نام نہاد سماجی کارکنوں و صحافیوں سے تاجرین و تعلیمی ادارہ جات ہراسانی کا شکار

انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کے مطلب سے بھی عدم واقف ، شہر کے بڑے اخبارات و چیانلس کے ناموں کا استعمال
حیدرآباد 15 جون (سیاست نیوز) شہر میں نام نہاد سماجی کارکنوں اور صحافیوں کی بہتات ہوتی جارہی ہے جو شرفائے شہر کے علاوہ بعض تاجرین اور تعلیمی اداروں کے منتظمین کو ہراساں کرتے ہوئے اُنھیں خوفزدہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ شہر کے مختلف علاقوں سے موصول ہورہی شکایات کے مطابق کئی غیر سرکاری تنظیموں کے ناموں بالخصوص اقوام متحدہ سے الحاق کے نام پر انسانی حقوق کی تنظیمیں معصوم شہریوں کو ہراساں کرنے کے مرتکب بن رہی ہیں اور اُن پر کنٹرول کے لئے کوئی نظام موجود نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے اِس طرح کی نام نہاد تنظیموں کے ذمہ دار من مانی میں مصروف ہیں۔ گزشتہ برسوں کے دوران محکمہ پولیس کی جانب سے بڑے پیمانہ پر کارروائی کرتے ہوئے ایسی گاڑیوں کو ضبط کیا گیا تھا جوکہ ’’انٹرنیشنل ہیومن رائٹس‘‘ ، ’’ملحقہ اقوام متحدہ‘‘ ، ’’سماجی کارکن‘‘ کے اسٹیکر لگائے گھوم رہی تھیں اور اُن میں بیشتر گاڑیوں کے مالکین ایسے عناصر رہے ہیں جوکہ اِن تنظیموں کے مطلب سے بھی واقف نہیں تھے۔ گزشتہ چند ہفتوں سے جاری خانگی اسکولوں کی بدعنوانیوں و بے قاعدگیوں کے علاوہ درسی کتب کی فروخت کررہے اداروں کے خلاف اخبارات میں شائع ہورہی خبروں کو بنیاد بناکر بعض نام نہاد سماجی کارکن اور صحافی مختلف تعلیمی اداروں کو پہونچتے ہوئے بڑے اخبارات و نیوز چیانلس کے نام لے رہے ہیں اور یہ ظاہر کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ شہر کے بڑے اخبارات نے اُنھیں تفصیلات کے حصول کے لئے معمور کیا ہے جبکہ اِس بات میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ چونکہ اخبارات میں تحقیق اور خبر کی اشاعت کا کام انجام دینے کیلئے باضابطہ صحافی برسر خدمت ہیں اور اخبارات سے وابستہ صحافی اپنے طور پر تحقیق پر ہی یقین رکھتے ہیں۔ دوسروں کے ذریعہ بالخصوص سماجی کارکن یا نام نہاد صحافیوں سے کسی بات کی تصدیق کروانے یا تحقیق کروانے پر یقین نہیں رکھتے۔ پرانے شہر کے علاقوں میں گزشتہ برس محکمہ پولیس نے غیر سرکاری تنظیموں کے نام پر جاری سرگرمیوں کا مشاہدہ کرتے ہوئے اِس بات کا پتہ چلایا تھا کہ کتنے ایسے لوگ ہیں جوکہ غیر سرکاری تنظیموں کی آڑ میں غیر سماجی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ اِس دوران اس بات کا بھی انکشاف ہوا تھا کہ جو لوگ انٹرنیشنل ہیومن رائٹس اور میڈیا کے مطلب سے واقف نہیں ہیں وہ لوگ بھی اِن شعبوں سے اپنی وابستگی کا اظہار کرتے ہوئے بدعنوانیوں میں ملوث افراد کے علاوہ شرفاء کو بھی ہراساں کررہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں مختلف علاقوں سے اِس بات کی شکایات موصول ہورہی ہیں کہ شہر کے تعلیمی اداروں میں جہاں درسی کتب وغیرہ فروخت کی جارہی ہیں اُن اسکولوں کے انتظامیہ کو اِس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث افراد ہراساں کررہے ہیں۔ محکمہ تعلیم اگر مستعدی کے ساتھ ایسے اسکولوں کے خلاف اپنے طور پر کارروائی کرے تو اِس طرح کے عناصر کی سرکوبی کی جاسکتی ہے اور اسکول انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ خلاف قانون کوئی ایسی سرگرمی میں ملوث نہ ہوں جس سے اُنھیں شرمندہ ہونا پڑے یا پھر کوئی اُنھیں بلیک میل کرسکے۔کسی بھی بین الاقوامی تنظیم سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن کی قابلیت کا اندازہ اُس کے رکھ رکھاؤ اور طرز گفتگو سے ہوجاتا ہے۔ اسی طرح حکومت نے صحافیوں کو اُن کی شناخت کیلئے اکریڈیشن کارڈ جاری کئے ہیں جوکہ کسی بھی طرح کی تفصیلات کے حصول کیلئے استعمال کئے جاتے ہیں۔