن کی نسلیں آج ہندوستان میںمسلمان کہلائی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وہ جولائی میںعدالت سے رجوع ہونگے تاکہ یومیہ اساس پر بابری مسجد رام جنم بھومی مقدمہ کی سنوائی کی جاسکی اور اندرون چار ماہ فیصلے ہمارے حق میں آئیگا۔ سوامی نے کہاکہ ہندو نوجوانوں کو یہ بات سمجھ لینا چاہئے کہ ہم رام مندر کی تعمیرکے متعلق جائیداد کیس کے فریق کے طور پر عدالت سے رجوع نہیںہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میںنے عدالت سے صرف یہ اجازت مانگی ہے کہ مجھے وہاں پوجا کا موقع فراہم کرے جومیرا جمہوری حق ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہندو لڑنے یاجھگڑنے والے قوم نہیںہے مگر ہماری آستھا پر ضرب لگانے کی کوشش کرتا ہے تو ہمیں خاموش نہیںبیٹھنا چاہئے۔ بی جے پی اور ہندوویراٹ سنگم کے دیگر قائدین اور کارکن جلسہ میںموجود تھے ۔