نالوں پر تعمیر 28000 غیر مجاز عمارتوں کو منہدم کردینے کے سی آر کا فیصلہ

حیدرآباد ۔ 24 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر نے کہا کہ حیدرآباد کے نالوں پر موجود 28 ہزار غیر مجاز عمارتوں کا انہدام کردیا جائے گا غیر مجاز تعمیرات کی اطلاعات فراہم کرنے والوں کے نام خفیہ رکھتے ہوئے انہیں 10 ہزار روپئے انعام بھی دینے کا اعلان کیا ۔ حیدرآباد کو عالمی طرز کے شہر میں تبدیل کرنے کے لیے جی ایچ ایم سی کو 20 ہزار کروڑ روپئے قرض حاصل کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے ضمانت دینے کا اعلان کیا ۔ حالیہ بارش سے حیدرآباد میں کوئی جانی نقصان نہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے میڈیا سے عوام کو خوفزدہ نہ کرنے کی اپیل کی ۔ غیر مجاز تعمیرات کے لیے کانگریس اور تلگو دیشم کو ذمہ دار قرار دیا ۔ سکریٹریٹ میں بارش کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ عام طور پر حیدرآباد میں ماہ ستمبر کے دوران 84 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جاتی ہے ۔ تاہم اس مرتبہ 462 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے ۔ 1908 کی طغیانی کے بعد یہ سب سے بڑی بارش ہے ۔ زیادہ بارش ہونے سے مسائل پیدا ہوتے ہیں تاہم اس سے عوام کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ چینائی شہر 21 دن تک پانی میں محصور رہا ہے ۔ ممبئی بھی ایسی صورتحال سے دوچار رہا ہے ۔ ایسے وقت میڈیا کو صبر و تحمل سے کام لینا چاہئے ۔ مگر میڈیا نے اپنی سرخیوں کے لیے عوام کو خوفزدہ کرتے ہوئے غیر ذمہ دارانہ رول ادا کیا ہے ۔ جب کہ حیدرآباد میں بارش سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے یہاں تک کہ ایک جانور بھی ہلاک نہیں ہوا ۔ لیکن عالمی شہر کی ابتر صورتحال جیسے ریمارکس کیے جارہے ہیں ۔ شہر میں ڈرینج نظام درہم برہم ہوگیا ۔ شہر کے نالوں پر 28 ہزار غیر مجاز عمارتیں تعمیر کی گئی ہیں حکومت ان غیر مجاز عمارتوں کا جنگی خطوط پر انہدام کرے گی ۔ بلدیہ ہر سرکل کے لیے پولیس کے ساتھ ایک فلائننگ اسکواڈ تشکیل دیا جارہا ہے ۔ انہدامی کارروائی کے دوران کسی غریب کا نقصان ہورہا ہے تو حکومت انہیں مفت میں ڈبل بیڈروم فلیٹس فراہم کرے گی ۔ اب یہاں سے کسی کو غیر مجاز تعمیرات کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ غیر مجاز تعمیرات کی اطلاع دینے والے شہریوں کے نام خفیہ رکھتے ہوئے انہیں 10 ہزار روپئے کا انعام دیا جائے گا ۔ اگر غیر مجاز تعمیر کرنے والے وزیر ، رکن اسمبلی ، رکن پارلیمنٹ یا کارپوریٹر کوئی بھی رہے ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی ۔ انہوں نے ناجائز تعمیرات کے لیے کانگریس اور تلگو دیشم کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج سیاسی مفاد پرستی کے لیے واویلا مچا رہے ہیں جب حکومت کی جانب سے غیر مجاز تعمیرات کا انہدام کرتے وقت اپوزیشن جماعتیں اور میڈیا اس کی مخالفت نہ کریں ۔ بلکہ شہر اور عوام کے مفادات کی خاطر حکومت کی کارروائی کی تائید کریں ۔ چیف منسٹر نے شہر میں حالیہ بارش پر شہر کے وزراء بالخصوص کے ٹی آر کی ستائش کی جنہوں نے نقصانات کو زیادہ سے زیادہ گھٹانے اور عوام کو راحت فراہم کرنے کے لیے دن رات کام کیا ہے ۔ کے سی آر نے کہا کہ شہر میں 400 مخدوش عمارتوں کا انہدام کیا گیا ۔ مزید 150 مخدوم عمارتوں پر عدلیہ نے حکم التواء دیا ہے ۔ شہر کے بعض علاقے پانی میں محصور رہنے کا چیف منسٹر نے حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مکانات تعمیر کرنے اور خریدنے والے کو بھی اس کا اندازہ تھا ۔ ان تمام حالت کے لیے سابق حکمران ذمہ دار ہیں ۔ ڈرینج سسٹم کو عصری تقاضوں سے لیس کرنے کے لیے 11 ہزار کروڑ روپئے کی ضرورت ہے۔ حکومت اس کی ذمہ داری قبول کرے گی اور جی ایچ ایم سی کو 15 تا 20 ہزار کروڑ روپئے قرض حاصل کرنے کے لیے حکومت ضمانت دے گی ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ بارش سے شہر میں صرف 10 فیصد سڑکیں خراب ہوئی ہیں ۔ حکومت 300 تا 400 کروڑ روپئے جی ایچ ایم سی کو گرانٹ جاری کرتے ہوئے ناکارہ سڑکوں کی جنگی خطوط پر درست کرائے گی کے سی آر نے کہا کہ شہر حیدرآباد کی آئندہ 30 سالہ ترقی کو مد نظر رکھتے ہوئے ترقیاتی پلان تیار کرنے کی ضرورت ہے اور تمام کاموں کی انجام دہی کے لیے 5 تا 6 سال درکار ہے ۔۔