نبی کریمﷺ کی پسندیدہ غذاؤں سے علاج

دورِ حاضر میں دیگر جسمانی، اخلاقی اور معاشرتی عوارضات کے علاوہ کینسر، ایڈز اور دیگر پیچیدہ امراض جس طرح قیمتی انسانی جانوں کا تعاقب کر رہے ہیں، میرے نزدیک اس کی بڑی وجہ اسوۂ حسنہ سے دوری اور علاج نبویﷺ کو مکمل نظرانداز کردینا ہے۔ جب تک مسلمانوں نے علاج نبویﷺ اور اسوۂ حسنہ کو اپنائے رکھا، کینسر، ایڈز اور ان جیسی دیگر مہلک بیماریوں سے نہ صرف محفوظ رہے، بلکہ خوشحال زندگی بسر کی اور اس طرح کی کسی بیماری کا نام تک نہ سنا۔ اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ زمانۂ قدیم میں بیماریاں نہ ہونے کے برابر تھیں اور علاج نبویﷺ سے ان کا علاج بغیر کسی پریشانی کے ہو جاتا تھا۔ موجودہ دَور کی طرح غربت یا اس طرح کی کوئی اور پریشانی سد راہ نہیں ہوتی تھی، کیونکہ علاج نبویﷺ نہایت سستا اور مفید علاج تھا۔
علاج نبویﷺ جس قدر اہم ہے، اسی قدر آسان اور ارزاں بھی ہے۔ آج کل اگر کسی ایک بیماری سے چھٹکارا پانے کے لئے کوئی اینٹی بائیوٹک استعمال کرتا ہے تو اس سے اس بیماری سے چھٹکارا پانا تو درکنار، بیسیوں دیگر بیماریاں جنم لے لیتی ہیں۔ یوں انسان بیماریوں کے جال میں اس مکھی کی طرح پھنس جاتا ہے، جو مکڑے کے جال میں پھنسی اپنی زندگی کی آخری سانس لے رہی ہو۔ لہذا کوشش یہ ہونی چاہئے کہ جس قدر ممکن ہو، علاج نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے اپنائیں اور دوسروں کو بھی اس طریقۂ علاج کی ترغیب دیں۔
آپ نے یہ بھی دیکھا ہوگا کہ شہر کی نسبت دیہات کے لوگ لمبی عمر پاتے ہیں۔ اگر غور کیا جائے تو اس کی وجہ وہاں کا صاف ستھرا، خالص اور نفیس ماحول اور علاج نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی حد تک قربت ہے۔ وہاں کے لوگ سادہ زندگی بسر کرتے ہیں، جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو عزیز تھی۔ لہذا ہمیں چاہئے کہ ہم حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طور طریقوں کو اختیار کریں اور دوسروں کو بھی ان کی ترغیب دیں، یعنی جس قدر ممکن ہو علاج نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو عام کریں، اس کی اہمیت سے دوسروں کو آگاہ کریں اور خود بھی زیادہ سے زیادہ اس سے مستفید ہوں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو تمام بیماریوں سے شفایاب فرمائے۔ (آمین)