نتیش کمار رام ناتھ کووند کی تائید کے فیصلے پر اٹل

۔2019 میں کامیابی کی حکمت عملی کی بجائے شکست کی حکمت عملی اختیار کرنے کانگریس پر الزام
پٹنہ 23 جون ( سیاست ڈاٹ کام ) چیف منسٹر بہار نتیش کمار نے این ڈی اے کے صدارتی امیدوار رام ناتھ کووند کی تائید کے مسئلہ اپنی پارٹی کے موقف میں کسی تبدیلی کا امکان مسترد کردیا اور کانگریس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ بہار کی بیٹی ‘ میرا کمار کو ایک ہاری ہوئی جنگ کیلئے اپوزیشن امیدوار بنایا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی جے ڈی یو نے تمام پہلووں کا جائزہ لینے کے بعد رام ناتھ کووند کی تائید کا فیصلہ کیا ہے اور اس اعلی ترین عہدہ کو تصادم کا مسئلہ نہیں بنایا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں کامیابی کیلئے ایک حکمت عملی بنانے کی بجائے اپوزیشن نے شکست کیلئے حکمت عملی بنائی ہے ۔ نتیش کمار نے کہا کہ ان کی پارٹی نے ہمیشہ ہی آزادانہ فیصلے کئے ہیں ۔ پارٹی نے ماضی میں این ڈی اے کا حصہ رہتے ہوئے یو پی اے کے صدارتی امیدوار پرنب مکرجی کی تائید کی تھی ۔ انہوں نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس انتخاب کے نتیجہ کے تعلق سے کوئی شک نہیں ہے ۔ ہم ’ بہار کی بیٹی ‘ میرا کمار کی بہت عزت کرتے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ بہار کی بیٹی کو اپوزیشن کا امیدوار منتخب کیا گیا ہے اور وہ ہار جائیں گی ۔ نتیش کمار نے کانگریس کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے پاس ماضی میں دو مواقع تھے ۔ اس وقت کیوں نہیں بہار کی بیٹی کو منتخب کیا گیا ۔ اس وقت انہیں کامیابی کے مواقع بھی تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں کانگریس کو از سر نو غور کرنے کی ضرورت ہے لیکن کانگریس نے 2019 کے عام انتخابات کی تیاریاں شکست کی حکمت عملی کے ساتھ شروع کی ہیں۔ چیف منسٹر بہار نے کہا کہ 2019 کے انتخابات میں کامیابی کیلئے حکمت عملی ہونی چاہئے ۔ یہ حکمت عملی 2019 میں کامیابی کی نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ برسر اقتدار جماعت نے رام ناتھ کووند کا نام پہلے اعلان کیا تھا اور ان کی پارٹی کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے ۔ اسی لئے ہم نے ان کی امیدواری کی تائید کی ہے ۔

 

صدارتی انتخاب ‘ نظریاتی اساس پر مقابلہ
سکیولر جماعتوں سے میرا کمار کی تائید کرنے اپوزیشن کی اپیل
نئی دہلی 23 جون ( سیاست ڈاٹ کام ) اپوزیشن نے آج کہا کہ وہ 17 جولائی کے صدارتی انتخاب میں نظریات کی بنیاد پر مقابلہ کریگی ۔ اپوزیشن نے تمام سکیولر جماعتوں سے اپیل کی کہ اس کی امیدوار میرا کمار کی تائید کی جائے ۔ میرا کمار کو 17 غیر این ڈی اے جماعتوں نے اپنی امیدوار کے طور پر منتخب کیا ہے ۔ وہ این ڈی اے امیدوار رام ناتھ کووند سے مقابلہ کرینگی ۔ 17 جولائی کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں دونوں ہی امدیوار دلت ہیں۔ ایک کا تعلق اترپردیش سے ہے تو دوسرے کا بہار سے ۔ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اپنی مشترکہ امیدوار بنائے جانے پر اظہار تشکر کرتے ہوئے میرا کمار نے کہا کہ یہ مختلف نظریات کے مابین لڑائی ہے ۔ انہوں نے ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی پر مشتمل رائے دہندوں سے اپیل کی کہ وہ ملک ے مفاد کو ذہن میں رکھتے ہوئے اپنی تائید کا فیصلہ کریں۔ میرا کمار نے کہا کہ یہ الیکشن نظریات کی لڑائی ہے ۔ وہ الیکٹورل کالج کے ارکان سے اپیل کرتی ہیں کہ وہ ملک کے مفادات کو ذہن میں رکھتے ہوئے اپنی تائید کا فیصلہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ جامع ہندوستانی ورثہ اور سماجی انصاف کو ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے ۔ سینئر کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد نے میرا کمار کو سکیولر طاقتوں کی بہترین امیدوار قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ نظریات کی لڑائی ہے اور اس سے بچنے کا کوئی راستہ نہیںہے ۔ سکیولر نظریات کے حامل افراد کو میرا کمار کی تائید کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ حالانکہ اعدادو شمار فی الحال ہمارے حق میں نہیںہیں لیکن یہ مقابلہ ہے اور سنجیدگی سے مقابلہ کی ضرورت ہے ۔ کچھ لوگ اسے علامتی مقابلہ کہتے ہیں لیکن جمہوریت میں علامتی مقابلہ کیا ہوتا ہے ؟ ۔ یہ نظریات کی جنگ ہے ۔