ریاض ۔ 6 مئی (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب کے جنوبی صوبوں پر یمن کے شیعہ حوثی باغیوں کے حملوں میں حالیہ اضافہ کے بعد سعودی عرب کے وزیردفاع کے دفتر میں مشیر اور سعودی اتحادی فورسیس کے ایک ترجمان بریگیڈ جنرل احمدالعصیری نے دعویٰ کیا ہیکہ حوثیوں کے حملوں میں سعودی صوبہ نجران میں ایک دواخانہ اور اسکول بھی نشانہ بنایا ہے اور حملہ اوروں کو بخشا نہیں جائے گا۔ العصیری نے کہا کہ فضائی اور زمینی افواج ان حملوں کا سخت ترین جواب دیں گے اور یہ یقینی بنایا جائے گا کہ وہ (حوثی) مستقبل میں ایسی کارروائیوں کا اعادہ نہ کرسکیں۔ عصیری نے کہا کہ نجران ہاسپٹل پر حملہ کے نتیجہ میں چند افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ سعودی فوج یمنی جنگجوؤں کے حملوں کا مقابلہ کرنے کیلئے اپنے سرحدی علاقوں پر لڑاکا اپاچے ہیلی کاپٹرس پہلے ہی تعینات کرچکی ہے
جس کے باوجود حملے جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حوثی باغی خودکشی کے ارادوں سے سرحد پر پہنچ رہے ہیں جنہیں تباہ کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال پوری طرح قابو میں ہے۔ سرحدوں پر استحکام و سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے مسلح افواج چوکس ہوچکے ہیں لیکن نجران میں تمام اسکولوں اور یونیورسٹیوں کو بند کردیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں نجران ایرپورٹ سے سعودی ایرلائنس کی تمام پروازیں معطل کردی گئی ہیں۔ عصیری نے کہاکہ حوثیوں کی جارحیت سے نمٹنے کیلئے مسلح افواج اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں اور آج کے حملہ آور حوثیوں کو بخشا نہیں جائے گا۔ واضح رہیکہ نجران میں روزنامہ الوطن کے ایک ڈائرکٹر صالح السیوان کے گھر پر بھی حوثیوں کا داغے ہوئے شل گر پڑے جس سے گھر کو شدید نقصان پہنچا لیکن وہ اور ان تمام کے افراد خاندان محفوظ رہے۔ شہر نجران یمن حوثیوں کے حملوں کا مسلسل نشانہ بن رہا ہے، جس کے نتیجہ میں کئی گھروں اور گھروں کے باہر پارک کی ہوئی کاروں کو شدید نقصانات پہنچے ہیں اور کئی متاثرہ خاندانوں کو صوبہ نجران کے نظامت شہری دفاع کے احاطہ میں قیام کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ اس دوران امداد و بازآباد کاری کی سرگرمیوں کے ساتھ عام حالات بحال کرنے کیلئے اقدامات جاری ہیں۔ واضح رہیکہ سعودی عرب میں موجود تین صوبے جزان، نجران اور عصیر پہلے یمن میں تھے جنہیں 1934میں شامل کرلیا گیا تھا۔