کھلے نالوںسے خواتین بچے اورضعیفوںکوپریشانی، حادثات کا خطرہ ،نمائندگی کے باوجود مسئلہ جوں کا تو برقرار!
حیدرآباد 2نومبر (سیاست نیوز) عام دنوں میں محکمہ بلدیہ اورسیورج بورڈ کی لاپرواہی سے پریشانی توہوتی ہے مگربرسات کے موسم میں مذکورہ محکمہ کی لاپرواہی عذاب جان بن جاتی ہے۔ مانسون کی آمد سے قبل مجلس بلدیہ اورمحکمہ سیوریج لائن کی جانب سے برساتی نالوں ،موریوں اور ڈرینج لائنوں کی صاف صفائی اور بارش کے پانی کی نکاسی اور مناسب بہاؤ کویقینی بنانے کیلئے قبل ازوقت صاف صفائی کی ہدایت دی گئی تھی ،مگر متعلقہ عملہ کی جانب سے نالوںاور سوریج لائنوںکی صاف صفائی کہیں رسمی طور پرکی گئی اور کہیں مناسب طریقے سے صفائی نہیں گئی ،جسکے نتیجے میں شہرمیں ہونے والی ابتدائی تین چار دنوںکی بارش کے بعدہی نالے میں موجود کچرے کی سطح پہلے کے لیول تک آگئی ہے۔ جاریہ سال جولائی میں گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے اجلاس میں متعلقہ انجینئروںنے مئیرحیدرآباد ماجد حسین کو بتایا تھا کہ جی ایچ ایم سی نالوںکی صفائی 21.21کروڑ روپے خرچ کئے ہیںجس سے شہرکے تمام نالوںکی صفائی کا کام مکمل کرلیا گیاہے۔مگرحیرت انگیز بات یہ ہے کہ پرانے شہر میں ایسے کئی نالے ہیں جس کی صفائی کیلئے سا ل دوسال سے ہاتھ تک لگانا گوارانہیں کیاگیا ،اسلئے مذکورہ نالے کے اطراف کی آبادی ان سے یہ سوال کررہے ہیں کہ کیا انکاعلاقہ شہرسے باہر ہے؟جہاں نالے کی صفائی پچھلے دو سال سے اب تک نہیں کی گئی ہے۔مقامی ذرائع کے مطابق،علاقہ فلک نما کے فاروق نگر میں ریلوے پٹری کے قریب واقع نالہ کی پچھلے دوسال سے صفائی نہیں کی گئی ہے جسکے نتیجے میں یہ کھلاہوا نالہ برسات کے موسم کے علاوہ عام دنوںمیںبھی کچرے اورگندے پانی سے لبالب بھرجاتاہے ،جس سے نہ صرف یہاں رہنے والے مکینوںکو گندگی ،بدبو،اورتعفن کا سامنا کرنا پڑتاہے بلکہ اس تنگ راستے میں نالہ مکمل طورپرکھلاہونے کی وجہہ سے چھوٹے بچوںاورخواتین کیلئے شدید خطرہ کا باعث بنا ہواہے ۔حالانکہ بڑے نالے کھلے ہونے کی وجہ سے پرانے شہر میں کئی جگہ معصوم بچوںکی ہلاکت کے واقعات پیش آچکے ہیں ،جیسا کہ پچھلے سال بلال نگرکالے پتھر میں ایک معصوم بچے کے نالے میں گرکر ہلاک ہونے کا حادثہ پیش آچکا ہے۔مقامی افراد کا کہناہے کہ حکومت اورسرکاری عہدیداروںکی یہ فطرت بن چکی ہے کہ جب تک کوئی بڑا حادثہ پیش نہ آجائے انکے کانوںپرجوںنہیں رینگتی۔اسی طرح امجدالدولہ باغ بڑا نالہ بھی برسوں سے سردرد بناہوا ہے ، اطراف میں رہنے والے افراد کا کہنا ہے کہ ماقبل مانسون انکی گلی میں موجود نالے کی صفائی تو کی گئی تھی مگر بارش کے بعد پیچھے سے آنے والے کچرے اور مٹی کی زبردست لوڈ نے ایک بارپھر اس نالے کو پہلے کی ہی طرح کچرے سے لبالب کردیا ہے۔لوگوں کے مطابق، برسات کے پانی میں نالے کا پانی ملنے سے ایک طرف بیماریاں پھیلتی ہیں او ر ماحول میں تعفن پیدا ہوجاتاہے تودوسری طرف نالوں میں گندگی، پلاسٹک کے تھیلوںا ورد یگر کچروں کے سب پیدا ہونے والی رکاوٹو ں کی وجہ سے ملحقہ محلوں کیلئے سیلاب کی صورت حال پیدا ہو جا تی ہے۔ مقامی افراد نے مطالبہ کیا ہے کہ اس مسئلے کے مستقل حل کیلئے تمام برساتی نالوں کی ماہواری اساس پر صفائی کو یقینی بنایا جا ئے تاکہ کسی بھی قسم کی ہنگامی صورت حال میں بارش کی تباہ کاریوں سے عوام محفوظ رہ سکیں۔