مسجد کی ازسرنو تعمیر کیلئے عطیوں کا سلسلہ جاری ‘ وکٹوریا کی آبادی ہمدرد ‘ میئر کا بیان
ہوسٹن ۔ 29جنوری ( سیاست ڈاٹ کام) یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے چار کلیساؤں اور ایک صومعہ نے اپنے مقامات نذرآتش مسجد کے ارکان کو عبادت کیلئے پیش کئے ہیں ‘ کیونکہ امریکی ریاست ٹیکساس کے علاقہ وکٹوریا میں مسجد کے نذرآتش ہوجانے کے بعد مصلیوں کیلئے نماز ادا کرنے کیلئے کوئی مقام موجود نہیں تھا ۔ وکٹوریا کے اسلامی مرکز کو بھی ہفتہ کے دن علی الصبح آتشزنی کے ذریعہ تباہ کردیا گیا ہے ۔ عمارت کے اندر اُس وقت کوئی بھی موجود نہیں تھا ۔ یہ مسجد ہوسٹن کے جنوب مغرب میں تقریباً 185 کلومیٹر کے فاصلہ پر واقع ہے ۔ یہ مسجد 2000ء میں تعمیر کی گئی تھی اور 21جنوری و جولائی 2013ء میں ڈکیتی کا نشانہ بن چکی ہے ۔ ایک شخص نے اعتراف کرلیا ہے کہ اُس نے مسجد کی بیرونی دیواروں میں سے ایک پر نفرت انگیز نعرے تحریر کئے تھے ۔صدر اسلامی مرکز شاہد ہاشمی نے اس قیاس آرائی سے گریز کیا کہ مسجد کو کس نے نذرآتش کیا تھا ‘ تاہم کہا کہ ایک ہفتہ قبل اس عمارت میں ڈکیتی واردات ہوچکی ہے ۔ یہ واقعہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ مسلم غالب آبادی والے ممالک کے شہریوں کی امریکہ آمد پر تحدیدات کے اعلان کے چند ہی گھنٹوں بعد پیش آیا ۔ حالانکہ پیشہ سے سرجن ہاشمی نے کہا کہ مسجد کا انشورنس نہیں ہوا تھا ‘ تاہم انہوں نے راحت رسانی فنڈ سے عطیہ طلب کئے ہیں ۔ انٹرنیٹ پر عطیہ طلب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسجد کی ازسرنو تعمیر کیلئے عطیے طلب کئے جارہے ہیں ۔ ریاست وکٹوریا کے ترجمان روزنامہ نے اطلاع دی کہ تاحال 360855امریکی ڈالرسے زیادہ عطیے دیئے جاچکے ہیں ۔ وکٹوریا کے کلیسا ار صومعہ نے پیشکش کی ہے کہ ان کو عبادت کیلئے مسجد کے بے گھر مصلی استعمال کرتے ہیں ۔ ایک خاتون نے جائے نمازیں جو ہاتھ سے تیار کی گئی ہیں بطور عطیہ دی ۔ ایک شخص نے کہا کہ وہ ایک لاری مسجد کو بطور عطیہ دے رہا ہے ۔ میئر پال پولاسے نے کہا کہ انہیں کوئی حیرت نہیں ہوئی کیونکہ وکٹوریا کی برادری اپنے لوگوں کی ہمیشہ مدد کیا کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہیں پروان چڑھے ہیں اور اپنے لوگوں کو اچھی طرح جانتے ہیں ۔ وہ ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہیں اور خودمکتفی ہیں‘ انہیں عطیوں پر بہت خوشی ہوئی ہے لیکن وہ حیرت زدہ نہیں ہیں ۔