مانسون کی آمد سے قبل نالوں کی صفائی ، جی ایچ ایم سی سے صفائی کاموں کا جائزہ
حیدرآباد۔2مارچ (سیاست نیوز) شہر میں مانسون کی آمد سے قبل نالوں کی صفائی کے عمل کوممکن بنانے کے اقدامات تیز کردیئے گئے ہیں لیکن نالوں کی صفائی کے بعد نالوں اور ڈرینج سے نکلنے والے کچہرے کو اس جگہ سے نہ اٹھائے جانے کے سبب دوبارہ وہ کچہرا نالوں میں ہی جانے لگا ہے۔ حکومت نے گذشتہ برس ہوئی بارش کے پیش نظر مانسون کی آمد سے قبل شہر حیدرآباد و سکندرآباد کے علاوہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں موجود نالوں کی صفائی اور ان مقامات پر صفائی کو ممکن بنانے کے اقدامات کرنے کا اعلانات کیا تھا جن مقامات پر کچہرے کی عدم نکاسی کے سبب صورتحال انتہائی ابتر ہوتی جا رہی ہے۔ حکومت کے اس منصوبہ پر جی ایچ ایم سی نے عمل آوری کرتے ہوئے نالوں کی صفائی کا عمل شروع کردیا ہے اور اس صفائی کے عمل کے دوران اب تک 28ہزار 245میٹرک ٹن کچہرے کی نکاسی صرف 30کیلو میٹر نالوں کی صفائی کے دوران عمل میں لائی گئی لیکن بیشتر مقامات سے اس بات کی شکایات موصول ہو رہی ہیں کہ کچہرے کی نکاسی کے فوری بعد عدم منتقلی کے سبب کچہرا دوبارہ نالوں میں پہنچنے لگا ہے۔ جی ایچ ایم سی نے 26کروڑ کے خرچ سے شہر کے نالوں کو صاف کرنے کے ساتھ ساتھ دونوں شہروں میں موجود نالوں میں رکاوٹوں کو دور کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔چھوٹی ڈرینیج لائن اور نالوں میں مانسون کی آمد سے قبل کی جانے والی صفائی کے ساتھ ساتھ کچہرے کی فوری منتقلی نہ کئے جانے پر حالات میں کوئی نمایاں تبدیلی پیدا نہیں ہوگی بلکہ یہ صفائی کا عمل صرف جی ایچ ایم سی پر مالی بوجھ کا سبب بنے گا۔اعلی عہدیداروں نے بتایا کہ بلدی حدود میں جاری ان صفائی کے کاموں کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور برائے نام صفائی کرنے والے کنٹراکٹرس پر خصوصی نظر رکھی جا رہی ہے تاکہ نالوں کی صفائی کے عمل میں کسی قسم کی کوئی غفلت نہ ہو ۔ ریاستی حکومت نے بلدی حدود میں نالوں پر قبضہ جات کی نشاندہی کا عمل بھی مکمل کرلیا ہے اور ابتداء میں نالوں کی صفائی کے عمل کو مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت 283مقامات پر صفائی کے عمل کو منظوری دی گئی جس میں 300کیلو میٹر کی صفائی کا امکان ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ عہدیداروں نے نالوں سے نکالے جانے والے کچہرے کو اسی مقام پر چھوڑ دیئے جانے کے خلاف بھی سخت کاروائی کا انتباہ دیا ہے لیکن اس کے باوجود کئی مقامات پر صفائی عملہ یہ کہتے ہوئے ان احکام کو نظرانداز کر رہاہے کہ کچہرے کی منتقلی کے وہ ذمہ دار نہیں ہیں۔