نالوں کی بروقت عدم صفائی سے پرانے شہر میں بارش سے مسائل

کمشنر جی ایچ ایم سی ڈاکٹر جناردھن ریڈی کا بیان ۔ ترقیاتی کاموں کا عہدیداروں کے ساتھ جائزہ
حیدرآباد۔ 2 ستمبر ( سیاست نیوز ) شہر میں سڑکوں پر پانی جمع ہوجانے اور پرانے شہر کے علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہوجانے کی بنیادی وجہ نالوں کی توسیع کے ادھورے کام ہیں جنہیں فوری طور پر مکمل کیا جانا ضروری ہے۔ کمشنر بلدیہ عظیم تر حیدرآباد ڈاکٹر جناردھن ریڈی نے آج عہدیداروں کے ساتھ جائزہ اجلاس منعقد کرکے پرانے شہر کے ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا ۔ اجلاس میں مئیر حیدرآباد کو خصوصی طر پر مدعو کیا گیا تھا۔ اجلاس کے دوران کمشنر نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ اپو گوڑہ نالے پر تعمیر کردہ 38مکانوں کو فوری طور پر ہٹایا جائے اور انہیں کرما گوڑہ جے این این یو آر ایم میں مکانات کی حوالگی عمل میں لائی جائے تاکہ نالہ کی توسیع کے کاموں کی رفتار تیز کی جا سکے۔ ڈاکٹر جناردھن ریڈی نے بتایا کہ نالوں کی بر وقت عدم صفائی کے سبب یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے اس موقع پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہر حیدرآباد کی ترقی میں اس طرح کے واقعات رکاوٹ بن سکتے ہیں اسی لئے فوری نالوں کی صفائی اور توسیع کے کاموں کو مکمل کیا جائے۔ اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ اپو گوڑہ نالہ کو 60فیٹ تک وسعت دینے کیلئے 9کروڑ روپئے منظورکئے جا چکے ہیں۔ یاقوت پورہ نالے کو 450فیٹ تک توسیع کیا جانا ہے لیکن 250فیٹ تک کام مکمل کئے جا چکے ہیں۔ بتایا جا تا ہے کہ فلک نما تا بہادر پورہ نالہ کو 370میٹر سے بڑھا کر 600میٹر کئے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ بارش کے پانی کے بہاؤ میں بہتری پیدا کی جا سکے۔ کمشنر بلدیہ نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ نالوں کی فی الفور صفائی کو یقینی بنانے کے علاوہ ان توسیعی کاموں کو شروع کرتے ہوئے مسائل کے حل کے اقدامات کا آغاز کریں۔ انہوں نے ترقیاتی کاموں میں ہونے والی تاخیر پر برہمی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بندلہ گوڑہ ‘ چندرائن گٹہ میں جاری تعمیراتی کاموں کی عاجلانہ تکمیل پر توجہ مرکوز کی جائے کیونکہ ان کاموں کے جاری رہنے کے سبب بھی بارش کے پانی کے بہاؤ میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔ اس اجلاس میں انہوں نے راجندر نگر‘ چنتل میٹ کے علاوہ گنگا نگر یاقوت پورہ نالے کے توسیعی کاموں کے متعلق بھی تفصیلات حاصل کیں۔ علاوہ ازیں اجلاس میں پرانے شہر میں جاری اسٹیڈیم کے کاموں کو بھی جلد مکمل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ انہیں جلد اس سلسلہ میں تفصیلی رپورٹ پیش کریں۔