نتیش ۔ شاہ ملاقات ‘ مجبوری کا سودا

جب نہیں اس سے کوئی راہ و رسم
کیوں یہ دل میں کسک سی ہوتی ہے
نتیش ۔ شاہ ملاقات ‘ مجبوری کا سودا
بہار میں این ڈی اے اتحاد کیلئے آئندہ عام انتخابات سے قبل حالات مشکل ہوتے نظر آرہے تھے ۔ یہ قیاس کیا جا رہا تھا اور سیاسی حلقوں میں زیادہ تاثر پایا جاتا تھا کہ نتیش کمار کی جنتادل ( یو ) این ڈی اے سے علیحدگی کیلئے پر تول رہی ہے ۔ کچھ آثار و قرائن بھی اسی طرح کے اشارے دے رہے تھے ۔ خود جنتادل یونائیٹیڈ میں آئندہ عام انتخابات کے تعلق سے پارٹی کارکنوںاور قائدین میں ایک طرح کا اضطراب اور بے چینی ضرور موجود ہے اور اس اضطراب و بے چینی کے درمیان جے ڈی یو کے قومی صدر و چیف منسٹر بہار نتیش کمار اور بی جے پی کے قومی صدر امیت شاہ کے مابین ملاقات ہوئی اور کہا یہ جا رہا ہے کہ حالات بہتر ہوگئے ہیں اور اب سب کچھ بہتر ہوتا جا رہا ہے ۔ نتیش کمار کیلئے آئندہ عام انتخابات میںاپنی پارٹی کیلئے زیادہ نشستیں حاصل کرنا انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ پارٹی کے کئی قائدین ہیں جو چاہتے ہیں کہ انہیں لوک سبھا کیلئے مقابلہ کا موقع دیا جائے ۔ وہ اس مقصد سے بہت وقت سے جدوجہد بھی کر رہے تھے ۔ جب جنتادل یو ۔ کانگریس اور راشٹریہ جنتادل نے گذشتہ اسمبلی انتخابات کیلئے اتحاد میں مقابلہ کیا تھا تو اس اتحاد کو کامیابی حاصل ہوئی تھی اور نتیش کمار اپنی چیف منسٹر کی کرسی بچانے میں کامیاب ہوگئے تھے ۔ تاہم انہوں نے کچھ عرصہ بعد اس اتحاد کو خیرباد کہتے ہوئے دوبارہ بی جے پی کا سہارا لے کر چیف منسٹر بنے رہنے کو ترجیح دی ۔ بہار میں لوک سبھا کی 40 نشستیں ہیں اور بی جے پی کے علاوہ این ڈی اے کی دوسری جماعتوں جیسے رام ولاس پاسوان کی لوک جن شکتی پارٹی اور اوپیندر کشواہا کی پارٹی کے مشترکہ طور پر 30 ارکان پارلیمنٹ ہیں۔ ایسے میں جنتادل یو کیلئے صرف 10 نشستیں بچ جاتی ہیں اور اگر وہ ان پر اکتفا کرلیتی ہے تو پارٹی قائدین اور کارکنوں کی ناراضگی کو جھیلنا اس کیلئے مشکل ہوسکتا ہے ۔ علاوہ ازیں اس سے زیادہ نشستیں اس کیلئے چھوڑ نا دوسری جماعتوں کیلئے ممکن نظر نہیں آتا ۔ کوئی بھی جماعت اپنی جیتی ہوئی نشست سے دستبردار ہونے تیار نہیں ہوسکتی ۔
اس صورتحال میں جب نتیش کمار اور امیت شاہ کی ملاقات ہوئی ہے تو یہ کہا جا رہا ہے کہ دونوں قائدین کے مابین کوئی ایسا فارمولا تیار ہوگیا ہے کہ عام انتخابات کے وقت نشستوں کی تقسیم پر کوئی تنازعہ نہیں ہونے پائیگا ۔ نتیش کمار کیلئے بی جے پی سے تعلقات کو مستحکم کرنا زیادہ اہمیت کا حامل ہے کیونکہ ان کی مہا گٹھ بندھن میں واپسی کے راستے آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے بند کردئے تھے اور کانگریس اس معاملہ میں زیادہ کوئی پہل نہیں کرپائی تھی ۔ نتیش کمار چاہتے ہیں کہ آئندہ عام انتخابات میں اگر چیکہ ان کی پارٹی کو لوک سبھا کی نشستیں کم ملتی ہیں تو وہی صحیح لیکن آئندہ اسمبلی انتخابات میں پارٹی کو زیادہ نقصان نہ ہونے پائے ۔ عام انتخابات کے کچھ ہی وقت بعد یعنی 2020 میں بہار میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اور نتیش کمار کے سامنے ان کا سامنا کرنے کی مجبوری ہے ۔ وہ مہا گٹھ بندھن سے علیحدگی کے بعد بی جے پی سے بھی ترک تعلقات کے متحمل نہیں ہوسکتے اور وہ اپنی کرسی سے محروم ہونا بھی نہیںچاہتے ۔ وہ کسی بھی صورت میں وزارت اعلی کاعہدہ برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ یہ کہ وہ بی جے پی سے تعلقات کو بہرقیمت برقرار رکھنا چاہتے ہیںاور اسی مجبوری کا بی جے پی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ بی جے پی نتیش کمار کو سیڑھی کے طور پر استعمال کر رہی ہے اور اس کو سمجھتے ہوئے بھی نتیش کمار ‘ اس پارٹی کا سہارا بننے کیلئے مجبور دکھائی دے رہے ہیں۔
اب جبکہ نتیش ۔ امیت شاہ ملاقات کے بعد سب کچھ ٹھیک ہے کا تاثر دیا جا رہا ہے لیکن جنتادل یو کی صفوں میں پائی جانے والی بے چینی کو واضح طور پر محسوس کیا جا رہا ہے ۔ اس کے قائدین کو ابھی یہ اندازہ نہیں ہے کہ پارٹی سربراہ نے لوک سبھا کی نشستوں کی بجائے اسمبلی انتخابات کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے بی جے پی سے تعلقات کو بنائے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ کرسی کو بچانے کی فکر نے نتیش کمار کو بی جے پی سے دوستی برقرا رکھنے پر مجبور کردیا ہے اور ان کی اس مجبوری کا پارٹی کیڈر پر منفی اثر ہونا غیر ممکن نہیں کہا جاسکتا ۔ اس کے اثرات 2019 لوک سبھا انتخابات سے عین قبل دکھائی دے سکتے ہیں۔