نتیش کمار ‘ بی جے پی کی تائید سے دوبارہ چیف منسٹر بن گئے

راج بھون میں حلف برداری ۔ سشیل کمار مودی بہار کے نئے ڈپٹی چیف منسٹر ۔ بہار کے مفاد میں فیصلہ کرنے جے ڈی یو سربراہ کا ادعا
پٹنہ 27 جولائی ( سیاست ڈاٹ کام )نتیش کمار نے آج ایک بار پھر بی جے پی کی تائید سے چیف منسٹر بہار کی حیثیت سے حلف لیا ۔ انہوں نے اس اتحاد کے ذریعہ اپوزیشن کے اتحاد کو چکنا چور کردیا ہے اور 2019 کے عام انتخابات میں بی جے پی سے مقابلہ کی اپوزیشن کی اہلیت پربھی سوال پیدا کردئے ہیں۔ 66 سالہ نتیش کمار نے صرف 12 گھنٹے قبل ہی بحیثیت چیف منسٹر بہار استعفی پیش کردیا تھا اور انہوں نے لالو پرساد یادو کی راشٹریہ جنتادل اور کانگریس سے اپنے تعلقات ختم کرلئے تھے ۔ استعفی کے 12 گھنٹوں سے کچھ زیادہ وقت کے بعد وہ ایک بار پھر ریاست کے چیف منسٹر بن گئے جبکہ بہار کے گورنر کیسری ناتھ ترپاٹھی نے انہیںراج بھون میںعہدہ اور راز داری کا حلف دلایا ۔ سینئر بی جے پی لیڈر سشیل کمار مودی کو بھی حلف دلایا گیا جو ریاست میں ڈپٹی چیف منسٹر ہونگے ۔ جنتادل یونائیٹیڈ کے سربراہ نتیش کمار کی اس سیاسی قلابازی کی وجہ سے اپوزیشن جماعتیں سکتہ میں آگئی ہیں۔ نتیش کمار نے دوست سے دشمن اور پھر اب دوست بننے والی بی جے پی سے ہاتھ ملا لیا ہے ۔ ان دونوں جماعتوں میں 2013 تک 17 سالہ اتحاد تھا جسے ختم کرتے ہوئے نتیش کمار نے علیحدگی اختیار کرلی تھی ۔ اس وقت نریندر مودی کو بی جے پی کی انتخابی مہم کمیٹی کا صدر نشین بنادیا گیا تھا اور پھر بعد میں انہیں وزارت عظمی امیدوار بھی قرار دیدیا گیا تھا ۔ نتیش کمار نے اس وقت کہا تھا کہ وہ اصولوں کی سیاست پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے ۔ اپوزیشن جماعتیں 2019 کے انتخابات میں نتیش کمار کو نریندرمودی کیلئے چیلنج کے طور پر پیش کرنے کا منصوبہ رکھتی تھیں تاہم ایسا لگتا ہے کہ نتیش کمار نے اس عام خیال کو قبول کرلیا ہے کہ دو سال بعد بھی ملک میں نریندر مودی کی لہر برقرار رہے گی ۔

گورنر مسٹر ترپاٹھی نے نتیش کمار کو کل ایوان میں اپنی عددی طاقت ثابت کرنے کو کہا ہے ۔ نتیش کمار نے اپنی حلف برداری کے بعد کہا کہ ہم نے جو کچھ بھی فیصلہ کیا ہے وہ بہار اور اس کے عوام کے مفاد میںہوگا ۔ اس کے نتیجہ میں ترقی اور انصاف کو یقینی بنایا جائیگا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک اجتماعی فیصلہ تھا اور اس کے نتیجہ میں بہار کے عوام کے تئیں اپنے عہد کو یقینی بنایا جائیگا ۔ مرکزی وزیر جے پی ندا اور بی جے پی لیڈر انیل جین بھی مختصر سی تقریب حلف برداری میں موجود تھے جس میںصرف نتیش کمار اور سشیل کمار مودی کو حلف دلایا گیا ۔ نتیش کمار کی حلف برداری سے ریاست میںکل سے شروع ہوئی تیز رفتار سیاسی سرگرمیاں اپنے منطقی انجام کو پہونچیں ۔ نتیش کمار نے کل شام اپنے عہدہ سے استعفیٰ دیا تھا جو بظاہر راشٹریہ جنتادل کے سربراہ لا لو پرساد یادو اور ان کے افراد خاندان کے خلاف رشوت کے الزامات کی وجہ سے تھا ۔ سب سے زیادہ مسئلہ ڈپٹی چیف منسٹر تیجسوی یادو کے خلاف کرپشن کے الزامات پر نتیش کمار برہم تھے ۔ سی بی آئی کی جانب سے تیجسوی کے خلاف کرپشن کے الزامات عائد کئے گئے تھے جس کے بعد بھی انہوں نے استعفیٰ دینے سے انکار کردیا تھا اور انہوں نے اپنے موقف کی وضاحت کرنے نتیش کمار کے مشورہ کو بھی نظر انداز کردیا تھا ۔

نتیش کمار نے اسی بات کو اپنے استعفے اور پھر بی جے پی کی تائید سے دوبارہ چیف منسٹر بننے کی وجہ قرار دیا ہے ۔ اس دوران وزیر اعظم نریندرمودی نے نتیش کمار کو دوبارہ چیف منسٹر بننے پر مبارکباد پیش کی ہے اور کہا کہ وہ بہار کی خوشحالی کیلئے نتیش کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہیں۔ آج کی تقریب حلف برداری میں کانگریس اور آر جے ڈی سے کسی نے بھی شرکت نہیں کی اور کہا کہ ریاست میں سب سے بڑی جماعت آر جے ڈی کو موقع دیا جانا چاہئے تھا لیکن ایسا نہیں کیا گیا ۔ تقریب حلف برداری کے بعد نتیش کمار نے کہاکہ بی جے پی سے ان کا اتحاد ریاستی عوام کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جے ڈی یو ۔ بی جے پی اتحاد نے پہلے بھی ریاست کو ترقی کی بلندیوں پر پہونچایا تھا ۔ اس وقت بہار کے عوام یہ کہتے ہوئے فخر محسوس کرتے تھے کہ وہ بہاری ہیں۔ لیکن گذشتہ 20 مہینوں میں کچھ غلط ہوگیا تھا لیکن اب جے ڈی یو ۔ بی جے پی اتحاد ایک بار پھر بہار میں اقتدار پر آگیا ہے اور بہار کو پھر ترقی کی بلندیوں پر پہونچایا جائیگا ۔ راشٹریہ جنتادل کے اس ادعا پر کہ انہیں ایوان میں اکثریت حاصل ہے جے ڈی یو کے ترجمان کے سی تیاگی نے کہا کہ آر جے ڈی کو بلند بانگ دعوے کرنے سے گریز کرنا چاہئے ۔ اگر ان کے پاس عددی طاقت ہے تو اسے ایوان اسمبلی میں ثابت کرنا چاہئے ۔ ہمارے پاس اکثریت ہے اورہم اسے ایوان میں ثابت کرینگے ۔ بہار کی 243 رکنی اسمبلی میں آر جے ڈی واحد بڑی جماعت ہے تاہم این ڈی اے نے ایوان میں 132 ارکان کی تائید حاصل رہنے کا ادعا کیا ہے ۔ اس سلسلہ میں ایک فہرست بھی گورنر کیسری ناتھ ترپاٹھی کو پیش کردی گئی ہے ۔ حلف برداری کے بعد جے ڈی یو نے فوری اعلان کیا کہ وہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوان میں این ڈی اے کی تائید کریگی ۔