نافرمانی کی سزا

اسد اپنے والدین کا اکلوتا بیٹا تھا ، اس لئے ان کی آنکھوں کا تارا تھا۔ وہ اپنے والدین سے اپنی ہر خواہش منوانا تھا۔ ایک مرتبہ اس نے اس بات کا مطالبہ کیا کہ وہ موٹر سائیکل چلائے گا۔ اس کے والدین نے اسے بہت سمجھایا کہ بیٹا! موٹر سائیکل خطرناک چیز ہے اور تم بھی ابھی چھوٹے ہو، اس لئے تم موٹر سائیکل نہیں چلا سکوگے۔
اسد بھلا کہاں ماننے والا تھا، آخر اس کے والدین نے اُسے سائیکل لے دی، اب اسد نے ایک اور مطالبہ کیا کہ وہ سائیکل پر اپنے اسکول جایا کرے گا۔ یہ بات بہت ہی زیادہ خطرناک تھی لیکن پھر اسد نے یہ ضد بھی منوالی اور صبح اسکول جانے کے لئے اپنی سائیکل پر روانہ ہوگیا۔ پہلے دن وہ صحیح سلامت گیا اور واپس آیا۔ اب اسے یقین تھا کہ اسے سائیکل چلانا پوری طرح سے آگئی ہے۔ اس لئے اس نے سوچا کہ اب سائیکل کی رفتار تیز کی جائے۔ دوسرے دن جب وہ اسکول کیلئے روانہ ہوا تو سائیکل کی رفتار اتنی زیادہ تیز کی کہ وہ ہوا سے باتیں کرنے لگی۔ اچانک ایک تیز رفتار گاڑی اس کی سائیکل کے آگے آگئی اور اسد توازن برقرار نہ رکھ سکا اور اپنی سائیکل سمیت نیچے گرگیا۔ اسے بہت زیادہ چوٹیں آئیں۔ جب اسد کے والدین کو خبر ہوئی کہ اس کا ایکسیڈنٹ ہوگیا ہے تو وہ دوڑے دوڑے آئے اور اپنے بیٹے کو دواخانہ میں داخل کروایا۔ اسد کی قسمت اچھی تھی کہ وہ بچ گیا۔ والدین نے اپنے بیٹے کو گلے سے لگا لیا۔ اب اسد کو احساس ہوا کہ نافرمانی کی کتنی بڑی سزا ملتی ہے۔